• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں 70 فیصد لوگوں کے بینک اکاؤنٹ آپریشنل ہیں، شاہد مصطفیٰ

70 Percent Pakistani People Bank Account Are Active Shahid Mustafa

ٹیلی نار مائیکرو فائنانس بینک کے سی ای او شاہد مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 70 فیصد لوگوں کے بینک اکاؤنٹ آپریشنل ہیں، برانچ لیس بینکنگ کی بدولت لوگوں نے ٹیکنالوجی کی مدد سے ترقی کی جانب قدم بڑھایا ہے۔

کراچی کے مقامی ہوٹل میں نیسٹ آئی او کے زیر اہتمام ’زیر ٹو ون ڈسپرٹ ‘ کے نام سے 2 روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بزنس بینکنگ اور میڈیا انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی قد آور شخصیات نے کاروباری لحاظ سے اپنے تجزیے، تبصرے اور مشاہدات پیش کیے۔

کانفرنس میں شریک ٹیلی نار مائیکرو فائنانس بینک کے شاہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ دور حاضر میں بڑھتی ہوئی جدت پسندی کو ہم نے اپنے بزنس کا حصہ بنایا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کی جدت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے ادارے نےسن 2009 میں ٹیلی نار ایزی کی سہولت متعارف کروائی ۔

اسمارٹ فون کی مدد سے اس ایزی پیسہ اسکیم نے کاروباری دنیا میں برانچ لیس بینکنگ کا آغاز کیا اور اب یہ سہولت دیگر کمپنیوں نے بھی کامیابی کا ضامن اور وقت کی ضرورت جان کر اپنا لی ہے۔

شاہد مصطفیٰ نے بتایا کہ ٹیلی نار نے کاروبار کو وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے حوالے سے بھی تمام تر ضروری اقدامات کیے ہیں اور اس کی مثال ہماری ملک بھر میں موجود 55 ہزار بائیو میٹرک مشینیں ہیں۔ جو ملک میں کسی دوسری سیلولر نیٹ ورک سے زیادہ ہے۔

میڈیا ، ٹیکنالوجی اور انوویشن کے عنوان کے ساتھ شہریار پوپل زئی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی میں جدت ہوتی رہنا چائیے اور اس کی ضرورت بھی ہے انہوں نے کراچی میں جاری گرین لائن پروجیکٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کو جدید طریقے کار سے ڈیزائن نہیں کیا گیا جس کے سبب اس کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لیے کافی دقت کا سامنا ہے۔

آج کل کے دور میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجیزاور میڈیا کےاستعمال کو مدد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ایک ایپلیکیشن بنتی ہے جس کی مثال ’واٹس ایپ،فیس بک میسنجراور اس جیسی دیگر ایپلیکیشنز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ایپلیکیشنز نے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ہونے والی پریشانیوں سے بھی بچالیا ہے۔

ادارہ صحت کہانی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سارہ سعید کا کہنا تھا کہ حالات اور واقعات کو دیکھ کر ہی ہم اپنے بزنس کی نشو و نما کا پتہ لگا سکتے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی بزنس پلاننگ کیلئے صحیح وقت کا تعین بہت اہمیت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر سارہ نے کہا کہ بڑے ناموں کی بنیاد پر بزنس قائم تو کیا جاسکتا ہے مگر مقابلے کے اس دور میں ٹیم کی کاوشوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جانا چاہئے ، کیونکہ اچھی ٹیم ہی آپ کے کاروبار کو مستحکم کر سکتی ہے ۔

مانڈی ایکسپریس کے سی سی او جہانزیب چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بزنس کے لیے خود کو رجسٹرڈ کرانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بسا اوقات ایف بی آر کے معاملات اپنے پیچیدہ ہوجاتے ہیں چھوٹی کمپنی رجسٹرڈ کرانا بھی ایک بڑا مسئلہ بن جاتا ہے

کانفرنس میں شریک دیگر شرکاء نے اپنے تجربے بتاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بزنس کو شروع کرنے کیلئے محنت اور وقت کے علاوہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بزنس کو کامیاب بنانے کے لیے بڑے بزنس مین کو ایک کامیاب ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے ۔

شرکاء کا اس بات کا ماننا بھی تھا کہ کاروبار کوئی بھی ہو اس پر خود کو نظر رکھنی چایئے۔ آج کل سوشل میڈیا بھی اتنا طاقتور ہوگیا ہے کہ اس کا اثر کاروبار پر مکمل طور پر آجاتا ہے۔ چنانچہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ عوامی درعمل کو ہمیشہ خاص اہمیت دی جائے۔

کامیاب بزنس میں کیلئے ضروری ہے کہ جہاں سے شکایات موصول ہو وہاں بذات خود معاملات کا جائزہ لے تاکہ حقائق کا کود سے تجزیہ کیا جاسکے۔

کانفرنس میں ملک کی مشہور و معروف کمپنیوں کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ میڈیا نمائندوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

 

تازہ ترین