• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پینٹاگون نے ایک رپورٹ لیک کی ہے کہ اگر انتہا پسندوں مضبوط ہوگئےیا خانہ جنگی شروع ہوئی یا کسی بڑے المیےنے جنم لیاتو وہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو اپنے ’’معذور فوجی کارروائی‘‘ کے منصوبہ کو بروئے کار لا کر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو ناکارہ بنانے کی کوشش کریں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے چار اقدامات تجویز کئے ، یہ کارروائی اِس بڑے پیمانے کی ہے جو اکیلے امریکہ کے جوائنٹ اسپیشل آپریشنل کمانڈ نہیں کرسکتی، اس لئے اُن کو باہر کے افراد یا ممالک جیسے بھارت اور افغانستان کی فورسز سے مدد لینا پڑے گی۔ جس میں جوائنٹ اسپیشل فورسز آپریشنل کمانڈ (JSOC) قائدانہ کردار ادا کرے گی، اِس منصوبے پر کمانڈ پچھلے چار برسوں سے کام کررہی ہے۔ اس کارروائی کی مشق امریکہ کی نیشنل سیکورٹی کی جگہوں پر کررہی ہے جو لاس ویگاس کے قریب ہے، اس میں ڈیلٹا فورس، سیل ٹیم کے چھ اسکواڈرن شامل ہیں۔ اس میں انتہائی حساس ریڈیو لوجیکل کا پتہ چلانے والے حساس آلات استعمال ہورہے ہیں، جو ریڈیو لہروں کی اصل جگہ کی نشاندہی کرسکتے ہیں اور تربیت کے لئے امریکہ اپنے مشرقی ساحل کو بھی استعمال کرسکتا ہے کہ اگر کوئی کسی حکومت کا تختہ وہ الٹنا چاہے تو وہ سرعت کے ساتھ مداخلت کرئے ۔ اس صورتحال میں بھارت اپنے کولڈ اسٹارٹ ڈوکٹرائن کو روبہ عمل لا سکے، اِس کے مطابق مبینہ طور پروہ آٹھ پاکستان کے کمزور علاقوں سے پاکستان کے اندر گھسے گا اور پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے گا اور امر یکہ کو اس کارروائی میں سہولت فراہم کرے گا اور وسیع معذور جنگی منصوبہ کے تحت امریکہ اپنی بری فوج 20 ویں کمانڈ کی ایٹمی ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے والی یونٹ کو متحرک کرے گااور خصوصاً وہ جگہیں جو زیادہ حساس مانی جاتی ہیں اُن پر قابض ہوجائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال سے پہلے معذور کردے کیونکہ یہاں شاید وہ منجمد کرنے والے آلات استعمال کریںاگر ایٹمی ہتھیاروں کو چلانے والا نظام مفلوج کردیا جائے تو پھر ایٹم بم کو استعمال نہیں کیا جاسکتا، اس بیانیہ سے بظاہر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ پاکستان کو خوفزدہ کرنا چاہتا ہے، اس وجہ سے کہ پاکستان Tactical War Head رکھتا ہے جو امریکہ اور روس کے علاوہ دنیا کے کئی اور ملک کے پاس نہیں ہیںاور اِن ہتھیاروں نے بھارت کو لنگڑی بطخ بنا دیا ہے اور اس کا کولڈ اسٹارٹ ڈوکٹرائن جس پر اس نے 20 بلین ڈالرز خرچ کئے تھے دریا برد ہوگیا ہے۔
اس حوالے سے وہ بھارت کی پاکستان پر بالادستی کو قائم کرنا چاہتا ہے، کیونکہ پاکستان نے بھارت کی بالادستی کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ ہمارے پاس دوسرے حملے کی صلاحیت موجود ہے، پاکستان کا میزائل سسٹم زیادہ جدید ہے اور بھارت کا ہر شہر اور ہر ایٹمی تنصیب اس کے دائرہ ہدف میں آئی ہوئی ہے، اس لئے بھارت وہ کچھ نہیں کرسکتا جس کا وہ خواہاں ہے۔ بھارت ایٹمی جنگ کی ابتدا کررہا ہے، اس کی اصل وجہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ہے جس کی وجہ سے پاکستان امریکہ کے دائرہ اثر سے 2010 میں نکل گیا تھا اور اب تقریباً خودمختار ہے۔ امریکہ سے ہتھیاروں کے حصول کی معذوری نہیں رہی، اس لئے وہ ’’معذوری فوجی پلان‘‘ بنا کر یہ دھمکی دینا چاہتا ہے تاکہ پاکستان میں ہیجان برپا ہوجائے اور وہ اپنے ہتھیاروں کی جگہیں تبدیل کرئے تو اِس کے علم میں آجائے۔ پینٹاگون کے اِس منصوبے کے باہر آنے سے پہلے بھارت کے ایئرچیف بھی یہ بات کرچکے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ اور بھارت اِس سلسلے میں اطلاعات کا تبادلہ اور مشورہ کررہے ہیں۔ دوسرے یہ ایک کھلی دھمکی بھی ہے اس لئےکہ پاکستان جو امریکہ کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوگیا ہے یا کم از کم اس نے امریکہ کے دبائو کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، اگرچہ ملک میں سیاسی کشمکش عروج پر ہے اور سیاستدانوں کے باہر کے دورے اور باہر کے ملکوں سے رابطے عروج پر ہیں کہ اس بنا پر امریکہ یہ اشارہ دے رہا ہے کہ پاکستان میں اگر کوئی گڑ بگڑ ہوئی تو وہ مداخلت کرے گا، اب صورتِ حال یہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے خلاف Hybrid War یا ہر طرح کی جنگ مسلط کی ہوئی ہے اور پاکستانی فورسز نے اُن پر احسن طریقے سے قابو پایا ہے تاہم وہ خانہ جنگی کرانے کے درپے ہیں اور داعش کے ذریعے دہشت گردی کو بڑھانے کی کوشش کرے گا اور کوئی بڑا المیہ ہارپ کی ٹیکنالوجی کے ذریعے کر سکتا ہے یہ امریکہ کا حتمی ہتھیار ہے کہ ارضی پلیٹوں کو چھیڑ کر زلزلہ لانے جیسا کہ 2005ء میں اس نے ایسا کیا تھا، یا 2010ء کا سیلاب جیسی صورتِ حال پیدا کرے گایا 2011ء جیسے جاپان میں سونامی لانے کی کوشش کریگا، اگر چہ بہت سے ملکوں کے جاسوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات ہیں مگر جاسوس موجود ہوتے ہیں اور ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے بہت سے طریقے استعمال کرتے ہیں۔ عرب بہار لانے کے لئے امریکہ نے سوشل میڈیا کے 29 بلاگرز کی خدمات حاصل کی تھیں، پاکستان میں کچھ بلاگرز کام کررہے ہیں، دوسرے جن میں کئی پر قابو پایا لیا گیا ہے اور جو لوگ مئی 2011ء کے سہولت کار تھے یا اب جو کرپشن کی زد میں آرہے ہیں وہ کہاں تک حب الوطنی کا مظاہرہ کریں گے، یہ دیکھنے کی بات ہے، جس طرح حملہ کی بات امریکہ کررہا ہے وہ اگرچہ ممکن نہیں ہے، اگر ایک ایٹمی ہتھیار چل گیا تو وہ تباہی کے لئے کافی ہوگا، ممکن ہے کہ ہم نہ چلائیں۔ یہ ایک خطرناک کھیل ہے، شمالی کوریا جو ایک چھوٹا سا ایٹمی ملک ہے وہ ان سے کنٹرول نہیں ہورہا ہے اور اس نے یہ دھمکی دی ہے کہ اگر اس پر حملہ ہوا تو وہ جنوبی کوریا اور جاپان کو تو ضرور تباہ کردے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ امریکہ کے پاس بہت جدید ہتھیار اور آلات ہیں اور جن کی وجہ سے وہ سمجھتا ہے کہ دنیا کو غلام بنا لے اور اس نے اس کا برلا اظہارکیا بھی ہے مگر ایٹمی کھیل خطرناک بات ہے۔ یہ ہوگا نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت دکھ اٹھالے گی مگر پاکستان کے بچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑے گی۔ اگر یہ شوشہ نہیں تو اس کو ایک تنبیہ کے طور پر لینا چاہئے۔ اپنے اثاثہ جات کی حفاظت کے لئے ضروری ہے اور وہاں موبائل یا عام ٹیلی فون کا استعمال بھی ممنوع قرار دیا جائے۔ ہمارا ایک سیٹلائٹ ہے اب جانے اس پر ہمارا کتنا ڈیٹا ٹریفک ہوتا ہے، دوسرا سیٹلائٹ شاید مارچ، اپریل 2018ء میں زمین کے مدار سے باہر پھینکا جائے گا۔ جس سے دشمن کی منجمد کرنے کی صلاحیت محدود ہوسکتی ہے تاہم چوکنا رہنا ہوگا۔ شاید یہ لوگ ہماری صلاحیت اور طاقت تسلیم کرنے کیلئے اپنے آپ کو تیار کررہے ہیں۔غرض یہ کہ صورتحال بہت گمبھیر ہے۔

تازہ ترین