• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم الامت کے پوتے کی یوم اقبال کی تعطیل ختم کرنے کی مذمت

Denying The Holiday Of Iqbal On The Day Of Iqbal

حکیم الامت کے پوتے منیب اقبال نے اپنے دادا کے یوم پیدائش سے منسوب یوم اقبال کی سرکاری تعطیل ختم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

زندہ اقوام اپنے ہیروز کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں، شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال وہ عظیم ہستی ہیں جن کا دنیا کے بڑے بڑے دانشور ایک زمانہ اعتراف کر رہے ہیں، جیسے جیسے زمانہ آگے بڑھ رہا ہے اقبال کے فلسفے اور شخصیت کی نت نئی جہتیں آشکار ہو رہی ہیں۔

ہر قوم کی روز مرہ زندگی میں ان کے ہیروز کا بہت عمل دخل ہوتا ہے، ہم اپنے بچوں کو ان ہیروز کی مثالیں دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہماری نسل میں ان عظیم انسانوں کی سی خوبیاں نظر آئیں جو عام انسانوں سے مختلف سوچتے اور عمل کرتے تھے۔

ہمارے پچپن میں حضرت علامہ اقبال کے یوم پیدائش اور یوم وفات پر تعطیل ہوا کرتی تھی، نامعلوم وجوہات کی بنا پر پہلے 21اپریل کی ان کے یوم وفات کی چھٹی ختم کی گئی چنانچہ اب کسی کو معلوم نہیں کہ علامہ کا یوم وفات کب ہے، اب اسی تسلسل کے تحت دو تین سال سے اقبال کے یوم ولادت کی تعطیل بھی ختم کر دی گئی۔

کیا حکومت کے کرتا دھرتاؤں کو نہیں معلوم کہ اس طرح چند سالوں بعد نئی نسل علامہ اقبال کی اہمیت سے آگاہ نہیں رہے گی، گویا نفسیاتی طریقے سے نئی نسل کو علامہ اقبال سے دور کیا جا رہا ہے۔

یوم اقبال کے موقع پر ایوان اقبال میں ایک عظیم الشان تقریب ہوئی جس میں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

وہیں ہماری علامہ اقبال کے پوتے منیب اقبال سے تفصیلی ملاقات ہوئی، جن کے ہمراہ ہم نے مزار اقبال پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر حضوری باغ میں کئی گھنٹے تک ہم علامہ اقبال کی باتیں کرتے رہے، منیب اقبال نے بتایا کہ حضرت علامہ اقبال کو اچھے کھانوں کا بہت شوق تھا، آخری دنوں میں ڈاکٹروں نے ان کو مرغن غذائیں کھانے سے منع کر دیا تو وہ اپنے احباب کو جمع کر کے ان کی خوب تواضع کرتے اور ان کو کھاتا دیکھ کر خوش ہوتے اور فرماتے کہ میں نہیں کھا سکتا لیکن اپنے دوستوں کو کھاتا دیکھ کر خوش ہو رہا ہوں۔

منیب نے اپنے عظیم دادا کے بارے میں بہت باتیں کیں، انہوں نے یوم اقبال کی سرکاری چھٹی ختم کرنے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ عالمی تھنک ٹینکس یہ جانتے ہیں کہ علامہ اقبال کی وجہ سے ہی پاکستان کا ایک اسلامی تشخص بنتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پاکستان علامہ کا خواب ہے جو انہوں نے اپنے وجدان کی مدد سے دیکھا اور قائد اعظم محمد علی جناح کو ہندوستان واپس آنے پر مجبور کیا اور آخر ان کی انتھک کوششوں سے یہ عظیم اسلامی مملکت وجود میں آئی جو اسلام کے دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے۔

منیب اقبال کو علامہ کا کلام ازبر ہے، وہ جب باتیں کر رہے تھے تو اس وقت مزار اقبال کے اطراف شدید دھند تھی اور ایک طرف شہنشاہ اورنگ زیب کی تعمیر کردہ بادشاہی مسجد کے عظیم مینار ایستادہ تھے تو دوسری جانب دنیا کی ایک طاقتور اور عظیم سلطنت کے عالیشان شہنشاہوں کی سطوت کی نشانی قلعہ لاہور کا دیو ہیکل  دروازہ اور اس کی بلند فصیلیں تھیں۔

حضوری باغ کے احاطے میں سنگ مر مر کی دودھیا عمارت ایک عجب نظارہ پیش کر رہی تھی، چاروں طرف رینجرز کا پہرہ تھا اور ہم چند لوگ تھے جو کئی گھنٹوں سے یہاں شاعر مشرق کے جنم دن کے موقع پر ان کے خانوادے کے ساتھ ان کو یاد کر رہے تھے۔

جس وقت ہم نے اس عظیم فلسفی کے مزار پر حاضری دی اور منیب نے ان کے اشعار ترنم سے پڑھے تو ہم نے محسوس کیا کہ گویا اقبال خود یہاں موجود ہیں اور ہم سے ہم کلام ہیں، باب پاکستان کے آرکیٹکٹ امجد مختار، محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر ملک مقصود ، افضل خان، انجم جاوید دارا اور اعجاز الحق اعجاز اس موقع پرہمارے ہمراہ تھے۔

تازہ ترین