• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس کاشہر کانس ( CANNES)شمال میں سب سے خوبصورت بیچ یعنی ساحل ِ سمندر سمجھا جاتا ہے۔ یہاں دنیا بھر سے سیاح خصوصی طور پر مئی ، جون اور جولائی میں آتے ہیں ۔ کیونکہ ان مہینوں میں بے تحاشہ فیسٹیول ( نمائش) لگتےہیں، خصوصی طور پر فلمی میلے کا انعقاد ہو تا ہے ۔ جس میں ہالی وڈ کے اداکار ، گلوکار ، ہدایتکار اور فلم لائن سے وابستہ افراد شرکت کرتے ہیں ۔ ہر سال آسکر ایوارڈ کا اجرا بھی ہوتا ہے ۔ عوام اور سیاح ان اداکاروں کو قریب سے دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں اور خوشی خوشی ان میں گھل مل کر تصاویر کھنچواتے ہیں ۔ انہی مہینوں میں ٹور ڈی فرانس کی ہر سال سائیکل ریس بھی ہوتی ہے جو اس شہر سے گزرتی ہے ۔ اس ریس کے گزرنے والے راستوں کو مقامی انتظامیہ اہتمام کر کے خوبصورتی سے سجاتی ہے ۔ سیاح اور مقامی افراد لاکھوں کی تعداد میں قطاریں بنا کر گھنٹوں ان دنیا بھر سے آئے ہوئے سائیکل سواروں کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے نمایاں جگہوں پر انتظار کرتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ کہ کسی کو صحیح وقت نہیں معلوم ہوتا جب ان سواروں کے آگے پولیس کی گاڑیاں جو وقفہ وقفہ سے گزر کر راستہ کلیئر کرتی ہیں تو عوام کا جوش و خروش اور بھی بڑھ جاتا ہے ۔ وہ تالیاں بجا کر ان دستوں کا استقبال کرتے ہیں ۔ پھر جب یہ سائیکل سوار جو تعداد میں کئی سو ہوتے ہیں ان کے سامنے سے گزرتے ہیں تو خوب تالیوں کی گونج میں ایک عجیب نظارہ بن جاتا ہے ۔ لوگ ان پر پھول نچھاور کرتے ہیں ۔
یاد رہے یہ وہی شہر ہے جہاں تقریباً 25سال پہلے ہمارے عوامی لیڈر جناب ذوالفقار علی بھٹو کے صاحبزادے شاہ نواز بھٹو اپنے فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔ یہاں ان مہینوں میں تمام چھوٹے بڑے اور درمیانی ہوٹل ان سیاحوں سے بھرے ہوتے ہیں اور عام دنوں کی نسبت اکثر ہوٹل کے کرائے دگنے ہو جاتے ہیں ۔ اسی شہر کانس سے ملا ہوا ایک شہر گراس (Grasse) ہے جہاں دنیا بھر کیلئے خوشبو (Perfume) پیدا کی جاتی ہے اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول ہے ۔
یاد رہے فرانس پوری دنیا میں سیاحوں کی آمد و رفت میں اوّل مقام رکھتا ہے ۔ یہ ساحل ِ سمندر کئی سو میل لمبا ہے جو نائس ائیر پورٹ سے شروع ہوتا ہے ۔ یہ نائس شہر بھی بہت خوبصورت ہے ۔ اس سمندر کے ساحل سے جڑے بہت اچھے اچھے جزیرے ہیں اگر ہم نائس سے اوپر کی طرف پہاڑی علاقوں میں جائیں تو پہاڑ کے دامن میں موناکو (Monaco)نام کا ایک بہت چھوٹا ملک واقع ہے جس کا صرف ایک شہر مونٹی کارلو کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے جس کی کل آبادی 20 بائیس سو افراد پر مشتمل ہے ۔ پورے شہر کو کیمروں سے کور کیا ہوا ہے اور 24گھنٹے پولیس کی نگرانی میں کیمروں کی مدد سے سیکورٹی کا انتظام ہے ۔ اس لیے یہاں صفر فیصد جرائم کی شرح ہے ۔ اس چھوٹے ترین ملک کی آمدنی کے تین ذرائع ہیں ۔ ایک تو معتدل موسم کی وجہ سے سیاح آتے ہیں۔ دوسرابڑا Attraction کیسینو (Casino) میں ہر قسم کا جواہوتا ہے ۔ ان ہی مہینوں میں دنیا بھر میں مشہور کار ریس ہوتی ہے ۔ اس دن اس شہر یعنی مونٹی کارلو کو بہت خوبصورتی سے چمکایا جاتا ہے ۔ تمام سڑکیں 2 گھنٹے کیلئے بند کر دی جاتی ہیں ، ہر قسم کی سواری ممنوع ہوتی ہے اور پھر شہر بھر کی سڑکوں پر اس ریس میں حصہ لینے والی گاڑیوں کی ریس شروع ہو جاتی ہے ۔ اس ریس کو بھی دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے سیاح جوق در جوق آتے ہیں۔ ویسے اس ملک کے حکمرانوں کا بہت بڑا محل بھی ہے جسے دیکھنے کیلئے بھی بہت دور دور سے سیاح آتے ہیں ۔ اگرچہ اس محل میں کوئی نہیں رہتا صرف سیاحوں سے ٹکٹ کے ذریعے حکومت کو بہت آمدنی ہوتی ہے ۔ تقریباً 3 گھنٹے لگ جاتے ہیں ۔ گروپوں کی شکل میں یہاں کے گائیڈ محل کی سیر کراتے ہیں اور ساتھ ساتھ اس محل کی تاریخ اور تاریخی حکمرانوں کے الگ الگ مخصوص کمروں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرتے ہیں ۔ اس چھوٹے سے ملک میں ایک بہت خوبصورت زیر ِ زمین مچھلی گھر بھی ہے جس میں دنیا بھر کی ہر نسل کی چھوٹی بڑی ،نایاب ، رنگ برنگی مچھلیاں لا کر جمع کی گئی ہیں ۔ اسی طرح ایک میوزیم بھی ہے یہاں کے باشندے بہت امیر ہیں ۔ اس لحاظ سے یہاں مہنگائی بھی بہت زیادہ ہے ۔ ایک چائے کی پیالی 10سے 15یورو یعنی 1500روپے تک ملتی ہے ۔ ہوٹلوں کے کرائے بھی فرانس سے بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ یہاں کی ایک شہزادی جس کا نام پرنس گریس تھا وہ کار ریس میں حصہ لیتی تھی ۔ اس کی موت بھی ایک کار ریس میں ہو ئی ،اس کے شوہر نے لندن میں اس کے نام پر بہت خوبصورت اسپتال (گریس اسپتال ) بنا کر اس کی یاد گار تعمیر کر دی ہے ۔ اسی شہر میں ان کے حکمران بادشاہوں کا بھی قبرستان بہت خوبصورتی سے تعمیر کیا گیا ہے ۔ ہر قبر پر اس بادشاہ کا نام اور اس کی حکمرانی کے بارے میں معلومات درج ہیں ۔ جہاں اس شہر کی حدود ختم ہوتی ہے وہاں سے یورپ کا ایک دوسرے ملک اٹلی کی سرحدیں شروع ہوتی ہیں ۔
چونکہ اب یہ تمام ممالک یورپی یونین میں شامل ہو چکے ہیں تو ان کی سرحدیں ختم کر کے ایک دوسرے کے ملک میں آمد و رفت کی رکاوٹیں ختم کر دی گئی ہیں ۔ اب صرف ایک ویزے پر جس کا نام شنگین ویزا ہے لے کر غیر یورپی سیاح علاوہ انگلینڈ کے ان تمام ملکوں میں گھوم سکتا ہے ۔ تمام کسٹم اور امیگریشن کی پابندیوں سے آزاد ممالک مل کر ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔
یاد رہے ! ان تمام ممالک نے 15سال پہلے اپنے اپنے ملک کی کرنسیوں کو ختم کر کے ایک نئی متفقہ کرنسی یورو کے نام سے متعارف کرا کر دنیا کو حیران کر دیا ۔ جب یہ نئی کرنسی متعارف کرائی گئی تو اس کی قیمت ڈالر سے 25فیصد کم تھی آج یہی کرنسی ڈالر سے تقریباً ڈیڑھ گنا مہنگی ہو چکی ہے اور دنیا کی مضبوط ترین کرنسی سمجھی جاتی ہے ۔ ہمارے خطے کے لوگ جنہوں نےیورپی یونین کی طرز پر سارک نامی تنظیم تو بنا ڈالی مگر آج تک اپنے اپنے اختلافات ختم کرنے کے بجائے پوری شدت سے ایک دوسرے سے دست و گریباں ہو کر کمزور سے کمزور تر ہو رہے ہیں اور اپنی کرنسیوں کو یورپ کے مقابلے میں 50گنا نیچے لے جا چکے ہیں ۔ اپنے اپنے عوام کو معاشی فائدہ پہنچانے کے بجائے ہر سال صرف کانفرنسیں منعقد کر کے فوٹو سیشن کروالیتے ہیں ۔ کاش ہم یورپ کی ترقی سے سبق سیکھ لیں ۔

تازہ ترین