• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی نے جرم کیا تو سزا ملنی چاہئے،بیگناہ کوقید رکھنا انصاف نہیں، جسٹس اعجاز افضل، لاپتا افراد کیس میںریمارکس

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے لاپتا افراد کے مقدمہ کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت تک لاپتا ہونیوالے افراد کے حوالے سے تحریری تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ حکومت کو حراستی مرکز میں قید تاسف ملک کی اسکے اہلخانہ سے ایک ہفتے کے اندر اندر ملاقات کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے۔

جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیئے ہیں اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے، لیکن حراستی مرکز میں اگر کوئی بے گناہ قید ہے تو اسے رہا کیا جائے،بے گناہ کو قید میں رکھنا انصاف نہیں ، عدالت لاپتہ افراد کے مقدمات کا ٹھوس حل تلاش کر ر ہی ہے ،بتا یا جائے کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دورکنی بینچ نے پیر کے روز کیس کی سماعت کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے رپورٹ پیش کی کہ قبائلی علاقوں میں زیرحراست افراد کے بارے میں تفصیلات کے حوالے سے متعلقہ حکام کوعدالتی حکم سے آگاہ کردیا گیاہے لیکن ابھی تک کسی بھی حراستی مراکز کی جانب سے رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

انہوں نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ قبائلی علاقوں میں واقع حراستی مراکز ہوم ڈیپارٹمنٹ اور قبائلی علاقوں کا معاملہ ہے ہم انکی جانب سے رپورٹ وصول ہونے کاانتظارکررہے ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالت نے پچھلی سماعت پر قبائلی علاقے کے ایک حراستی مرکز میں زیر حراست تاسف ملک کی اسکے اہل خانہ سے ملاقات کروانے کا حکم دیا تھا، اس پرعمل کردیا گیا ہے؟لاپتا شحض کے والد نے کہاکہ میرابیٹا کئی سال سے لاپتا ہے جسکے بارے میں بتایا جارہا ہے وہ حراستی مرکز میں قید ہے،بیٹے کے بچوں سے جھوٹ بول بول کر تنگ آ چکا ہوں ، ۔

تازہ ترین