• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی جانب سے غیرقانونی نقل و حمل روکنے کے لئے افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کرنے کے بعد افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ تازہ حملے میں شرپسندوں نے باجوڑ ایجنسی میں پاکستانی چوکی کو نشانہ بنایا جس میں کیپٹن اور سپاہی شہید جبکہ چار جوان زخمی ہوگئے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں دسحملہ آور مارے گئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے اندر سرحد پار سے دہشت گردوں کی یہ دوسری کارروائی ہے اور اب تک تقریباً دو ماہ میں چار حملے کئے جاچکے ہیں۔ ہر حملے کے بعد پاکستان کی جانب سے افغان حکومت سے بھرپور احتجاج کرنے کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کا تقاضا بھی کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن کابل بھارتی ایجنسی را کے زیر اثر ان دہشت گرد گروہوں کیخلاف ہنوز ٹھوس کارروائی کرنے سے قاصر نظر آتا ہے جبکہ پاکستان نے ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے نہ صرف شدت پسندوں کا صفایا کرکے تمام علاقے واگزارکرالئے بلکہ پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی آزادانہ آمد و رفت روکنے کے لئے باڑ اور نئی چیک پوسٹیں تعمیر کیں نیز بارڈر پر گشت میں اضافے کے ساتھ کراسنگ پوائنٹس بھی بنائے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بالکل درست کہا کہ سرحد پار سیکورٹی نہ ہونے کی قیمت پاکستان ادا کررہا ہے۔ افغان حکومت کی رٹ نہ ہونے سے دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں،ان کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنا ضروری ہے۔ دونوں اطراف کی فورسز اور شہریوں کی جانیں قیمتی ہیں اس لئے لازم ہے کہ افغانستان بارڈر سیکورٹی میں اضافہ کرے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے تمام فریقوں کو اس ضمن میں مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔سرحد پار حملوں کی روک تھام کیلئے افغان حکومت کو اب سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں ورنہ ایسے حملے دوطرفہ تعلقات میں مزید کشیدگی اور غلط فہمیوں کو جنم دینے کا سبب بنیں گے جودونوں ممالک کے مفاد میں نہیں۔

تازہ ترین