• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی گرفتاری نے مذاکرات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی منافقت کا پردہ پھر چاک کردیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مودی سرکار نے کشمیر پر ڈائیلاگ کیلئے انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو بطور مذاکرات کار مقرر کیاتھا۔ سوال یہ ہے کہ وادی میں شہادتوں اورگرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہنے سے آخر مذاکرات کیسے اور کیونکر ہوسکتے ہیں ۔ بھارتی قیادت کشمیریوں کی جدوجہد دبانے کیلئے حریت قیادت کے ساتھ مسلسل ناروا سلوک اپنائے ہوئے ہے۔ بدھ کے روز بھارتی پولیس نےقابض فورسز کے مظالم کیخلاف احتجاجی مظاہرے میں میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیت متعدد رہنمائوں کو گرفتار کرلیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شرکا قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ حریت رہنمائوں نے بھارتی فوج کی جانب سے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے اور خواتین و بچوں پر تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں پولیس راج نافذ کردیا۔ نیز حریت قیادت کی جانب سے 27نومبر کو علاقے میں فوجی آپریشنوں اور گرفتاریوں کے خلاف مکمل ہڑتال کا اعلان بھی کیا گیا۔ کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم و ستم میں کمی نہیں آئی بلکہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریاںاور شہادتیں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ اب تو بھارت کے اندر سے بھی اس ظلم کیخلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں ، بھارتی انسانی حقوق کمیشن نے وادی میں 3 ہزار سے زائد اجتماعی قبروں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے بھارت کو کشمیرمیںانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے روکنے اور مسئلہ کشمیرکے یو این کی قراردادوں کے مطابق حل پر آمادہ کرنے کی سنجیدہ کوششیں ہی نہیں کی گئیں۔آزادی کشمیر کی تحریک کو جبر و استبداد سے دبانے کی بھارتی روش خود اس کے اپنے مفاد میں نہیں۔جلد یا بدیر بھارت کو اس مسئلے کے حل کی طرف آنا ہی ہو گا۔ ہمارے حکمرانوں کو بھی اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے اپنی کوششیں تیز تر کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین