• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیملی کے دو یا دو سے زیادہ ممبران جس کی ملکیت اور اکثریت فیملی کے پاس ہو، فیملی بزنس کہلاتا ہے۔ فیملی بزنس دنیا کا سب سے پرانا بزنس ماڈل ہے اور دنیا کی معیشت میں اس کا بہت بڑا حصہ ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں معیشت کا بڑا حصہ فیملی بزنس کا ہے جس میں بے شمار فارچیون 500 کمپنیاں شامل ہیں جو امریکہ کی جی ڈی پی میں تقریباً 50 فیصد حصہ رکھتی ہیں۔فیملی بزنس میں شوہر بیوی، بچے، والدین، بہن بھائی اور قریبی عزیز و اقارب شامل ہوتے ہیں اور کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔ان کمپنیوں کو چلانے کیلئے فیملی ممبرز کے علاوہ باہر سے پروفیشنلز بھی رکھے جاتے ہیں لیکن کمپنی کا کنٹرول سینئر فیملی ممبرز کے پاس ہوتا ہے۔ دنیا میں سب سے پرانا فیملی بزنس Hoshi Ryckan ہے جو جاپان میں 46 نسلوں سے کامیابی سے چل رہا ہے لیکن زیادہ تر فیملی بزنس تیسری نسل کے بعد تنازعات کا شکار ہوجاتے ہیں۔
حال ہی میں کراچی میں KPMG، IBA، BBCL کے اشتراک سے ایک ’’فیملی بزنس کانفرنس‘‘ منعقد کی گئی جس میں فیملی بزنس کے فوائد اور نقصانات پر بحث کی گئی۔ کانفرنس میں فیملی بزنس کے کامیاب ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سربراہان نے اپنے فیملی بزنس کے تجربات شرکاء سے شیئر کئے۔پاکستان کے بڑے بڑے گروپس جو وراثت کی بنیاد پر چل رہے ہیں، اپنی فیملی کا کامیاب بزنس ماڈل بنانے کیلئے فیملی اور بچوں کو فیملی بزنس پر سیمینار، ورکشاپس اور کانفرنسز میں شرکت کیلئے یورپ اور امریکہ بھیجتے ہیں جس میں حبیب فیملی قابل ذکر ہے۔ میں نے اور میرے بھائی اشتیاق نے تقریباً 35 سال پہلے دبئی میں فیملی بزنس شروع کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے بزنس میں ترقی دی اور ہم نے اپنی محنت کی کمائی پاکستان میں مختلف صنعتوں اور منصوبوں میں لگائی۔ ہمارے بچوں نے بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پاکستان میں ہمارا بزنس بیگ گروپ جوائن کیا۔ میری والدہ کی ہمیشہ یہ خواہش تھی کہ ہم بھائیوں میں ہمیشہ اتفاق رہے کیونکہ اتفاق میں برکت ہے۔ وہ کہتی تھیں کہ ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں اور ہم نے والدہ کی اس خواہش پر ہمیشہ عمل کیا۔ ہمارے بچوں کے فیملی بزنس جوائن کرنے کے بعد میری خواہش تھی کہ میں اپنی زندگی میں اپنا ایک فیملی بزنس آئین مرتب کرسکوں جس میں فیملی بزنس کرنے کے تمام اصول درج ہوں تاکہ مستقبل میں ہمارے بزنس میں کوئی تنازعات پیدا نہ ہوں۔
اس لحاظ سے کراچی کی فیملی بزنس کانفرنس جس میں مجھے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا، میرے لئے نہایت مددگار ثابت ہوئی۔ کانفرنس کے اسپیکرز میں سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، حبیب میٹروپولیٹن کے صدر سراج الدین عزیز، حبیب گروپ کے رفیق حبیب، نیشنل فوڈز کے ابرار حسن، ٹی پی ایل ہولڈنگ کے علی جمیل، امیر علی اسٹیل کے شایان اکبر علی اور کے پی ایم جی کی منیزہ بٹ شامل تھیں۔فیملی بزنس کے فوائد بتاتے ہوئے اسپیکرز کا کہنا تھا کہ فیملی بزنس میں زیادہ وفاداری، فوری فیصلے، کفایت شعاری، تعاون اور طویل المیعاد ویژن اور ایک جذباتی لگائو ہوتا ہے۔ امریکہ کی فورڈ موٹرز کمپنی کرسلر اور جی ایم موٹرز کے مقابلے میں فیملی بزنس ہونے کی وجہ سے جلد مشکلات سے نکل آئی۔ فیملی بزنس کے نقصانات میں وارث کا انتخاب، اقرباء پروری، فیملی تنازعات، نااہل فیملی ممبرز کی تعیناتی ہے۔انڈیا کے سب سے بڑے پیٹروکیمیکل گروپ ریلائنس کے بیٹوں مکیش اور انیل امبانی کے تنازعات اس سلسلے کی ایک مثال ہے۔ فیملی بزنس میں اکثر وراثت کا پلان نہیں ہوتا کیونکہ سربراہان کیلئے یہ ماننا مشکل ہوتا ہے کہ وہ ایک دن اس پوزیشن میں نہیں ہوں گے جس کی وجہ سے فیملی میں تنازعات جنم لیتے ہیں اور ہمیں بڑے بڑے پرانے فیملی بزنس ٹوٹتے نظر آئے ہیں لہٰذا فیملی بزنس کو کامیابی سے چلانے کیلئے فیملی بزنس آئین اور وراثت کا پلان نہایت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ایک ہولڈنگ کمپنی یا ٹرسٹ بنائی جائے جو فیملی بزنس کی تمام کمپنیوں کو کوڈ آف کنڈیکٹ اور رہنمائی فراہم کرے۔ فیملی ممبرز کی ترقی کا انحصار ان کی کارکردگی پر ہو ، فیملی ممبرز کو علیحدہ علیحدہ ذمہ داریاں (ڈپارٹمنٹس) دیئے جائیں۔ منافع کی تقسیم کے اصول پہلے سے وضع ہوں کہ منافع سے کتنے فیصد دوبارہ کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور کتنے فیصد آپس میں بانٹا جائے گا۔ پروفیشنلز، سی ای اوز، چارٹرڈ اکائونٹنٹ وغیرہ کو جاب سیکورٹی فراہم کیا جائے اور ان کو ادارے کے اختیارات حقیقی معنوں میں منتقل کئے جائیں، کارکردگی کی بنیاد پر ان کی ترقی یقینی بنائی جائے تاکہ ان کے اعتماد میں اضافہ ہو۔ فیملی بزنس میں سینئر ممبرز کو پروفیشنلز کی سفارشات اور تجاویز کو اہمیت دینا چاہئے تاکہ ان سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ فیملی ممبرز کے آپس کے تنازعات سے اسٹاف گروپوں میں بٹ جاتا ہے جو کمپنی کے پروفیشنل مینجمنٹ پر منفی اثر ڈالتا ہے لہٰذا فیملی تنازعات فیملی میں طے کئے جائیں اور ان کو بزنس سے دور رکھا جائے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ فیملی بزنس میں اکثر تنازعات نوجوان فیملی ممبرز کی شادیوں کے بعد جنم لیتے ہیں جس میں آنے والی نئی فیملی ممبرز خاندان کی دیگر خواتین سے مقابلے کی دوڑ میں لگ جاتی ہیں اور بالاخر علیحدہ بزنس کا تقاضا کیا جاتا ہے۔
یہاں میں قارئین سے اپنا ذاتی تجربہ شیئر کرنا چاہوں گا کہ کس طرح ہم بھائیوں نے فیملی بزنس کو 35 سال ساتھ رکھا۔ میرے نزدیک فیملی بزنس کیلئے آپس میں دلوں میں وسعت نہایت ضروری ہے۔ ہماری کمپنی کو ڈینم ایکسپورٹ کارکردگی پر گزشتہ 16 سالوں سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی جانب سے اسپیشل میرٹ ٹرافی ایوارڈ دیا جارہا تھا جو صدر پاکستان یا وزیراعظم پاکستان دیتے ہیں۔ اس ایوارڈ کو وصول کرنے کیلئے میں نے 8 بار اپنے چھوٹے بھائی اشتیاق بیگ جو بیگ گروپ کے وائس چیئرمین بھی ہیں، کا نام بھیجا اور 8 بار میں نے اس ایوارڈ کو بحیثیت چیئرمین وصول کیا تاکہ بھائیوں اور فیملی میں احساس محرومی پیدا نہ ہو۔ بزنس میں بیرون ملک دورے معمول کی بات ہے جس کیلئے زیادہ تر اشتیاق سفر کرتے ہیں جبکہ میں ملک میں رہنا پسند کرتا ہوں۔ بزنس میں ہم نے علیحدہ علیحدہ ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں لیکن اہم امور، توسیع، نئی سرمایہ کاری اور دیگر اہم پالیسی امور پر مشاورت اور اجتماعی فیصلے ہوتے ہیں۔ ہم نے کمپنی میں ذاتی اور کمپنی کے اخراجات کے بارے میں اتفاق کیا ہوا ہے کہ کون سے اخراجات کمپنی دے گی اور کون سے اخراجات ذاتی ہوں گے۔ فیملی کی خواتین کو بزنس امور سے دور رکھا جاتا ہے۔ ہمارے گھر ساتھ ساتھ ہیں لیکن گارڈن مشترکہ ہے۔ نئی نسل کے بزنس جوائن کرنے کے بعد اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں سے تنازعات جنم لیتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان امور پر پہلے سے واضح پالیسی بنادی جائے۔ فیملی بزنس کے فوائد بے شمار ہیں۔ ہمارا کلچر جوائنٹ فیملی کا ہے جس میں ہمیں بزرگوں کے ساتھ رہنا سکھایا جاتا ہے۔ بچے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان کے بزنس کا حصہ اور خاندان کا سہارا بنتے ہیں لہٰذا ہمیں فیملی بزنس کی افادیت کو ذہن سے نکالنا نہیں چاہئے لیکن موجودہ زمانے کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں فیملی بزنس کے خدشات کو دور کرنے کیلئے مذکورہ سیفٹی والز اپنے فیملی بزنس میں لگانے ہوں گے جن سے تنازعات کو روکا جاسکے جس میں فیملی بزنس آئین اور وراثت کا پلان نہایت ضروری ہے۔

تازہ ترین