• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ربیع الاوّل کا محترم متبرک اور مسعود مہینہ ہے۔ امت مسلمہ اللہ کے حبیب حضرت محمد رسول اللہﷺ کی اس دنیا میں آمد پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے خوشیاں منا رہی ہے۔ اللہ رب العالمین ہے ، اللہ نے اپنے حبیب محمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کو رحمت اللعالمین کا رتبہ عطا فرمایا ہے۔ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ قرآن پاک میں کئی مقامات پر اللہ وحدہُ لاشریک نے اپنے رسول محمد ﷺ کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا اور اس اطاعت پر بہت بڑے اجر اور کامیابیوں کی بشارت دی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کی اطاعت بندہ مومن کے اعمال کی حفاظت ، اللہ کی رحمتوں کے نزول کا ذریعہ ہے ۔ اطاعتِ رسول ﷺ کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرنے والوں کو قیامت کے دن انبیاء ، صدیقین، شہداء اور صالحین کی رفاقت عطا کی جائے گی۔
اللہ اور اس کے فرشتے حضرت محمد پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں اور اللہ اہل ایمان سے فرماتا ہے کہ تم بھی ان نبی پر صلوٰۃ و سلام بھیجو۔ خاتم النبین، رحمت اللعالمین حضرت محمد ﷺ پر صلوٰۃ بھیجنا پانچ وقت کی فرض نمازوں اور سب نفل نمازوں کا لازمی حصہ بھی ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ حضرت محمد ﷺ اور آلِ محمد پر کروڑوں سلام ۔ رحمت للعالمین خاتم النبین، حضرت محمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یوم میلاد دنیا بھر میں مسلمان انتہائی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں۔
اس سال مبارک مہینے ربیع الاول کے ابتدائی دنوں میں اور اس سے پہلے اسلام آباد میں تین ہفتوں تک جو کچھ ہوا اس نے ساری قوم کو سخت تشویش اور اضطراب میں مبتلا رکھا۔ اس معاملے سے نمٹنے کے لئے حکومت کی ناقص حکمت عملی اور بھونڈے طریقہ کار پر کئی سوالات اٹھے۔
اس افراتفری میں کسی بہت بڑے عاقل و دانا نے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ ٹی وی چینلز کو بندکردیا جائے۔ جمہوری حکمرانوں نے اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا کہ خبروں اور اظہارِ رائے پر پابندی تو آمرانہ حکومتوں کا وطیرہ ہوتی ہے ۔ نیوز چینلز بند ہونے پر سارے ملک میں افواہوں کا سیلاب آگیا۔ پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یوجے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے اس پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ ملک بھر میں ہر طبقہ فکرکے افراد نے اس پابندی کو جمہوری روایات کی خلاف ورزی اور انتہائی غلط فیصلہ قرار دیا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات کے بعد حکومت کی ہدایت پر سِول او رفوجی حکام نے مل کر اس معاملے کو طے کروادیا۔ ’’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘‘ کے قائد علامہ خادم حسین رضوی نے معاہدہ طے پاجانے ، مطالبات تسلیم ہونے اور دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس ساری صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومتی اندازِ کار پر بہت باتیں کی جاسکتی ہیں، لیکن اس معاملے کے اختتام کو کسی کی ہار یا کسی کی جیت قرار نہیں دینا چاہیے ۔ عباسی حکومت نے پاکستان کی بھلائی اورعوام میں اتحاد کو اہمیت دی ۔
پاکستان کے دشمن اس وقت پاکستان پر ہر طرف سے دباؤ ڈالنے کی تدبیریں کررہے ہیں۔ قوم کو لسانی، مسلکی اور دیگر بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ سی پیک کی تعمیر کے لئے چین اور پاکستان کے درمیان بہت زیادہ تعاون اور ہم آہنگی بھارت سمیت کئی ممالک کو سخت ناپسند ہے۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کے نت نئے طریقے ڈھونڈ رہا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے پہلے آپریشن راہِ راست ، پھر آپریشن ضرب ِ عضب اور اب آپریشن رد الفساد کے ذریعے پاکستان دشمنوں کے عزائم خاک میں ملائے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کی افواج، رینجرز، ایف سی ، سیکورٹی کے دیگر اداروں اور پولیس کے افسروں اور جوانوں نے اور کئی سویلینز نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ یہ سب آپریشن سِول حکومتوں کی اجازت اور تعاون کے ساتھ کیے گئے۔ جدوجہد زیادہ تر افواج نے کیں، لیکن اس کا زیادہ کریڈٹ سِول حکومتوں نے لیا۔ اور یہی نکتہ قابلِ غور ہے کہ سِول اور فوجی تعاون کے ساتھ کیے جانے والے مشنز کی کامیابیاں حکمران سیاسی جماعت کے لیے نمایاں کریڈٹ کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ ملک کے دفاعی اور معاشی استحکام کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ اس وقت قوم کے ہر طبقے میں اور ملک کے ہر حصے میں اتحاد و یکجہتی بے انتہا ضروری ہے۔ ایسے حالات میں مسلمانوں کے ایمان سے متعلق ایک طے شدہ آئینی معاملے کو چھیڑ کر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے گئے۔ آئین پاکستان میں ختم نبوت کے حوالے سے متفقہ طور پر طے شدہ امور میں کوئی تبدیلی امت کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ اپنے گزشتہ کالم میں میں نے عرض کیا تھا کہ کسی منصب پر فائز ہونے کے لیے ذہنی، نفسیاتی، علمی ا ور عملی اہلیت بھی ضروری ہوتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو بڑے مناصب قوم کے لیے خیر اور فلاح کے بجائے شر اور بربادی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
انتخابات میں ووٹ حاصل کرلینا، عوامی عہدے کا حقدار تو بنادیتا ہے لیکن محض انتخابات جیت جانے سے قومی معاملات کا صحیح ادراک اور ان کی کما حقہُ ہینڈلنگ کی صلاحیتیں ازخود پیدا نہیں ہوجاتیں۔ اسمبلیوں میں موجود عوامی نمائندوں میں سے کتنے ہیں جو اہلیتوں اور صلاحیتوں کے مطلوبہ معیار پر پورا اترتے ہوں گے؟ پارلیمنٹ پاکستان کے آئین کی خالق اور محافظ ہے۔ اراکین ِ پارلیمنٹ کی ذمہ داریوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آئین میں کوئی ترمیم، کوئی تبدیلی مسلمانوں کے عقائد اور آئین کے بنیادی تصورات کے خلاف نہ ہو۔ قوم اپنے نمائندوں سے یہ توقع کرتی ہے کہ وہ پاکستانی عوام کی اکثریت کے عقائد کو سمجھنے والے اور ان کا احترام کرنے والے ہوں گے۔ اس سے آگے بڑھ کر یہ کہ سب مسلمان اراکین اسلامی تعلیمات اور احکامات کے تحفظ کے لیے دل و جان سے تیار ہوں گے۔ جب ایک مسلمان اسلامی تعلیمات کو ٹھیک طرح سے سمجھ لیتا ہے تو اس پر یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ مسلمانوں کی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے مذہبی، معاشی، سماجی اور دیگر حقوق کا احترام کیا جائے گا۔ چنانچہ آئین ِ پاکستان کے اسلامی تشخص سے پاکستان میں آباد کسی بھی مذہبی اقلیت کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کے مسلمان دوسروں کے حقوق تسلیم کرنے والے اور فراخ دل ہیں۔
ہماری ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ کئی حکمران اور سیاست دان پاکستانی قوم سے کیے گئے اپنے وعدوں کی پاس داری اور تکمیل کے لئے کوششیں کرنے کے بجائے غیرملکی حکمرانوں سے کئے گئے عہد و پیماں نبھانے میں زیادہ سنجیدگی دکھاتے ہیں۔ حکمرانی کا حق تو انہیں پاکستانی قوم کے ووٹوں سے ملتا ہے لیکن کئی حکمران غیر ملکیوں کو خوش کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔ اس دن کا انتظار ہے جب پاکستان کا ہر حاکم، ہر افسر قومی مفادات کو ہر حال میں ذاتی مفادات پر ترجیح دے گا۔ وہ دن جلد آسکتا ہے اگر عوام صحیح معنوں میں اپنے نمائندوں کے محتسب بن جائیں۔
حرمین شریفین میں سیلفی پر پابندی
خبروں کے مطابق سعودی حکومت نے بیت اللہ شریف اور مسجدِ نبوی میں سیلفی لینے اور ویڈیو بنانے پر پابندی لگادی ہے۔ ان دونوں مساجد میں لاکھوں مسلمان یکسوئی کے ساتھ نماز، تلاوتِ قرآن، ذکر الٰہی اور صلوٰۃ و سلام میں مصروف رہتے ہیں۔ پچھلے چند برسوں میں ان مساجد میں کچھ افراد حاضری کے دوران سیلفیاں بناتے رہتے ہیں۔ ان کا یہ عمل دیگر کئی نمازیوں اور زائرین کے لئے ناگواری یا تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے سیلفی پر پابندی کے اس فیصلے کی سب مسلمانوں کو پابندی کرنی چاہئے۔

تازہ ترین