• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچپن میں اسکول میں لفظ لبیک سے آشنائی ہوئی اور کھلا کہ اس کا مطلب تعلیم کے در پر ایسی حاضری ہے جس کا مقصد ذات و کائنات کی خیر سے منسلک ہے۔ صالح لوگ ہر لمحہ خود کو اپنے ربّ اور نبی ﷺ کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں اس لئے وہ ان کی رضا پر لبیک کہہ کر خدمتِ خلق کو ایمان کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ پاکستان کے حالات اسی وقت بہتر ہوں گے جب سرکاری ملازم خصوصاً انتظامی عہدوں پر بیٹھے ہوئے افسران ضابطے کی دیواروں سے سر ٹکرانے، فائل ورک اور روٹین کے کاموں سے بلند ہو کر سوچیں گے، خواب دیکھیں گے، ان کا ذہن نئے آئیڈیاز کی تلاش کو نکلے گا اور دل اسے تعبیر میں ڈھالے گا۔ اگر روٹین سے بہتری آتی تو چین اور پاکستان تقریباً ایک ساتھ ہی آزاد ہوئے تھے۔ ہم بھی سپر پاور بن گئے ہوتے کیوں کہ ہمارے پاس بھی وسائل کی کمی نہیں اور نہ ہی ذہانت کی لیکن ہم اگر آج بہت پیچھے ہیں تو اس کے اسباب بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں کے مطابق خود کو نہ ڈھالنا اور منصوبہ سازی کا فقدان ہے۔ پچھلے دنوں ایک نوجوان ڈپٹی کمشنر کے حیرت انگیز کارناموں کی گونج سنی تو تصدیق کے لئے ان سولہ کال سنٹر کا دورہ کرنے جانا پڑا جہاں سے ہزاروں لوگ روز مستفید ہوتے ہیں۔ کہانی کچھ یوں ہے کہ عام روزمرہ زندگی کے چھوٹے موٹے اور سنجیدہ معاملات کے لئے یہ کال سنٹرز نہ صرف معلومات فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کی رہنمائی انگلی پکڑ کر آپ کو مطلوبہ جگہ لے جاتی ہے اور مہینوں التواء کا شکار رہنے والے کام گھنٹوں میں ہو جاتے ہیں۔ زیادہ مدت نہیں ہوئی، 12 جولائی 2017ء کو ان کی لانچنگ کی گئی۔ تقریباً 12 محکموں کے لئے 18 سروسز مہیا کی گئی ہیں۔ ہر وہ کام جس کے لئے کسی بھی شہری کو دفاتر میں جا کر خجل ہونا پڑ سکتا ہے مثلاً ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ، شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، فوتیدگی سرٹیفکیٹ، پیدائش سرٹیفکیٹ، طلاق نامہ، نکاح نامہ، زرعی قرضہ، صحت کی سہولیات، تعلیم کی سہولیات، خاندانی منصوبہ بندی، معذور بچوں کے لئے سہولیات اور بے روزگار افراد کے لئے ملازمت اور کاروبار کے لئے مالی معاونت نیز غریب، نادار اور معذور افراد کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لئے مخصوص ڈپلومہ جات۔
کال سنٹرز میں کام کرنے والے تربیت یافتہ نوجوانوں کے کمپیوٹروں میں ہر قسم کی معلومات موجود ہیں۔ وہ ٹیلیفون لائن پر موجود صارف کو تین سیکنڈ کے انتظار میں مطلوبہ سائٹ کھول کر اسے معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس ہیلپ لائن کا یہ فائدہ بھی ہے کہ اس پر ان پڑھ لوگ بھی فون کر کے رہنمائی حاصل کر لیتے ہیں۔ اس نوجوان ڈی سی کا دوسرا بڑا کارنامہ بھکر جاب بیورو کا قیام ہے جس کا مقصد ساٹھ دن کے اندر نوکری فراہم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لئے لوگوں کو مختلف ٹریننگز دی جاتی ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں پبلک جاب بیورو نہ ہونے کی وجہ سے بیرونِ ملک سے آفر ہونے والی نوکریوں سے مستفید نہیں ہوا جاتا۔ مثال کے طور پر ملائیشیا نے 2014ء میں اگلے پانچ سال کے لئے دو لاکھ پلمبرز پاکستان سے طلب کئے لیکن اب تک صرف 4600پلمبرز بھیجے گئے۔ اسی طرح ایک لاکھ اسی ہزار موبائل ٹیکنیشن تین سال میں بھجوانے تھے مگر تین سال ختم ہونے کو ہیں اور ابھی تک صرف 1800ٹیکنیشنز بھیجنے کا انتظام ہو سکا حالانکہ موبائل ٹیکنیشن اور پلمبر کی ٹریننگ اتنی طویل مدتی نہیں۔ اسی طرح مختلف ویب سائٹس پر کئی نوکریوں کی آفرز موجود ہوتی ہیں مگر مطلوبہ ہنر نہ ہونے کی وجہ سے ان سے استفادہ نہیں کیا جا سکتا۔ بھکر جاب بیورو نے ہر یونین کونسل میں ٹیوٹا کے ذریعے بیروزگار نوجوانوں کو ہنر سکھانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ پاکستان میں تقریباً روزانہ 27 خود کشیاں ہوتی ہیں جن کی بڑی وجہ بیروزگاری ہے۔ اگر ترجیحی بنیادوں پر کم پڑھے لکھے لوگوں کو ہنرمند بنا کر نہ صرف اپنے ملک بلکہ دیگر دوست ممالک میں بھیجا جائے تو اس میں سو فیصد کمی ہو سکتی ہے۔ بہرحال بھکر میں تیسرا اہم قدم لیڈیز ہیلتھ اینڈ فٹنس کلب کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔ 70سالوں میں بھکر میں پہلی دفعہ 16دسمبر کو یونیورسٹی آف بھکر اور میڈیکل کالج کا افتتاح ہو گا۔ ایجوکیٹر کی سیٹ کے لئے ایم ایس سی اور اسی ضلع کا ڈومیسائل ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے 6کالجز میں ایم ایس سی کی کلاسز شروع کر دی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں 2400کنال پر مشتمل تھل انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی جا رہی ہے جہاں 240 فیکٹریاں لگائی جائیں گی جن میں ہزاروں افراد کو نوکریاں میسر ہوں گی۔ ڈی پی ایس اسکولوں کی حالت بہتر کی گئی ہے اور ضلع میں او لیول اور اے لیول بھی متعارف کروا دیا گیا ہے۔ فن و ثقافت کی ترویج اور علاقائی پہچان کو محفوظ کرنے کے لئے اس علاقے کی منفرد آواز گلوکارہ ریشماں کے نام پر ایک میوزیکل اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے تھل آرٹس کونسل بھی زیر تعمیر ہے جو یقیناً آرٹ کی ترویج میں نمایاں اضافہ ثابت ہو گی اور اس علاقے کے فنکاروں کو اظہار کا موقع میسر کر کے ان کی صلاحیتوں کو نکھارے گی۔ یہ تمام اقدامات اس نوجوان ڈپٹی کمشنر، جس کا نام سید بلال حیدر ہے، نے اپنے موجود فنڈز میں سے یعنی اپنی مدد آپ کے تحت شروع کئے ہیں تاہم چیف سیکرٹری پنجاب سے درخواست ہے کہ وہ اس تعمیری عمل کا دائرہ کار پنجاب کے تمام اضلاع تک بڑھا دیں۔ ہر ضلع کا ڈی سی اپنے ضلع کے افراد کی تعلیم، صحت، ملازمت، تحفظ اور رہنمائی کے لئے اس طرح کے اقدامات کرے تو پورا پنجاب ترقی کی شادمانی سے کھل اٹھے، کہیں بھی محرومی کا عنصر باقی نہ رہے، سب کو اپنے شہروں اور قصبوں میں سہولتیں اور ملازمتیں میسر ہوں تا کہ بڑے شہروں میں آبادی پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔ سید بلال حیدر نے جس پروگرام کا آغاز کیا ہے وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو صحیح معنوں میں خادمِ پنجاب بنانے کی پیش رفت ہے۔ یہ کہانی مجھے ایک نئے پاکستان کے روشن چہرے سے متعارف کراتی ہے جہاں کے افراد کی آنکھوں سے محرومی کی بجائے اعتماد کی کرنیں پھوٹتی دکھائی دیتی ہیں۔
ہم جو بکھرے ہوئے اور بھٹکے ہوئے ہیں ہمارے لئے ایک ہیلپ لائن کی شدید ضرورت ہے۔ کوئی بھی سیاسی رہنما یا سرکاری افسر ہر فرد تک نہیں پہنچ سکتا لیکن اگر ہر فرد کی ہیلپ لائن تک رسائی ہو تو اس کے مسائل کا مداوا ہو سکتا ہے۔ خدا کرے لفظ لبیک کا مطلب اور مفہوم ہمارے دلوں پر واضح ہو جائے، ہم خالق کی محبت اور نبی ﷺ کی خوشنودی کے لئے خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنائیں۔ ذرا سوچئے۔

تازہ ترین