• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ اتوار کے کالم میں راقم نے دھرنے کے اثرات پر جو خد شات لکھے تھے وہی ہوا کہ حکومت نے عجلت کا مظاہر ہ کیا اور ان نادان مشیروں کے کہنے پر اس حساس معاملے کو طاقت کے زور پر حل کرنے کی کوشش کی اور دھرنے کو لاٹھی چارج ،آنسو گیس ،پانی کے پریشر استعمال کرکے فیض آباد سے پورے ملک میں پھیلا دیا اور پورے ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ۔چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاویدباجوہ کے مشورے کو بھی نظر انداز کیا وہ تو اچھا ہوا کہ فوری طور پر آرمی چیف کی مداخلت پر کامیاب مذاکرات ہوگئے،پاکستان کے عوام کو سکھ کا سانس میسر ہوااور پھرسو جوتے اور سوپیاز کھاکر حکمرانوں کو پسپائی کا منہ دیکھنا پڑا ۔اور وزیر قانون زاہد حامد کو مستعفی ہونا پڑا۔جاتے جاتے محترمہ انوشہ رحمن کی قربانی کو بچا گئے مگر اس سانحہ میں بھی کئی افراد جاں بحق ہوئے اور 60کے لگ بھگ زخمی ہوگئے ۔وزیر داخلہ احسن اقبال پہلے ان مذاکرات کا کریڈٹ لیتے رہے مگر جب دھرنے والوں نے اصل مذاکراتی ٹیم کا حوالہ دیا جس میں احسن اقبال شامل ہی نہیں تھے تو بغل بجاتے رہے ۔ کسی نے بھی اس سانحہ کی ذمہ داری قبول کی نہ کسی نے استعفیٰ دیا نہ کسی نے قوم سے معافی مانگی ،نہ دھرنے دینے والوں نے جس کے سربراہ خادم حسین رضوی نے عدلیہ کے ججوں پر بھی خراب زبان استعمال کی ۔اس کے برعکس اب یہی حکمران سپر یم کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی اور لاہور ہائی کورٹ کے جج صاحبا ن کے الگ الگ موقف کو ہوا دے کر اپنے آپ کو بے قصور بنانے میں مصروف ہیں ۔اور اپنے اوپر سے یہ ملبہ ہٹانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف ،مریم صفدر تک کو صدمے سے خاموشی لگ چکی ہے ۔احتساب عدالت اور نیب کا سامنا کرنے سے کترارہے ہیں ۔عدلیہ کو چاہیے ایسےحکمرانوں کو عدالت کے کٹہرے میں لاکر پوچھے ۔اس حسا س واقعہ کے ذمہ داروں کو جنہوں نے باہر کے آقائوں کو خوش کرنے کےلئے یہ سب کیا، پاکستان کے مسلمانوں کے عقیدے سے کھیلنے کے جرم میں کیوں نہ سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو قیامت تک یہ جرات نہ ہو کہ وہ مسلمانوں کے عقیدہ ختم نبوت کو چھیڑسکے ،ورنہ قادیانی حضرات اپنے ایجنٹوں کے ذریعے یہ گھنائونا کھیل کھیلتے رہیں گے ۔جو وہ روز اول سے کھیلتے آئے ہیں ۔اگر یہ پاکستان کے وفادار ہوتے تو پاکستان کے حق میں ووٹ دیتے تو آج پورا امرتسر پاکستان میں شامل ہوتا جوان کے 2فیصد ووٹوں کی وجہ سے آج بھارت کا حصہ ہے۔ دوسر ا حال ہی میں انہوں نے اسرائیل ،بھارت، امریکہ میں جاکر پاکستان کی اقلیت کے نام پر کیچڑ اچھالی ۔اب میں اس دھرنے کے منفی اثرات پر آتا ہوں اگر پہلے مرحلے پرحکمران عقل سے کام لیتے اور پارلیمنٹ میں ختم نبوت کی شق کی اصل حالت میں بحالی کے ساتھ ساتھ اُس کی ترمیم میں شامل وزیر قانون اوررانا ثناء اللہ کو پرویز رشید کی طرح فارغ کردیتے تو معاملہ ٹھنڈا پڑجاتا اور اتنی خواری اور جانوں کا زیاں نہ ہوتا ۔مگر اب یہ دھرنے کسی کے لئے بھی استعمال ہوسکتے ہیں ۔ جیسے ماضی میں ایم کیو ایم کو کراچی کا امن برباد کرنے میں استعمال کیاگیا اور جیسے افغانستا ن سے روس کی پسپائی کے بعد آج تک اُن مجاہدین کو اسلام کے نام پر طرح طرح کی جماعتیں بناکر استعمال کیا جارہا ہے۔خو د مسلم لیگ ن والے معافی تلافی کرکے اس مسلک سے مل کر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرکے آنے والے الیکشن میں ان کو دوبارہ بے قوف بناسکتے ہیں۔مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ سیاسی میدان میں ایک بڑی قوت بن کر ماضی کی جے یوپی کی جگہ لے سکتی ہے جس کے سندھ میں مولانا شاہ احمد نورانی او رپنجاب میں مولانا ستارنیازی نمائندگی کرتے تھے ۔اگر ایسا ہوا تو دھرنے والوں کی سخت زبان عمران خان کی توتڑاخ گالیوں کی سیاست میںتبدیل ہوجائے گی ۔اللہ محفوظ رکھے۔ راقم کو یہ بھی ڈر ہے کہ آنے والے الیکشن میں مسلم لیگ ن والے پھر کوئی نیا ڈرامہ کرکے پاکستان کو کسی خطرناک موڑ پر لے جاسکتے ہیں تاکہ اُن کے قائد کرپشن کے مقدمات سے نکل سکیں ۔مگر اب ایسا بظاہر ممکن تو نہیں ہے مگر سیاست اور کرکٹ دونوں میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا ۔کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے فی الحال مسلم لیگ ن والوں کے منہ میں تالے پڑے ہوئے ہیں ۔
دنیا میں پراکسی وار کے ذریعے پہلے کسی بھی ملک کےلوگوں میں تفرقہ پھیلایا جاتا ہے اور حالات خراب کیے جاتے ہیں اور اس کے بعد فوج سے نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔پاکستان میں بھی آج کل یہ ہی ہورہا ہے اور ملک کے خلاف کام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور صاحب اقتدار طبقہ فوج سے کہتا ہے کہ یہ کام کرو اور پھر الزام بھی اسی پر ڈال دیا جاتا ہے کہ یہ فوج نے کیاہے ۔ میڈیا پر ملک اور ریاستی اداروں کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے ۔
میڈیا چاہے تو اس معاملے کو بہتر طریقے سے لوگوں تک پہنچا سکتا ہے اور ان کے جذبات کارخ موڑ سکتا ہے۔ پاکستان کی فوج ایک مضبوط ترین فوج ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے ۔اس نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو تباہ وبرباد کردیا ہے ۔اور اپنے ملک کو بڑے نقصان سے بچالیا ہے جن ملکوں میں فرقوں کی بنیاد پر جنگ لڑی گئی ان ملکوں میں کسی فرقے کو سوائے تباہی کے کچھ نہیں ملا۔

تازہ ترین