سعودی ایوان شاہی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیت المقدس کو اسرائیل کے دار الحکومت کے تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے وہاں منتقل کرنے کے فیصلے پر انتہائی دکھ اور افسوس ہوا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ سعودی حکومت اس طرح کے غیر ضروری اور بلا جواز اقدام کے خطرناک نتائج سے پہلے ہی آگاہ کرچکی ہے۔ سعودی عرب اس اقدام کی نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ اسے امریکی انتظامیہ کے فیصلے پر افسوس ہے۔
اس فیصلے میں فلسطینی عوام کے بیت المقدس میں تاریخی حق سے جانبداری برتی گئی ہے جسے حاصل کرنے کے لئے اسے عالمی برداری کی تائید اور عالمی قراردادیں بھی حاصل ہیں۔
گوکہ امریکی انتظامیہ کے اس اقدام سے بیت المقدس اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کا مسلم شدہ حق متاثر نہیں ہوتا نہ ہی اس فیصلے سے زمینی حقیقت تبدیل ہوگی تاہم اس سے امن قائم کرنے کی کوششیں سبوتاژ ہوں گی نیز اس سے قضیہ کے متعلق امریکاکی جانب داری واضح ہوگی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ فلسطین، اسرائیل تنازعہ مزید گمبھیر ہوگا۔
سعودی حکومت کا پرزور مطالبہ ہے کہ عالمی قراردادوں کے علاوہ عرب ممالک کی امن تجویز کے مطابق مسئلہ فلسطین کا عادلانہ حل تلاش کیا جائے جن کے ذریعہ فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین میں جائز حقوق مل جائیں اور خطے میں امن واستحکام قائم ہو۔