• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے ملک میں جب سے شادی ہالوں کو رات دس بجے تک ہر صورت بند کرنے کا بل پاس کیا گیا ہے تب سے انتظامیہ کی تمام تر توجہ محض اوقات کی پابندی ہی پر مرکوز ہے۔قلیل وقتی کی وجہ سے شادی ہالوں میں کھانوں کا معیار روز بروز گرتا جا رہا ہے۔شادی ہالوں کے مالکان کھانے کی تیاری میں ناقص اور مضر صحت اجزاء اور زائد المیعاد اشیائے خورونوش کا استعمال کرتے ہیں۔کھانے کی تیاری میں صفائی کا بھی خاطر خواہ خیال نہیں رکھا جاتا۔ ہال کے ملازمین کے پاس میڈیکل سر ٹیفکیٹ بھی موجود نہیں ہوتے ۔ ایسی صورت میں اگر کوئی ملازم کسی موذی مرض کا شکار ہو تو وہ دوسرے افراد کو بیمار کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ بچا ہوا کھانا بھی کسی اگلی تقریب کیلئے رکھ لیا جاتا ہے۔ یہ اگلی تقریب چاہے چار دن بعد ہی کیوں نہ ہو۔ایک رپورٹ کے مطابق پوش علاقوں میں واقع شادی ہال بھی اِس جرم میں ملوث ہیں۔ دوسری طرف کیٹرنگ کمپنیوں کی صورت حال بھی اِس سے مختلف نہیں۔شادی ہالوں اور کیٹرنگ کمپنیوں کے کھانے روزانہ بڑی مقدار میں کھائے جاتے ہیں۔ہماری شادیاں اچھے اورمعیاری کھانوں کے بغیر بالکل ادھوری ہوتی ہیں۔اِس لئے اِن کھانوں کا معیاری اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہونا بہت ضروری ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی اِس حوالے سے کافی متحرک ہے۔ اتھارٹی نے صوبے بھر میں 375شادی ہالوں کو چیک کرتے ہوئے 279کو کھانوں کے معیار کو بہتر بنانے کی وارننگ دی اور 17پربھاری جرمانے کئے ہیں جبکہ 9شادی ہالوں کو نا قص اور زائد المیعاد کھانوں کی وجہ سے سیل کر دیا گیا ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ سالہا سال سے جاری چیکنگ کے اس طریقے کے بجائے ایک مستقل کوالٹی کنٹرول ٹیم تشکیل دی جائے جو روزانہ کی بنیاد پر شادی ہالوں کی جانچ پٹرتال کرے تاکہ عوام کو خوشی کے موقع پر معیاری کھانا میسر آ سکے۔ دیگر صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز کو بھی اِس مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہئے۔

تازہ ترین