• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پکچر گیلری : پشاورکی تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

Historical Buildings In Khyber Pakhtunkhwa

پشاور کی کئی تاریخی عمارتیں اس کے ماضی کی شان و شوکت کی عکاس ہیں۔ یہ تاریخی مقامات صدیوں پرانی روایات اور برطانوی راج کی یادیں تازہ کرتے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر عمارات اب خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں۔

دی کننگھم کلاک ٹاور پشاور شہر کے عقب میں واقع ہے۔ بڑی گھڑی کی وجہ سے گھنٹہ گھر کہلانے والے اس چوک کے تینوں اطراف مختلف دکانیں واقع ہیں، جہاں پر ہر وقت لوگوں کا رش ہوتا ہے۔

پشاور شہر کا مشہور ترین قصہ خوانی بازار اگر ایک طرف پرانے زمانے میں قصوں اور کہانیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور تھا تو اب اس علاقے کو بالی ووڈ ہیرو دلیپ کمار کی وجہ سے بھی کافی پذیرائی ملی۔ خستہ حالی میں موجود دلیپ کمار کے گھر کو صوبائی حکومت نے ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے، تاہم ابھی تک اس پر کوئی کام شروع نہیں کیا گیا۔

قصہ خوانی میں بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کا آبائی گھر بھی واقع ہے۔ شاہ ولی قتال نامی اس علاقے کے لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ ہندوستانی سپرا سٹار اپنی زندگی میں اپنے اس آبائی گھر کا ایک بار دورہ کریں۔

ڈھکی نال بندی میں قائم تین منزلہ اس حویلی نما گھر کو راج کپور خاندان کے نام سے جوڑا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کپور خاندان 1930ء کے عشرے میں ممبئی منتقل ہو گیا تھا تاہم تقسیم ہند تک ان کا پشاور آنا جانا جاری تھا۔

شاہ ولی قتال میں سید احمد شاہ کا مزار بھی ہے جن کو بت شکن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق احمد شاہ نے اس علاقے میں موجود’درجنوں بت خانوں کو توڑا‘ تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ کے بقول قصہ خوانی میں سینکڑوں تاریخی عمارات اور مقامات موجود ہیں تاہم ان میں بیشتر عدم توجہ کی وجہ سے منہدم ہو رہے ہیں۔

قدیم شہر پشاور کی پرانی حیثیت اور عمارات کے نظاروں کے لئے مشہور محلہ سیٹھیاں یا سیٹھی محلہ کو ایک الگ مقام حاصل ہے۔ یہاں قائم قریب ایک صدی پرانے بلند وبالا و پرکشش مکانات ہمیشہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنتے ہیں۔

سیٹھیاں محلے میں واقع سیٹھی ہاؤس کو حال ہی میں ٹورزم ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا نے مالکان سے خرید کر اس تاریخی چار منزلہ عمارت کو ثقافی ورثے کا درجہ دے کر باقاعدہ طور پر سیاحوں کے لئے کھول دیا ہے۔

اٹھارویں صدی میں تعمیر شدہ اور اپنے طرز تعمیر کے لحاظ سے اس منفرد سیٹھی ہاؤس کو سیٹھی خاندان نے تیس سال کے عرصے میں تعمیر کیا تھا۔ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر روز اس خوبصورت عمارت کو دیکھنے آتی ہے۔

تاریخی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت نے قصہ خوانی اور اس سے ملحق علاقوں میں ترقیاتی کام شروع کر دیئے ہیں جن میں مختلف عمارتوں کی تزئین و آرائش کے علاوہ بجلی، گیس اور پانی کی پائپ لائنز کو زیر رمین کرنا بھی شامل ہے تاکہ علاقے کی خوبصورتی کو برقرار رکھا جا سکے۔

مقامی گائیڈ شفیق کے مطابق گنجان آباد اندرونی شہر کی خوبصورتی جا بجا پھیلی بجلی کی تاروں کی وجہ سے ماند پڑ گئی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر پورے علاقے میں بجلی کی یہ تاریں زیر زمین ہو جائیں تو اس علاقے کو مزید پرکشش بنایا جا سکتا ہے۔

سن 1900ء میں برطانوی راج کے زیر نگرانی تعمیر شدہ گھنٹہ گھر وقت کے ساتھ ساتھ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے حال ہی میں ان تاریخی عمارات کی بحالی اور مرمت کے لئے ایک جامع منصوبہ بنایا ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ’ڈوئچے ویلے ‘ کی رپورٹ کے مطابق موسیقی کو بھی ثقافت کا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ قصہ خوانی میں آلات موسیقی کے کاریگروں کی دکانیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایک طویل عرصے سے اس علاقے کے باسیوں کا موسیقی سے خاص لگاؤ رہا ہے۔

تازہ ترین