• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جہاں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی آمد نے عام فرد سے لے کر زندگی کے تمام شعبوں میں سستے اور فوری ابلاغ کی سہولت متعارف کرواکر ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب برپا کیا ہے وہیں ان کے بے دریغ استعمال سے بہت سی خرابیاں بھی جنم لے رہی ہیں ۔خصوصاََ نوجوان نسل میں ذہنی نا پختگی کے باعث موبائل اور انٹرنیٹ کےغیر محتاط استعمال سےکئی منفی واقعات بھی سامنے آئے۔ پانچ دسمبر کو کراچی کے علاقے ملیر سعود آباد میں بہن کے ہاتھوں سگی بہن کا قتل بھی ایسی ہی درد ناک مثال ہے جس نے سماجی و اخلاقی سطح پر کئی سنجیدہ سوالات پید ا کردئیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمہ علوینہ نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی چھوٹی بہن علینہ اور اس کے دوست تصاویر اور ویڈیو انٹر نیٹ پر ڈالنے کی دھمکی دے کر اسے بلیک میل کررہے تھے ، جس کی وجہ سے اس نے اپنےمنگیتر سے مل کر بہن کو مار ڈالا ۔ پولیس نے ملزمہ کے منگیتر اورمقتولہ کے دو ساتھیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔اس موقع پر پولیس افسر نے قتل کے محرکات کا جائزہ لیتے ہوئے والدین کی بے خبری اور لاپروائی کو اہم سبب قرار دے کر آج کے تیز رفتار دور میں عمومی طور پر اولاد کی تربیت میں والدین کی جانب سے برتی جانے والی غفلت کی درست نشان دہی کی ہے۔یہ ہمارا سماجی المیہ بن گیا ہے کہ ماں باپ کے پاس اپنے بچوں کیلئے وقت نہیں ، والدین کی ہی یہ ذمہ داری ہے کہ مادی ضرورتیں پوری کرنے کے علاوہ وہ اولاد کو اچھے برے کی تمیز سکھاتے ہوئے ان کے شب و روز پر گہری نظر رکھیں۔ تعلیم وتربیت ختم ہوجائے توانسانی رشتوں کا تقدس مجروح ہوتا ہے جو ایسے واقعات کی صورت سامنے آتا ہے۔ اسی طرح یہ پہلو بھی واضح رہنا چاہئے کہ کوئی ٹیکنالوجی و ایجاد بری نہیں بلکہ مثبت و منفی اثرات اس کے استعمال پر منحصر ہوتے ہیں۔

تازہ ترین