• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ خبر یقیناً قابل تشویش ہے کہ اسلام آباد میں ترقیاتی کاموں کے باعث سیکڑوں درخت کاٹ دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے شہر کا تاریخی حسن ماند پڑ گیا ہے جبکہ ٹریفک میں مسلسل اضافے کی وجہ سے شہر میں آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس سے شہری دمہ اور سانس کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں درختوں کی کٹائی کے باعث بارشوں میں بھی کمی واقع ہورہی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک مشہور آرٹسٹ اپنے اہل خانہ کے ساتھ لاہور سے ہجرت کرکے اسلام آباد منتقل ہوا جہاں ماحولیاتی آلودگی کے باعث اسے دمہ کا مرض لاحق ہوگیا اور اب وہ بغیر ماسک لگائے گھر سے باہر نہیں جاسکتا۔ یہ تو صرف ایک مثال ہے اسلام آباد کے ایسے کتنے ہی مکین ہیں جو ماحولیاتی آلودگی کے باعث متعدد بیماریوں سے بچنے کے لئے ماسک استعمال کرنے پر مجبور ہیں اور گھروں سے باہر نکلنے میں اجتناب برتتے ہیں۔ مکینوں کا کہناہے کہ مکانات و تجارتی مراکز کی تعمیرات اور مسلسل بڑھتی ہوئی ٹریفک کا انتظام کرنے کے لئے وفاقی دارالحکومت میں توسیع کا کام جارہی ہے جس کی بنا پر درختوں کی کٹائی کا عمل بہت بے رحمی سے جاری ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے درخت لگائے جاتے ہیں تاکہ شہریوں کو صاف ستھرا ماحول فراہم کیا جاسکے اوردرختوں کی وجہ سے بارشوں کا سلسلہ بھی تعطل کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لئے کہ بارش نہ صرف بیماریوں کے پھیلنے میں کمی کا باعث بنتی ہے بلکہ فضا میں موجود بہت سے جراثیم کا خاتمہ بھی کرتی ہے۔ اس تناظر میں ضروری ہے کہ حکومت ترقیاتی کام ضرور جاری رکھے کیونکہ ترقیاتی کام ہی روزگار فراہم کرتے ہیں اور معیشت جمود کا شکار نہیں ہوتی لیکن ضروری ہے کہ حکومت ایسی منصوبہ بندی اور اقدامات کرے کہ ان کاموں کے دوران درختوں کی کٹائی نہ کرنی پڑے تاکہ اسلام آباد کا حسن معدوم ہونے سے بچ جائے ۔اسلام آباد ہی نہیں بلکہ کسی بھی شہر کی فطری خوبصورتی اس کے درخت اور باغات ہوتے ہیں۔جو قدرت کا ایک بہترین عطیہ ہیں۔

تازہ ترین