• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسمانی طاقت نہیں، عقل اور تعلیم مافیا باس کو کامیاب بناتی ہے، تحقیق

کراچی (نیوز ڈیسک) نیویارک کی معروف اور بدنام زمانہ مافیا فیملی گمبینو کے سابق رکن لوئی فرانٹی کا کہنا تھا کہ ’’ایک کامیاب بدمعاش سرکردہ کاروباری شخصیت کی طرح ہی ہوتا ہے۔‘‘ ایک نئی تحقیق سے اُن کا یہ دعویٰ ثابت ہوتا ہے اور معلوم ہوا ہے کہ زیادہ پڑھے لکھے مافیا ڈانز کی کمائی زیادہ ہوتی ہے، تحقیق کے نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ اصل میں یہ تعلیم اور دماغ ہے نہ کہ جسمانی قوت جس کی وجہ سے بدمعاش غنڈے اس قدر کامیاب ہوتے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 1930ء سے 1960ء کی دہائی میں امریکی مافیا باسز کی آمدنی میں تعلیم کے صرف ایک اضافی سال کی وجہ سے 8؍ فیصد اضافہ ہوا۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جوئے کے کاروبار، منشیات کی تقسیم اور نجی طور پر انتہائی حد تک سود پر قرضے دینے کے حوالے سے لین دین میں مہارت حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک کامیاب بدمعاش اشیا کی منتقلی اور نقل و حرکت، امکانات اور خدشات کے حوالے سے وسیع معلومات کا حامل ہو۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسکز میں جیووانی ماسٹروبونی کی قیادت میں محققین کے گروپ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اوسطاً ہر کامیاب مافیا باس نے اپنی عمر کے عام شخص کے تقابل میں ایک سال کم یعنی 8؍ سال تعلیم حاصل کی۔ جیووانی کا کہنا ہے کہ ہماری ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تعلیم کے ہر اضافی سال کے نتیجے میں اُس مافیا باس کی سالانہ آمدنی میں بھی اضافہ ہوا، آمدنی کی اوسط شرح نکالی جائے تو یہ بہت ہی زیادہ ہے، لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگرچہ اکثر مافیا باسز نے زیادہ تعلیم حاصل نہیں کی لیکن دیگر کے مقابلے میں جتنی زیادہ حاصل کی اس کے نتیجے میں انہیں زیادہ سے زیادہ معاشی فوائد حاصل ہوئے۔ محققین کا کہنا ہے کہ کاروباری جرائم جیسا کہ خرد برد، جعلسازی، فراڈ، جعلی کرنسی اور دستاویز کے کاروبار، جوا اور منشیات کے جرائم میں ان مافیا باسز نے اپنی تعلیم کے ہر سال کے دوران 13؍ سے 18؍ فیصد زیادہ آمدنی جمع کی۔ اسی طرح کے امیگرنٹ پس منظر سے تعلق رکھنے والے عام افراد نے صرف 9؍ فیصد کمائی کی۔ ایسے افراد جو غیر کاروباری جرائم میں ملوث تھے ان کی آمدنی نسبتاً کم یعنی صرف 4؍ سے 6؍ فیصد تھی۔ جیووانی ماسٹروبینی اپنی تحقیق کے معاملے میں اٹلی میں پیدا ہونے والے اور امریکا میں مرنے والے نامور مافیا باس جوزف بونانو (جو بونانو کرائم فیملی کے سربراہ تھے) سے متاثر نظر آئے اور انہوں نے اپنی تحقیق میں جہاں دیگر مافیا ڈانز کی زندگی کا مطالعہ کیا وہیں جوزف بونانو پر لکھی گئی کتاب اے مین آف آنر کا بھی باریک بینی سے مطالعہ کیا۔ جوزف بونانو انتہائی کامیاب ترین مافیا باس سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے اٹلی کے سسلین ناٹیکل انسٹی ٹیوٹ سے تعلیم حاصل کی اور 19؍ سال کی عمر میں امریکا ہجرت کر گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بونانو فیملی کے جرائم کی داستان رقم کرنے والے پبلشنگ ہائوس پر جوزف بونانو نے صرف اسلئے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا کہ کتاب میں انہیں ’’معمولی غنڈہ‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ امریکا میں جدید دور کے منظم جرائم کی بنیاد رکھنے والے چارلس ’’لکی‘‘ لوسیانو نے 14؍ سال کی عمر میں اسکول چھوڑا۔ محققین کے مطابق، انہوں نے دیگر مافیا باسز کے مقابلے میں 18؍ فیصد زیادہ آمدنی حاصل کی۔ رپورٹ کے مطابق 1920ء کی دہائی میں مشہور ہونے والے قاتل اور بدمعاش جسے ’’بسٹر فرام شکاگو‘‘ کہا جا تھا، کو لوگ کالج بوائے کے نام سے بھی جانتے تھے۔ ال کپون کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 14؍ سال کی عمر میں انہوں نے اسکول میں معلم کو مُکّا دے مارا جس کی وجہ سے انہیں اسکول سے نکال دیا گیا۔ ان کی عرفیت ’’اسکار فیس‘‘ تھی۔ محققین نے اپنی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے امریکا کے فیڈرل بیورو آف نارکوٹکس کے اعداد و شمار اور معلومات کا سہارا لیا ہے۔
تازہ ترین