• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عوام کی دسترس سے باہر ہو جانا، ہمارے ہاں آئے روز کا معمول ہے، وجہ کسی مربوط نظام کی عدم دستیابی ہے۔ چناں چہ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور عوام کو اشیائے خورونوش کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔ مہنگائی حد سے بڑھ جائے تو بھوک کا باعث بنتی ہے۔ بھوک بہت سفاک ہوتی ہے ، خالی پیٹ میں جب بھوک کا شعلہ بھڑکتا ہے تو وہ تہذیب و تمدن کی سچی جھوٹی سبھی دلیلوں کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے۔ تبھی کہا جاتا ہے بھوک مٹانے کے لئے روٹی چوری کرنے والے کا نہیں حاکم وقت کا ہاتھ قلم کیا جائے۔پاکستان میں بفضل خدا نوبت یہاں تک نہیں آئی لیکن حالات کو تسلی بخش بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ پاکستان میں حالیہ مہنگائی کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو اس میںروپے کی بے قدری، تیل کی قیمتوں میں اضافہ سر فہرست ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے اور تیل کی قیمتیں بڑھنے سے ہمارے ملک میں مہنگائی کا بڑھنا معمول کی بات ہے۔ حالیہ دنوں میں جب ایسا ہوا تو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا اندیشہ بھی ظاہر کر دیا گیا تھا اور ایسا ہی ہوا۔ پاکستان کے ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 14دسمبر 2017کو مکمل ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 2.85فیصد اضافہ ہو گیا، ملک کے 17بڑے شہروں میں 53اشیا ءکی قیمتوں کے تقابلی جائزے سے عیاں ہوا کہ چکن، انڈہ، نمک، سرخ مرچ، ایل پی جی سلنڈر، چاول ، گندم اور چینی سمیت 13اشیاء مہنگی ہوئی ہیں۔ یہ سبھی اشیاء وہ ہیں جو بنیادی ضروریات میں شامل ہیں اور ان کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔ ان اشیا ءکی گرانی عوام پر اضافی بوجھ ثابت ہو گی اور وہ جو پہلے ہی مہنگائی سے نڈھال ہیں، مزید مشکلات کا شکار ہو جائیں گے، یوٹیلیٹی بل تو ان کی رہی سہی قوت خرید کا بھی خاتمہ کر دیں گے۔ حکومت فوری طور پر کوئی موثر اقدام کرے تا کہ مہنگائی مزید بے لگام نہ ہو اور عوام کا دال دلیہ با عزت طور پرچلتا رہے۔

تازہ ترین