• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے ٹرمپ کے فیصلے نے پوری دنیا میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا کردی ہے۔ بے یقینی بڑھ رہی ہے لیکن ٹرمپ نہ صرف اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں بلکہ دھمکیاں بھی دے ہے ہیں۔ 18دسمبر کوبیت المقدس کے حوالے سے فیصلے کے خلاف مصر کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے ولی قرارداد کو امریکہ نے اپنی ’’بے عزتی‘‘ قراردیتے ہوئے ویٹو کردیا تھا اور اب ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے پر اقوام متحدہ کے ارکان کو امداد میں کمی کردینے کی دھمکی دے ڈالی ہے، اس لئے کہ گزشتہ روز رات 8بجے پاکستان کی طرف سے امریکی فیصلے کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کی جانا تھی کہ ٹرمپ اپنا فیصلہ واپس لیں۔ اقوام متحدہ میںامریکی سفیر نکلی ہیلی نے کہا کہ ووٹنگ پر گہری نظررکھیں گے۔ قرارداد کی حمایت کرنے والوں کے نام صدر ٹرمپ کوبتائوں گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ سلامتی کونسل میں امریکہ مخالف ووٹوں کی پروا نہیں، وہ ہم سے اربوں ڈالر لیتے ہیں اور ووٹ بھی ہمارے خلاف دیتے ہیں۔ صورتحال پرنظر ہے۔ مخالفت میں ووٹ دینے والوں کی امداد بند کردیںگے۔ امریکی صدر کی ہٹ دھرمی اور مشرق وسطیٰ میں تبدیلیوں کے تناظر میں دیکھا جائے توبیت المقدس کو اسرائیل کادارالحکومت بنانے کا فیصلہ کسی بدشگونی کا پیش خیمہ دکھائی دیتا ہے۔ اسرائیل کے لئے ایسی محبت کہ دنیا بھر کی ناراضی کوخاطر میں نہ لایا جائے، دنیا کوخطرات میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ امریکہ کی اس روش سے اقوام متحدہ کا حشر بھی لیگ آف نیشنز کا سا ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ لیگ آف نیشنز اس لئے تحلیل ہوئی تھی کہ وہ جنگ روکنے میں ناکام رہی تھی۔ امریکہ اپنے فیصلوں سے خود بھی تنہائی کا شکار ہوسکتا ہے اور یہ بات اب اسے ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے، اب دنیامیں طاقت کاتوازن ایک بار پھر تبدیل ہوچکا ہے۔ بہتر ہے امریکی تھنک ٹینکس ٹرمپ کو اس فیصلے کے نتائج و عواقب سے آگاہ کرکے یہ فیصلہ معطل کروانے میں کردار ادا کریں ورنہ حالات بگڑنے میں دیر نہیں لگےگی۔

تازہ ترین