• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی نے اپنے 23ویں اجلاس میں ایک جانب اہالیان وطن کو ان کے ایٹمی اثاثوں کے ہر اعتبار سے محفوظ ہونے کا پیغام دیا ہے، دوسری جانب ایٹمی پروگرام محدود کرنے کیلئے دبائو ڈالنے والی قوتوں پر واضح کیا ہے کہ ٹیکٹیکل ہتھیاروں کی تیاری سمیت اسلام آباد کی جوہری تیاریاں جاری رہیں گی۔ ٹیکٹیکل کی اصطلاح کے معنی انتہائی کم طاقت کے وہ چھوٹے ایٹمی ہتھیار ہیں جو میدان جنگ میں استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان کے ان چھوٹے ہتھیاروں کی وجہ سے بھارت کا ’’کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرین‘‘ خاک میں مل چکا ہے جس کے تحت پاکستانی سرحد کے قریب مکمل مگر چھوٹی فوجیں جمع کی جارہی تھیں تاکہ آٹھ سے بارہ مقامات پر اچانک حملہ کرکے پاکستان کو بے بس بنایا جاسکے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے تین روز قبل ہی 60صفحات پر مشتمل نیشنل سیکورٹی پالیسی کے بیان میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے سلسلے میں ’’ذمہ داری‘‘ کا ثبوت دے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا موقف یہ ہے کہ ’’فل اسپکٹرم ڈیٹرنس‘‘ (ہر قسم کی دفاعی ڈھال) قائم کرنے اور برقرار رکھنے کی پالیسی ملکی دفاع کی ناگزیر ضرورت ہے جبکہ ’’بابر تھری ‘‘ اور ’’ابابیل تھری‘‘ دفاعی نظام کے تجربات نے پاکستان کی اسٹرٹیجک صلاحیتوں کو نئے دور سے ہمکنار کیا ہے۔ قومی خلائی پروگرام 2047ء اور جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے ’’نیو کلیئر پاور پروگرام‘‘ کی توثیق کے ذریعے معاشی و سماجی ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کی طرف پیش قدمی بھی کی گئی ہے۔ امریکی صدر کو پاکستان کے فول پروف سیکورٹی والے ایٹمی نظام کو مدنظر رکھتے ہوئے نیو کلیئر سپلائر گروپ میں اسلام آباد کی شمولیت کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔ امریکہ بھارت کو اسلحے کے انبار لگانے کے نقصانات سے آگاہ کرکے اور جوہری پھیلائو روکنے کی کوششوں میں پاکستان کی معاونت پر نئی دہلی کو آمادہ کرکے خطے اور دنیا کے امن میں زیادہ بامعنی کردار ادا کرسکتا ہے۔

تازہ ترین