• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں جو اکثر لوگوں کی بنائی ہوئی فلموں پر تنقید کرتا رہتا ہوں اور بار بار اس چیز پر زور دیتا ہوں کہ آپ سب سے پہلے اپنے اسکرپٹ اور اسکرین پلے پر توجہ دیں، اس کے بغیر اگر آپ ڈرامہ یا فلم بنائیں گے تو اس کا برا حال ہوگا۔ اس دور میں کہ ڈ رامہ اورفلم بنانے میں بے پناہ تیزی آئی ہے، ایسا لگتا ہے کہ اسکرپٹ رائٹر اور ان اسکرپٹس کو چیک کرنے والے ڈائریکٹرز ایسے نکل رہے ہیں جیسے برسات میں مینڈک نکلتے ہیں۔ ایسے میںبہتر ہے کہ نئے لکھنے والوں کے لئے کچھ اصول وضع کرلئے جائیں اور انہیں بتایا جائے کہ اگر آپ اچھا اسکرپٹ لکھنا چاہتے ہیں تو ان اصولوں کوبنیادی رہنما اصول سمجھئے۔
ایک اچھے اسکرین پلے کا دارومدار فنکاروں کے تاثرات، عمل اور ردعمل پر ہوتا ہے۔ اچھے اسکرین پلے میں ایسے جامد اور ٹھوس قسم کے مناظر سے گریز کیا جاتا ہے جن میں لوگ باتوں کے ذریعے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرنے پر مجبور ہوں۔ کسی بھی مصنف کے لئے ضروری ہے کہ وہ روزمرہ زندگی کی کڑی حقیقتوں اور ٹیلیویژن ڈرامے میں جذبات انگیز مناظر کے درمیان شعوری طور پر امتیازی لائن کھینچنے کا اہل ہو۔ کسی بھی ذاتی جذباتی تجربے میں آپ نہ صرف عملی طور پر شامل ہوتے ہیں بلکہ تنائو اورکشیدگی کی کیفیات کو بھی اصل تناظر میں محسوس کرسکتے ہیں۔ تاہم اسکرین ڈرامہ اس انداز میں تشکیل پانا چاہئے کہ ہدایت کار کرداروں کے ظاہری و بصری رویے کے ذریعے ان کے داخلی خیالات و جذبات کی عکاسی کرسکے۔ اندرونی کیفیات کے بصری اظہار ہی کا نام ڈرامہ ہے۔ اسکرین پراسی کی اصل اہمیت ہے۔
کسی بھی اسکرپٹ کے موثر ہونے کاسادہ لیکن کڑا امتحان یہ ہے کہ ناظرین ٹی وی کی آواز بند ہونے پر اسے کس حد تک سمجھ سکتے ہیں۔ہر منظرکے اس انداز میں معائنےکے ذریعے ایک رہنما نقشہ تیارکرکے فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ اسکرپٹ کا کتنا حصہ ٹی وی ڈرامہ ہے اور کتنا حقیقتاً ایک باتصویر ریڈیو ڈرامہ۔
یہ حقیقت ناقابل تردید ہے۔ گفتگو ہماری زندگی کا ناگزیر حصہ ہے حتیٰ کہ زندگی میں بہت سی اہم ترین تبدیلیاں بھی تبادلہ خیال کے ذریعے رونما ہوتی ہیں تاہم اسکرین پلے میں مکالمہ اسی صورت میں استعمال کرنا چاہئے جب ایسا کرنا ناگزیر ہو عملی کردار نگاری کے متبادل کے طور پر نہیں۔
ڈائریکٹر، کاسٹ اور کریو کو ان مستقل خصوصیات پر تبادلہ خیال کرکے اخذ شدہ نتیجے کو متفقہ رائے سے ایک مستقل حیثیت دیناچاہئے۔ مثال کے طور پر اسکرپٹ ہر فنکار کواس کے کردار کےماضی اور مستقبل کے بارے میں ہرممکن معلومات فراہم کرتا ہے لیکن کوئی بھی کردار ضرب المثل کے مطابق سمندر میں تیرنے والے اس برفانی تودے کی طرح ہوتا ہے جس کا محض مختصر حصہ نظروں کے سامنے ہوتاہے۔ باقی بڑا حصہ پانی میں پوشیدہ رہتا ہے۔ اسکرپٹ میں کردار کے بارے میں جتنا کچھ بیان کیا جاتا ہے وہ فنکارکو اپنے کردارکے غیرواضح پہلوئوں (حالات ِزندگی، محرکات، ارادے، خوف، عزائم اور کمزوریاں )کی تخلیق اور نشو و نما کاموقع فراہم کرتاہے۔
حرکات و سکنات کے ذریعے کہانی بیان کرنا:
ٹی وی کی آواز بند ہونے کےباوجود ڈرامہ قابل فہم اور پرتاثر ہوسکتا ہے بشرطیکہ مصنف اپنا اسکرپٹ اس انداز میں تحریر کرے جیسے وہ خاموش ڈرامہ ہے۔ اس طرح وہ اپنی کہانی بصری تقاضوں کے مطابق Cinematically بیان کریگا نہ کہ مکالماتی Theatrical انداز میں یعنی کردار مکالموں کے تبادلے کے بجائے اپنی حرکات و سکنات، چہرے کے تاثرات اور رویئے کے ذریعے اپنی داخلی کیفیات کا اظہار کریں گے۔ اس کیلئے اسکرپٹ کو متعدد بار لکھناضروری ہے۔
چند اہم سوالات: (۱) کیا کہانی کا پلاٹ قابل اعتبار ہے یااسے ایسا بنایا جاسکتا ہے؟ (۲)اسکرین پلے کیا بیان کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے لئے کون ساانداز اختیار کیا گیا ہے؟(۳)کیا کردار دلچسپ ہیں اور کیا آپ ان کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں؟
ہر اچھے اسکرپٹ میں درج ذیل بنیادی اجزا کی موجودگی ضروری ہے:
(1)کہانی/پلاٹ۔
(۱) کسی بھی کہانی کے لئے ضروری ہے کہ کم از کم ایک کردار ارتقا اور تبدیلی کے مراحل طے کرے۔ (۲)ارتقا کا یہ مرحلہ کوئی غیراہم کردار بھی عبور کرسکتا ہے۔(۳) کردار کا طرز ِ عمل ٹکرائو اور تحریک پرمبنی ہونا چاہئے۔
(2)کردار سازی ۔
(۱) کردار کس سمت میں آگےبڑھ رہا ہے؟ (۲)کردار کس پہچان سے دور ہٹ رہا ہے؟ (۳)کردار کیا کرنا یا پانا چاہتا ہے؟ (۴)وہ کسی رکاوٹ پر غالب آنے کےلئے کیا طرز ِ عمل اختیار کرتا ہے؟
(3)کشمکش یا متضاد رویہ۔
(۱)ہر اچھے ڈرامے میں ہرکردار کی اس کیفیت کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاتاہے جب وہ اپنے پوشیدہ عزائم کی تکمیل یااندیشے چھپانے کے لئے یا اگر صورتحال کا تقاضا ہو تو ان کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لئے تمام صورتحال کو قابو میں کرنے کے لئے دانستہ یا غیردانستہ کوشش کرتا ہے۔
جب فنکاراپنے کرداروں کی باہمی چپقلشوں اور متضاد توانائیوں کے ٹکرائو کو بذریعہ اداکاری عملی طور پر (صرف خیالی سطح پر نہیں) پیش کرتے ہیں تو مناظر انسانی رویوں کی یک رخی اور سطحی عکاسی سے آگے بڑھ جاتے ہیں اور ہم حقیقتاً کردارکے جذبات سمجھنے لگتے ہیں۔ اسکرپٹ میں اسےشامل ہونا چاہئے۔
(4)موضوع کی مقصدیت۔
(۱) اگر ہم اسکرپٹ کے تاثر کو ممکنہ حد تک طاقتور بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اسکرپٹ کا موضوعی مقصد پوری وضاحت سے بیان کردیا جائے۔ کسی بھی اسکرپٹ کاموضوعی مقصد کسی حد تک مصنف کے نقطہ نظر اور بصیرت سے کشید شدہ ہوتا ہے۔ (۲)آپ خواہ کوئی بھی موضوعی مقصد چنیںاسےواضح اورمتن سےہم آہنگ ہونے کےساتھ ساتھ آپ کے تخلیقی شرکا کے لئے قابل قبول ہوناچاہئے۔
درج ذیل سے بھی گریز کریں:
Oبے تاثر اورٹھس بیانیہ مناظرOاہم حقائق پر مشتمل معلومات کی تکرار یا ان کا تاخیر سے ظہورOوقت آگے بڑھنے کی عکاسی میں بے ترتیبی اور الجھائوOیکساں واقعات یا مناظر کایک جا ہوناOاہم کرداروں کا کہانی سے اچانک غائب ہو جاناOکسی مختصر ڈرامائی مقصد کے لئے کرداروں کا اچانک نمودار ہوناOڈرامے کے مزاج یا ماحول میں تبدیلی کا فقدانOہیجان خیز صورتحال کا قبل از وقت انجام پذیر ہونا۔Oبعض مناظر کی پیش کش کے اندازمیں یکسانی (نتیجتاً۔ تکرار) کی کیفیتOکہانی کے بنیادی مقصد کے تعین کے بارے میں فیصلہ نہ ہوپانے کے نتیجے میں کئی طرح کے اختتام تحریر کرنا۔
نوٹ:اس موضوع پر یہ میرا پہلا کالم ہے۔ اس بارے میں مزید بھی لکھنا چاہوں گا۔ اس ضمن میں اگر کوئی اور اپنی رائے دینا چاہے تو میرا کالم حاضر ہے۔

تازہ ترین