• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کل ہم کینیڈا میں برف باری دیکھنے آئے ہوئے ہیں یہاں کا درجہ حرارت منفی 25تک پہنچ گیا ہے ہر طرف برف ہی برف ہے مگر جیسے جیسے برف گرتی جاتی ہے مقامی انتظامیہ فوراًحرکت میں آجاتی ہے پہلے سڑکوں ،ہائی ویزپر نمک ڈال کر برف کو پگھلا دیا جاتا ہے ۔اگر برف بار ی مزید جاری رہےتو بڑے بڑے ٹریکٹروں سے برف ایک کونے میں ڈال دی جاتی ہے کسی بھی حالت میں ٹریفک بند نہیں ہوتا البتہ آہستہ ہوجاتاہے گاڑیوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں ۔یہاں کے لوگ اس موسم کا مزاج جانتے ہیں اگرضروری کام نہ ہو تو باہر جانے سے کتراتے ہیں ۔صبح صبح بچوں کو خود چھوڑنا پڑتا ہے یاپھر بسوں یا اسکول بسوں کے پوائنٹ پر لاکر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔بچے اپنی اپنی اسکول بسوں یا اپنےروٹ کی بسوں کو پہچان کر سکون سے اپنے اپنے اسکولوں ،کالجوں ،یونیورسٹیزتک پہنچ جاتے ہیں کوئی افراتفری نہیں ہوتی ۔ جب بڑی بڑی شاہراہوں سے برف ہٹا دی جاتی ہے تو پھر گلیوں کا نمبر آتا ہے پھر گلیاں صاف ہوتی ہیں ۔البتہ مکانوں کے آگے سے مالک مکان یا کرایہ دار خود بیلچوں سے برف صاف کرتے ہیں۔دوسرا طریقہ علاقے کے لوگ مل کر ایک ٹریکٹر خرید کر ڈرائیور سے کام لیتے ہیں ۔اسکا معاوضہ دینا پڑتا ہے اگر خدانخواستہ کوئی راہگیر آپ کے مکان کے سامنے برف سے پھسل جائے تو آپ کی شامت آجائیگی ،چالان کیساتھ اُس زخمی راہگیر کو بھی معاوضہ دینا پڑتا ہے جس کا فیصلہ عدالت میں ہوتا ہے مگر مقامی لوگ شاذونادر ہی ایسا ہونے دیتے ہیں ، ہر ایک کے حقوق کی حفاظت کرتے ہیں 6سات ماہ یہاں خوب برف پڑتی ہے حتیٰ کہ جھیلیں بھی برف سے ڈھک جاتی ہیں ، مچھلی کا شکار بند ہوجاتا ہے ۔یہاں انسانوں کی طرح جانوروں ،پرندوں ،درختوں کے بھی حقوق ہیں جب جھیلوں پر برف کی موٹی تہہ بنتی ہے تو پھر ان تہوں پر عارضی لکڑی کے کمرے بنادیئے جاتے ہیں یہ برف کی تہہ اتنی مضبوط ہوتی ہے ان پر گاڑیا ں باآسانی آجاسکتی ہیں ان مکانوں میں لوگ دن رات رہ سکتے ہیں ،پھر کمرے میں ڈرل سے چھید کرکے کانٹوں کی مدد سے مچھلی کا شکار کیا جاتا ہے ۔کمرے کو گرم رکھنے کیلئے بڑے بڑے ہیٹر لگے ہوتے ہیں بہت دلچسپ شکار ہوتا ہے ۔راقم نے کئی مرتبہ اس شکار کا تجربہ کیا ہے مگر بدقسمتی سے شکار ہاتھ نہیں لگا اس لئے عام دنوں کا شکار زیادہ آسان ہوتا ہے کھلی کشتیوں میں آپ باآسانی کانٹے ڈال کر شکار کرسکتے ہیں مگر اس کیلئے آپ کو شکا ر کا پر مٹ لینا پڑتا ہے ۔جو آن لائن 25کینیڈین ڈالرز میں ایک سال کی مدت کیلئے مل جاتا ہے ۔ 18سال سے کم عمر بچہ یا سینئر شہری مفت مچھلی بغیر پرمٹ پکڑسکتے ہیں ہر شکاری بڑی مچھلی صرف 6عدد ہی پکڑ کراپنے گھر لے جاسکتا ہے ۔کینیڈا کا رقبہ بہت بڑا ہے اس وجہ سے جھیلیں بھی بہت ہیں حتیٰ کہ شہروں میں اندرون علاقوں میں بھی کثرت سے جھیلیں پائی جاتی ہیں، ان کے اردگرد مکانات بھی ہیں ۔جن کی قیمتیں عام علاقے کے مکانوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں اکثر شکار کے شوقین ان مکانوں میں گرمیاں گزارتے ہیں اور مچھلی کاشوق پورا کرتے ہیں ۔نومبر کے آخری ہفتے سے کینیڈا میں سیل شروع ہوجاتی ہے آخری ہفتے میں ایک تھینکس گیون ڈے (Thanks Given Day )کا تہوار آتا ہے ان5دنوں میں بچوں کے تمام اسکول ،کالج اور یونیورسٹیز بند ہوتے ہیں ۔اس تہوار کی بدولت ہوٹلز ،ہوائی جہازوں کے مزے آجاتے ہیں وہ بھی ہماری طرح کرائے بڑھاکر خوب لوٹتے ہیں ۔عام دنوں میں اگر100ڈالر کا ایک کمرہ ہوتا ہے تو اس تہوار پر 300سے پانچ سو تک ہوجاتا ہے ۔اسی طرح ہوائی جہازوں کے کرایے بھی دُگنے ہوجاتے ہیں البتہ دکانوں پر بلیک فرائیڈے (جو اب پاکستان میں بھی نیا نیا رواج آچکا ہے ویلنٹائن ڈے کی طرح)کے موقع پر 50سے لے کر 75فیصد تک تمام اشیاء فروخت کی جاتی ہیں ۔عوام اس کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں اب تو ایک ایک ہفتے تک بلیک فرائیڈے کے نام کی سیل جاری رہتی ہےپھر نومبر کامہینہ ختم ہوتے ہی دسمبر کی کرسمس کی سیل آتی ہے یہ بھی عوام کیلئے ایک نعمت ہے غریب سے غریب بھی اس موقع سے فائدہ اُٹھاتا ہے ۔اپنے قارئین کی اطلاع کیلئے بتاتاچلوں امریکہ ،کینیڈا ،یوکے ،برطانیہ اور جہاں جہاں مسلمانوں کی آبادیاں آچکی ہیں ،وہاں اب رمضان المبارک اور عید کے موقع پر خصوصی سیلز لگائی جاتی ہیں کہاں ہم مسلمان ممالک رمضان شروع ہوتے ہی ہر کھانے پینے اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے قوم کو لوٹتے ہیں کہاں یہ غیر مسلم ہمارے تہواروں کا احترام کرسمس کی طرح کرتے ہوئے خصوصی رعایتیں دیتے ہیں ۔ہم ان غیر مسلموں کو بُرا بھلا کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔اب رمضان کے مہینے میں سعودی عرب آنے جانے کے کرائے دُگنے اور تگنے ہوجاتے ہیں اور خانہ کعبہ کے اردگرد ہوٹلوں کے کرایوں کا تو کوئی حساب کتاب ہی نہیں رہتا ۔10دس گنا بڑھا کر عمرے کے زائرین سے وصول کرتے ہیں ۔میں حیران ہوں مقامی حکومت کیوں خاموش رہتی ہے ۔کرائے کی کوئی تو حد مقرر کرسکتی ہے انہیں کیوں کھلا چھوڑا ہے اللہ یا حکومت خودبہتر جانتی ہے اب نئی حکومت کافی نئے اقدام کررہی ہے اس طرف کیوں نہیں دیکھتی ۔اس طرح اگر وہ اس کی روک تھام کرکے کرایوں اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرے تو عمرے اور حج کے زائرین کی دعائیں سمیٹ سکتی ہے ۔اللہ ہم مسلمانوں کو ہدایت دے ہم میں ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ دوبارہ پیداہواور بھائی چارہ کی فضا قائم ہوجائے( آمین )
آخری بات جاتے جاتے لکھ دوں ،کینیڈا کی حکومت اپنے شہریوں کیلئے وہی کام کررہی ہے جو خلافت راشدہ کے زمانے میں مسلمانوں کے لئےہوتا تھا یہاں علاج و معالجہ ،اعلیٰ تعلیم حکومت کے ذمہ ہے اب وہ کالجوں اور یونیورسٹیز کے طالب علموں کیلئے مفت تعلیم کا بجٹ بنارہی ہے اگر آپ بے روزگار ہیں تو وہ بے روزگاری الائونس ،اگر بے گھر ہیں تو گھر دیتی ہے ۔تمام شہریوں کے جان ومال کی حفاظت بھی حکومت کی ذمہ داری ہے یہ دنیا کے چند ممالک میں سے ہے جہاں ہر مذہب کی آزادی ہے ۔مساجد ،گرجے ،مندر ،سینگال یہودی عبادت گاہیں ،گردوارے کی جگہ حکومت دیتی ہے ۔ہمارے محلے میں ایک چرچ کی جگہ میں مسلمان باجماعت پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں ۔اتوار کو کرسچن اور ہفتے کو یہودی اپنی عبادتیں کرتے ہیں ۔آج تک کسی کو کسی کے خلاف بولتے نہیں دیکھا جب میں کینیڈا آتا ہوں تو جمعہ کی نماز اسی چرچ میں پڑھتا ہوں ۔یہاں اہل تشیع محرم میں سڑکوں پر اُسی طرح جلوس نکالتے ہیں سڑک کے ایک کنارے ہزاروں کی تعداد میں جلوس میں شامل افراد کی حفاظت صرف 2تین پولیس والے کرتے ہیں دوسری طرف ٹریفک رواں دواں رہتا ہے مجال ہے کوئی بدمزگی ہو ۔البتہ یہ غیر مسلم تعجب سے اس جلوس میں سینہ کوبی کو دیکھتے ہیں مگر کچھ نہیں بولتے،سب کو اپنے اپنے مذاہب کی آزادی ہے اگر کوئی مداخلت کرے تو قابل جرم ہے ۔ہر شخص قانون کی پاسداری کرتا ہے اپریل تک برف باری کا موسم رہے گا پھر آہستہ آہستہ گرمیاں شروع ہوجائیں گی یہاں گرمی بھی بہت پڑتی ہے ۔

تازہ ترین