• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب کی ولولہ انگیز قیادت کی وجہ سے اِس صوبے میں ترقی کی رفتار دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔حکومت ِپنجاب ہر کام ریکارڈ مدت میں پورا کرنے کے کئی کارنامے سر انجام دے چکی ہے، مگر پنجاب اکنامک ریسرچ ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی طرف سے جاری کردہ دس سالہ جائزہ رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت صحت کے حوالے سے اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکی۔ رپورٹ کے مطابق 38فیصد بچے آج بھی حفاظتی ٹیکہ جات سے محروم ہیں۔صوبے میں 29فیصد بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے بچاؤ کی ویکسین میسر نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق 1000میں سے 93 بچے پانچ سال کی عمر سے پہلے ہی جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ 1000میں سے 75بچے اپنی پہلی سالگرہ بھی نہیں دیکھ پاتے۔نوزائیدہ بچوں کو مناسب ویکسی نیشن نہ ہونے کی وجہ سے ہم آج تک پولیو جیسے مہلک مرض کا شکار ہیں۔ زچہ بچہ سینٹرز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کمی کے باعث 22فیصد خواتین تک لیڈی ہیلتھ ورکر ز پہنچ نہیں پاتیں۔ 36فیصد حاملہ خواتین بغیر ماہر زچگی بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہیں۔ایک طرف مفت ہیلتھ کارڈز کا اجراء، مفت ادویات کی فراہمی اور دوسری طرف پسماندہ علاقوں میں علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی عدم دستیابی پنجاب حکومت کے دعوؤں کو جھٹلارہی ہے۔ صرف پنجاب ہی نہیں دیگر صوبوں کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں علاج معالجے کی صورت حال اِس سے بھی بد تر ہے۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کیساتھ ساتھ، بنیادی شہری حقوق فراہم کرنے کی طرف بھی خاص توجہ دی جائے۔ دورو نزدیک اور شہری و دیہی علاقوں کی تقسیم کے بغیر عوام کو بہتر علاج معالجے کی مفت اور معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ ایک صحت مند معاشرہ ہی ملکی ترقی میں نتیجہ خیزکردار ادا کر سکتا ہے۔

تازہ ترین