• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں بھارتی جاسوس کلبھوشن کی اُس کی ماں اور بیوی سے ہونے والی ملاقات میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہی۔ ملاقات کے بعد بھارت واپسی پر کلبھوشن کی ماں اور بیوی کو بھارتی میڈیا سے ملنے سے منع کردیا گیا تاہم دونوں نے پاکستان مخالف بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے تفصیلی ملاقات کی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بھارتی حکومت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کرائی گئی اس ملاقات پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتی مگر بھارت نے اس کا جواب کنٹرول لائن پر بلاجواز فائرنگ کرکے دیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 3جوان شہید ہوگئے۔ ملاقات کے اگلے روز سشما سوراج نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں بھی پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور الزامات لگائے کہ پاکستان نے کلبھوشن کی ماں اور بیوی کے گلے سے منگل سوتر اترواکر اُن کی توہین کی جبکہ خواتین کے زیورات، کپڑے اور جوتے بھی اتروائے گئے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو جو کچھ سکھایا اور پڑھایا گیا، اُس نے وہی کچھ کہا۔ اُن کے بقول ملاقات کے دوران کلبھوشن نے گلے میں منگل سوتر نہ دیکھ کر اپنی ماں سے سب سے پہلا سوال اپنے والد کے بارے میں کیا۔ 40منٹ تک جاری رہنے والی اِس ملاقات میں بھارتی سفارتکار بھی موجود تھے مگر اُنہیں بولنے کی اجازت نہیں تھی۔ واضح ہو کہ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن تک قونصلر رسائی دے۔ بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016ء میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا گیا تھا اور فوجی عدالت میں کلبھوشن نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں گزشتہ 14سال سے بھارتی بحریہ سے منسلک تھا اور گرفتاری کے وقت کمانڈر کے عہدے پر فائز تھا، بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے مجھے بزنس کی حیثیت سے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر تعینات کیا تھا جہاں سے میں بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا تھا، گزشتہ سال ’’را‘‘ نے مجھے ایک مشن پر پاکستان بھیجا مگر اسے گرفتار کرلیا گیا۔‘‘ یاد رہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کا کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور دفاع کیلئے اُسے وکیل کی خدمات بھی فراہم کی گئی تھیں تاہم ثبوت و شواہد کی روشنی میں جاسوسی کے الزامات ثابت ہونے پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے کلبھوشن کو سزائے موت کا حکم سنایا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی مگر بھارت نے پاکستان کے فیصلے کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کر رکھا ہے۔
بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے ملاقات کے حوالے سے بھارت کا منصوبہ تھا کہ یہ ملاقات جیل کی کال کوٹھڑی میں کرائی جائے گی اور ملاقات کے بعد ماں اور بیوی وطن واپس پہنچ کر یہ بیان دیں گی کہ ’’کلبھوشن نے دوران ملاقات بتایا ہے کہ اُس نے بھارتی جاسوس ہونے کااعتراف اپنے اوپر ہونے والے تشدد کے باعث کیا تھا۔‘‘ اس طرح عالمی سطح پر نہ صرف پاکستان کی بدنامی ہوگی بلکہ عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کا کیس کمزور ہوجائے گا لیکن بھارت کو اُس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے ملاقات پاکستانی دفتر خارجہ میں کرائی گئی جہاں ملاقات کیلئے خصوصی کیبن بنایا گیا جبکہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر کلبھوشن اور اُس کی ماں بیوی کے در میان سائونڈ پروف موٹا شیشہ نصب کیا گیا جس سے وہ ایک دوسرے کو دیکھ تو سکتے تھے مگر بات نہیں کرسکتے تھے۔ کلبھوشن اور ماں بیوی کے درمیان انٹرکام کے ذریعے بات چیت کروائی گئی جس کی ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ بھارت کی یہ بھی کوشش تھی کہ کلبھوشن اور ماں بیوی کے درمیان ہونے والی بات چیت مراٹھی زبان میں ہو مگر پاکستانی حکام اس پر رضامند نہ ہوئے۔ منصوبے کے تحت بھارت نے کلبھوشن کی بیوی کے جوتے میں ایک چپ نصب کردی تھی تاکہ دوران ملاقات ہونے والی بات چیت سنی جاسکے مگر پاکستانی ایجنسیوں کو بھارتی منصوبے کے بارے میں بروقت آگاہی ہونے پر نہ صرف کلبھوشن کی بیوی کے جوتے تبدیل کروادیئے گئے بلکہ دھاتی چیزوں مثلاً منگل سوتر اور ہاتھوں کے کڑے بھی دوران ملاقات پہننے سے منع کردیا گیا۔ دوران ملاقات کلبھوشن نے اپنی ماں اور بیوی کے سامنے اعتراف کیا کہ ’’میں بھارتی جاسوس اور نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں، آپ بھارتی حکومت سے کہیں کہ وہ مجھے تسلیم کرے اور پاکستان سے رہائی کی درخواست کرے۔‘‘ اس موقع پر کلبھوشن کی ماں نے دریافت کیا کہ ’’تم پر ٹارچر تو نہیں کیا گیا؟‘‘ کلبھوشن نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ ’’مجھ پر کسی نے ٹارچر نہیں کیا۔‘‘ ماں نے پوچھا کہ ’’تمہارے سر کے پیچھے زخم کا یہ نشان کیسا ہے؟‘‘ کلبھوشن نے کہا۔ ’’یہ زخم پرانا ہے اور قید کے دوران مجھے کوئی زخم نہیں لگا۔‘‘ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے ملاقا ت سے قبل اس بات کی وضاحت کردی تھی کہ کلبھوشن اور اس کی فیملی کے درمیان یہ آخری ملاقات نہیں تھی۔
کلبھوشن کی ماں اور بیوی کی وطن واپسی کے بعد بھارتی عوام بے تاب ہیں کہ وہ اس ملاقات کا دکھڑا کلبھوشن کی فیملی کی زبانی سنیں مگر اُنہیں میڈیا سے دور رکھا جارہا ہے کیونکہ اگر کلبھوشن کی ماں اور بیوی نے میڈیا کو یہ بتادیا کہ کلبھوشن نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بھارتی جاسوس اور نیوی کا حاضر سروس افسر ہے تو اس سے نہ صرف عالمی سطح پر بھارت کی ذلت و رسوائی اور جگ ہنسائی ہوگی بلکہ بھارت میں ایک طوفان کھڑا ہوجائے گا اور مودی حکومت پر بھارتی جاسوس چھڑوانے کیلئے عوام کا دبائو بڑھے گا لیکن اگر بھارتی حکومت کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے اپنی مرضی کا بیان دلواتی ہے کہ کلبھوشن کا اعتراف ٹارچر کا نتیجہ ہے تو پاکستانی ادارے وہ ویڈیو جاری کردیں گے جس میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن نے اپنے جاسوس ہونے اور جرائم کا اعتراف کیا تھا۔ اس طرح یہ ہڈی بھارتی حکومت کے گلے میں اٹک گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ’’را‘‘ کا کوئی جاسوس پاکستان میں پکڑا گیا ہو بلکہ اس سے قبل پاکستان میں 13 اہم بھارتی جاسوس پکڑے جاچکے ہیں اور بھارت کا مکروہ چہرہ کئی بار بے نقاب ہوچکا ہے۔ ان بھارتی جاسوسوں اور دہشت گردوں میں سے کئی کو سزائے موت سنائی گئی مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن دشمن ملک کا جاسوس ہے جس کے ہاتھ معصوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اس لئے وہ کسی ہمدردی کا مستحق نہیں تاہم اس کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے ملاقات کروائی جسے بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔ اس ملاقات کو عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی و اخلاقی فتح اور بھارت کی شکست سے تعبیر کیا جارہا ہے جس پر پاکستانی دفتر خارجہ اور سیکورٹی ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اس ملاقات کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے مذموم بھارتی منصوبے کو ناکام بنادیا۔

تازہ ترین