• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زہری کو اتحادیوں کی حمایت اپنی جماعت کی مخالفت کا سامنا

Sanaullah Zahri Faces Opposing His Party

بلوچستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کےچیئرمین کےبعد نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنانےکاعزم لیے سامنے آگئی۔

دوسری جانب ن لیگ کو اپنی جماعت میں ہی مزید تقسیم اورمنحرف اراکین کاسامنا ہے، صوبائی اسمبلی کا اجلاس 9جنوری کو طلب کرلیا گیا ہے۔

چیئرمین پشتونخوا میپ محمودخان اچکزئی دو روزقبل وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد کوناکام بنانے کا فیصلہ سنا چکے ہیں۔

اب ن لیگ کے دوسرے اتحادی نیشنل پارٹی کےسربراہ میرحاصل بزنجونے بھی دو ٹوک انداز میں تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہ بننےکا اعلان کیا ہے۔

سینیٹر میر حاصل بزنجو کاکہناتھا کہ گزشتہ روز ہماری پارٹی نےاجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک عدم اعتمادکاحصہ نہیں بنیں گے، ہم اپنےاراکین اسمبلی کوبھی تحریک عدم اعتمادکاحصہ بننےسےروکیں گے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کو خود اپنی ہی پارٹی کے اراکین کی مخالفت کا سامنا ہے جن کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

اس کا اشارہ تحریک عدم اعتماد کے محرک اوردو مستعفی اراکین سرفرازبگٹی اور پرنس احمد علی کے ہمراہ سردارصالح بھوتانی اورمیرجان محمدجمالی کا ن لیگ کے سینیٹرسرداریعقوب ناصرکی رہائش گاہ پر ان کی ہمشیرہ کی فاتحہ کے لیےگروپ کی شکل میں آمد سے ملا ۔

اس موقع پر ان اراکین کاکہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانا جمہوری حق ہے، پارٹی سے بغاوت نہیں۔

اس ساری صورتحال کے باوجود نواب ثناء اللہ زہری کا دعویٰ ہے کہ انہیں اب بھی 47اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ سادہ اکثریت کےلیے 65کی اسمبلی میں سے 33اراکین کی حمایت درکارہوگی۔

دوسری جانب ان کے مخالفین نے بھی اپنے ساتھ 38سے40اراکین ہونےکادعویٰ کیاہے، جس کا فیصلہ 9جنوری کےصوبائی اسمبلی کےاجلاس میں ہوگا۔

تازہ ترین