• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

70سال سے ملک و قوم کی خدمت کرنے والے محکمہ ڈاک کی افادیت آج بھی مسلمہ ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پاکستان محکمہ ڈاک کا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پوسٹل سروس کے اجلاس میں دیا گیا بیان کہ یہ ادارہ شدید مالی بحران کا شکار ہے اور رواں مالی سال میں اس کے مالی معاملات کی درستگی کیلئے 21ارب روپے مانگے گئے تھے لیکن 17ارب دیئے گئے تشویشناک بات ہے اس پر توجہ دی جانی چاہئے اور اس سے پہلے کہ تاریخی حیثیت کے حامل اس ادارے کو بھی پی آئی اے اور اسٹیل ملز جیسی صورت حال کا سامنا ہو اس کی شاندار تاریخی خدمات اور افادیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی بحالی کے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ادارہ آج بھی ملک کے کونے کونے تک دو کروڑ افراد کو ذاتی سطح سے لیکراجتماعی، کاروباری، محکمہ جاتی اور سرکاری طور پر خط و کتابت، کارگو، سیونگ بینک، پوسٹل لائف انشورنس، وفاقی و صوبائی ٹیکسوں کی وصولی و ادائیگی، یوٹیلٹی بلز جیسی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہزاروں ملازمین کے روزگار کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔ شہرشہر، گائوں گائوں اس کو اپنی قیمتی عمارتیں اور دیگر وسائل میسر ہیں۔اس محکمے کا ارتقائی سفر دلچسپی سے خالی نہیں جب اس کی شروعات شیرشاہ سوری نے اپنے عہد حکومت میں گھڑ سواروں کے ذریعے کی تھی اور پھر انگریز کے دور میں یہ جنوبی ایشیا کے کونے کونے تک مواصلات کا انتہائی فعال محکمہ بن گیاآج بھی اس کی افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سرکار خود داخلی اور خارجی سطح پراپنی خط و کتابت محکمہ ڈاک ہی کے ذریعے کرتی ہے۔ قومی اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی نے اس ادارے کی بہتری کے لئے تجاویز تیار کرنے کا قدم اٹھایا ہے اور دیہی علاقوں میں ڈاک خانوں کی اپ گریڈیشن کے معاملات پر بھی غور کیا گیا ہے جو ایک مثبت قدم ہے تاہم یہ مقابلہ و مسابقت کا دور ہے پرائیویٹ کمپنیوں کی مارکیٹ میںاس قومی ادارےکی ترجیحات کو بھی شامل رہنا چاہئے۔

تازہ ترین