• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے اعتماد کاووٹ مشکل ٹاسک بن گیا

No Confidence Vote Against Chief Minister Baluchistan Became A Difficult Task

بلوچستان کی تیزی سے بدلتی سیاسی صورتحال میں وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کے لیے مطلوبہ تعداد میں اراکین سے اعتماد کےووٹ کا حصول مشکل ٹاسک بن رہا ہے۔

تحریک عدم اعتماد کوناکام بنانے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کو 65کےایوان میں سے 33اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔

انہیں مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل ہے یانہیں،اس حوالے سے اگر دیکھاجائے تو بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 65 ہے، اس طرح اسپیکراسمبلی راحیلہ حمیدخان درانی اوروزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے علاوہ اراکین کی تعداد 63 ہے۔

وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ ن کی اتحادی ق لیگ کےرکن اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت مسلمین کے سیدآغامحمدرضا نے دیگر12اراکین کی جانب سے جمع کرائی تھی، اس طرح تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالے اراکین کی تعداد ہوئی 14،جس کے بعد تین ن لیگی وزرا اور دو مشیروں کے استعفوں سے ن لیگ کی اپنی صفوں میں دراڑ پڑ گئی۔

تحریک کے محرک عبدالقدوس بزنجو کا دعویٰ ہے کہ انہیں 22ن لیگی اراکین میں سے 18کی حمایت حاصل ہے، تاہم موجودہ زمینی صورتحال اور قرائن سے پتا چلتاہے کہ ن لیگیوں میں سے نصف سے زائد وزیراعلیٰ کاساتھ چھوڑ چکے ہیں۔

ان کاساتھ دینے والوں میں حزب اختلاف میں شامل جے یو آئی ف کے 8، مسلم لیگ ق کے 5، بی این پی مینگل کے 2اراکین کے علاوہ بی این پی عوامی، اے این پی اور مجلس وحدت مسلمین کے ایک، ایک رکن شامل ہیں،جبکہ ایک آزاد رکن اور نیشنل پارٹی کے ایک رکن کےساتھ یہ تعداد 32تک جاپہنچتی ہے۔

جمعیت کے حوالے سے خاص بات یہ ہے کہ ان کےچار اراکین پہلے ہی تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالوں میں شامل تھے، اس لئے لگتایہی ہے کہ جمعیت کےتمام اراکین وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک کا ساتھ دیں گے۔

اس صورتحال کےبعد اگر وزیراعلیٰ کی پوزیشن کو دیکھاجائے تو ان کا یہ دعویٰ کہ انہیں اب بھی 40سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے درست نہیں لگتا جبکہ ان کے حمایتی ن لیگی اراکین کی تعداد 10رہ گئی ہے۔

تازہ ترین