• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ قصور،دوسرے دن بھی مظاہرے، عوام میں غم و غصہ، ایک اور بچے کی لاش برآمد، شہبازشریف زینب کے گھر پہنچ گئے

Todays Print

قصور(ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل)کم سن زینب کے لرزہ خیز قتل کے بعد قصور میں دوسرے روز مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں‘ احتجاج دیگر شہروں تک پھیل گیا،قصور میںمشتعل مظاہرین نے مختلف مقامات پرحملے کئے ، لیگی رکنِ قومی اسمبلی وسیم اخترشیخ ‘رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدرانصاری کے ڈیرے، دفتر اور ڈسٹرکٹ اسپتال پر دھاوا بول دیا، نعیم صفدر کا ڈیرہ نذرِ آتش کر دیا، پر تشدد مظاہروں کے باعث اسپتال،بازار ،ا سکول، فیروز پور روڈ سمیت مختلف سڑکیں بند رہیں جس سے قصور کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا،جلائو گھیرائو کے الزام میں 60 مظاہرین کو گرفتار لیا گیا ہے۔ پشاور، گجرانوالہ، فیصل آباد،راولپنڈی اور آزاد کشمیر میں بھی احتجاج ہوا۔دوسری طرف فائرنگ سے مرنیوالوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی اور واقعہ کے ذمہ دار اہلکار وں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ بچی زینب کا قاتل اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا جس پر دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ تمام بازار اور اسکولز بند ہیں، فیروز پور روڈ ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند رہی اور مظاہرین کالی پل چوک پر دھرنا دیئے بیٹھے رہے۔ دوسری جانب مشتعل مظاہرین نے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بول دیا، وہاں توڑ پھوڑ کی اور دفتر اور ڈیرے کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا، جس پر پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔اس سے قبل مشتعل مظاہرین نے ڈسٹرکٹ اسپتال کے سامنے ٹائر نذرآتش کر کے شدید احتجاج کیا اور توڑ پھوڑ کے دوران اسپتال کا مرکزی دروازہ بھی توڑ دیا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ زینب قتل کے ملزمان کو فوری گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال فوری طور پر خالی کروا کر اِن ڈور، آؤٹ ڈور، ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کو تالے لگا دیے گئے جب کہ ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ بھی چلا گیا۔ ترجمان پنجاب حکومت محمد احمد خان نے کہا کہ کچھ سیاسی قوتوں نے اس واقعے کو اس طرح اٹھایا کہ مظاہرین سے مذاکرات کی دو مرتبہ کوشش ناکام ہوئی۔ مظاہرین کا غم و غصہ پولیس کے خلاف ہے، گزشتہ روز پولیس کی جانب سے فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس کا دفاع بھی نہیں کیا جاسکتا، مظاہرین پولیس کی گاڑی کو دیکھتے ہی اس پر حملے کر رہے ہیں۔ ادھر زینب کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شعیب اور محمد علی کی نماز جنازہ کالج گراؤنڈ میں ادا کردی گئی۔جاں بحق افراد کا پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جس کی رپورٹ جلد آنے کا امکان ہے۔ مظاہرین پر فائرنگ کے الزا م میں 2 پولیس اور دو سول ڈیفنس کے اہلکار گرفتار ہیں جبکہ مقتولین کے بھائیوں کی مدعیت میں 2 مقدمات 16 نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کیے گئے جس میں قتل کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

تازہ ترین