• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت پاکستان کا مشرقی ہمسایہ ہے اور خود کو خطے کی سب سے بڑی طاقت سمجھتا ہے۔ایٹمی طاقت رکھنے کی وجہ سے پاکستان اُسے ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔ اِس لئے وہ کبھی ہمارے ملک میں دہشت گردی کی مذموم کوششوں سے اور کبھی پاکستان کے دریاؤں کا پانی بند کر کے پاکستان کے مسائل میں اضافہ کرتا رہتا ہے۔سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے نہتے شہریوں کو نشانہ بنانابھارتی فوج کا وتیرہ بن چکا ہے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق 2017ء میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے 823قیمتی جانیں ضائع ہوئیں،3000سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے اور 3300گھر مسمار ہو گئے۔دفتر خارجہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2018میں اب تک بھارت 70مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ بھارت کی اِس ہٹ دھرمی کا افواج پاکستان کو بھی منہ توڑ جواب دینا پڑتا ہے ۔اِن حالات اور حالیہ کشیدگی کے پیش نظر پاکستان اور بھارت کے سیکٹر کمانڈرز کے درمیان پہلی فلیگ میٹنگ سچیت گڑھ پوسٹ پر ہوئی، جس میں سیز فائر قائم رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کی طرف سے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئر امجد حسین اور بھارت کی جانب سے بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئر پی ایس دمن نے فلیگ میٹنگ کی صدارت کی۔ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے والی میٹنگ میں کراس بارڈر فائرنگ اور شیلنگ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔ 29ستمبر 2017ء کو ہونے والی فلیگ میٹنگ میں طے کردہ امور پر بھی غورو خوض کیا گیا اور سیز فائر کی پابندی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔سیز فائر کی خلاف ورزی کی وجہ سے روز روز دونوں طرف ہونے والے جانی و مالی نقصان کے پیش نظر فلیگ میٹنگ ناگزیر تھی۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بھی بے نقاب کیا جائے اور عالمی دباؤ کے ذریعے بھارت کو ورکنگ باؤنڈری کی مزید خلاف ورزیوں سے باز رکھا جائے کیونکہ بھارت کی اس روش کا جاری رہنا پورے خطے کے امن کو برباد کرسکتا ہے۔

تازہ ترین