• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور مقامی طور پر روپے کی قدر میں کمی کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یکم فروری سے ہونے والے مزید اضافے سے توانائی کی ان بنیادی ضروریات کی قیمتیں گزشتہ تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جن کے منفی اثرات ہماری معیشت کے ہر شعبے میں محسوس کئے جائیں گے یکم فروری سے پیٹرول 2.98روپے اضافے کے ساتھ84.51، ہائی سپیڈ ڈیزل5.92روپے اضافے کے ساتھ 95.83، مٹی کا تیل 5.94روپے بڑھنے کے ساتھ 70.26 اور لائٹ ڈیزل کی قیمت5.93 روپے فی لٹر بڑھنے سے 64.30روپے فی لٹر ہو گئی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان گزشتہ سال جولائی کے بعد شروع ہوا لیکن ہمارے ہاں فروری سے ہی توانائی کے نرخ بڑھائے جانے لگے۔ جنوری 2017میں پیٹرول 68.04روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل77.22، لائٹ ڈیزل43.34، اورمٹی کا تیل43.25روپے فی لٹر فروخت ہو رہا تھا۔ اس محدود عرصہ میں پیٹرول مجموعی طور پر 16روپے اورہائی سپیڈ ڈیزل18روپے فی لٹر مہنگا ہوا قیمتوں کے اضافے کا یہ رجحان اب بھی جاری ہے یہ مسئلہ حکومت کی سنجیدہ غور وفکر اور توجہ کا متقاضی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف عوام متاثر ہوں گے بلکہ صنعت و تجارت پر بھی اس کا برا اثر پڑے گا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق آئیل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لٹر سے زیادہ اضافے کی سفارش کی تھی لیکن حکومت نے اس سے کم اضافے کی منظوری دی، اس کا یہ مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ ہدف حاصل کرنے کیلئے قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فوری ردعمل ٹرانسپورٹ مالکان نے مال برداری کے کرایوں میں فوری طور پر 15فیصد اضافے کی صورت میں کیاہے اس کے اثرات دور تک جائیں گے اور سبزی، گوشت، دودھ، کریانہ سمیت اشیائے صرف کی کوئی بھی چیز مہنگائی سے نہیں بچ سکے گی۔ ایسی صورت حال دنیا بھر میں شاید ہی کہیں دیکھنے کو ملتی ہو۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں10.9فیصد بڑھیں جبکہ بھارت میں یہ اضافہ 6.2فیصد رہا پاکستان میں ڈیزل کی قیمتوں میں 13.2 فیصد اضافہ جبکہ بھارت میں12.4فیصد ہے۔ چین میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اس اضافے کی شرح بالترتیب 8.3فیصد اور9.3فیصد رہی جبکہ سری لنکا میں قیمتیں جوں کی توں ہیں۔ امریکہ میں یہ اضافہ بالترتیب 3.9فیصد اور 8.9فیصد ہوا۔ قدرت نے پاکستان کو جن نعمتوں سے نوازا ہے ان میں تیل کے وسیع ذخائربھی شامل ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم 70سال کے طویل عرصہ سے ان ذخائر کو بروئے کار نہیں لا سکے۔ امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کے مطابق پاکستان کے پاس مقامی طور پر9ارب بیرل پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر موجود ہیں۔ تین سال قبل پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی آنے سے لوگوں نے اپنی گاڑیوں سے گیس کٹ نکال دی تھی لیکن اب پھر2013والی صورتحال درپیش ہے خدشہ ہے کہ گیس اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی پھر لمبی قطاریں لگیں گی اور عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اتار چڑھائو رہتا ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے دوسرے ممالک اپنی اقتصادی پالیسی تشکیل دیتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہئے کہ اپنی پالیسیوں میں اس قدر لچک پیدا کرے کہ عالمی سطح پر تبدیل ہونے والی قیمتوں کا اثر عوام پر نہ پڑے۔ پیٹرولیم کی قیمتوں میں ہونے والے مسلسل اضافے کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔ بلاول بھٹو زرداری سمیت مختلف سیاستدانوں، تاجروں، صنعتکاروں اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے پیٹرولیم کی قیمتوں کے حالیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کو یہ اضافے فوری طور پر واپس لینے ہونگے کیونکہ مال برداری کے اخراجات بڑھنے سے اشیائے صرف کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پر بوجھ بڑھ جائے گا محاصل میں درپیش کمی سے نمٹنے اور غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے حکومت کو دوسری تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور اس حوالے سے ٹھوس حکمت عملی اپنانی چاہئے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

تازہ ترین