• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بورے والا: ساتویں جماعت کےبچے کی نعش برآمد،ملزم گرفتار

Man Arrested In Rape Murder Of Seven Year Old Boy In Burewala

بورے والا میں دوروز قبل لاپتہ ہونے والے ساتویں جماعت کے طالب علم کی نعش کنویں سے برآمد کرلی گئی ،کمسن طالب علم کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر کے نعش کنویںمیں پھینک دی تھی۔

پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج اور اہل علاقہ کی مددسےملزم کو گرفتار کیا ،جس نے تفتیش کے دوران اعتراف جرم کیا اورنعش کی بھی کنویں میں موجودگی کی نشان دہی کردی۔

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل نواحی آبادی عظیم آباد کے رہائشی دبئی میں مقیم منظور احمد نامی شخص کا بیٹا علی منظور گھر سے ٹیوشن پڑھنے گیا اور واپس نہ آیا، جسکی اطلاع تھانہ سٹی پولیس کو دی گئی اور اپنے طور پر اس کی تلاش شروع کر دی۔

اہل علاقہ نے مقامی فلور ملز کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرہ سے ملنے والی فوٹیج اور دیگر شواہد کی روشنی میں پولیس کو شبہ ظاہر کیا کہ علی منظور کو اسی محلے کا رہائشی حافظ علی جان موٹر سائیکل پر لے کر گیا ہے جس پرپولیس نے علی جان اور اسکے اہل خانہ کو حراست میں لے کر تفتیش کی ۔

دوران تفتیش پہلے روز ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ علی منظور کو ساتھ لیکر گیا تھا لیکن اسے واپس گھر چھوڑ گیا تھا جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت نہ ہونے پر پولیس نے تفتیش جاری رکھی اور ملزم علی جان نے 48گھنٹوں بعد جرم کا اعتراف کر لیا۔

دوران تفتیش رات گئے ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے علی منظور کو زیادتی کے بعد قتل کر کے اسکی نعش نواحی گاؤں 515ای بی پی آئی لنک کے قریب ایک کنویں میں پھینک دی ہے جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر علی منظور کی نعش برآمد کر لی۔

علی منظور کے گلے پر پھندے کے نشانات واضح تھے جبکہ کا اسکول بیگ بھی اس کے ساتھ ہی تھا، پولیس نے نعش کا پوسٹ مارٹم کروانے کے بعد نعش ورثاء کے حوالے کر دی اور اغواء کے مقدمہ میں قتل کی دفعات کا اضافہ بھی کر دیاہے۔

پولیس نے ملزم اور مقتول کے خون اور کپڑوں کے نمونہ جات تجزیاتی رپورٹ کے لیے فرانزک لیب کو روانہ کر دیئے ہیں تاہم ابتدائی طور پر پولیس کے مطابق اس قتل کی واردات میں صرف گرفتار کیا گیا ملزم علی جان ہی شامل ہے جبکہ ورثاء اور اہل علاقہ کا شبہ ہے کہ اتنی بڑی واردات میں ایک سے زیادہ ملزمان شامل ہو سکتے ہیں جسکی پولیس کو تحقیقات کر کے مزید حقائق سامنے لانے چاہئیں۔

اغواء اور قتل کی اس واردات میں گرفتار ملزم علی جان کے بارے میں معلوم ہو اہے کہ وہ مدرسے کا طالبعلم رہ چکا ہے ،حافظ قرآن بھی ہے ایک ہفتہ قبل وہ اسی محلہ میں ہونیوالی چوری کی ایک واردات میں بھی ملوث رہا ہے جس نے متاثرہ خاندان کو 2لاکھ روپے کی رقم دیکر صلح کر لی تھی۔

ڈی پی او عمر سعید ملک کے مطابق اس واقعہ کی مذید تفتیش جاری ہے جس میں وقوع کے تمام پہلوؤں اور شواہد کو مدنظر رکھ کر جو بھی حقائق سامنے آئے وہ متاثرہ خاندان اور عوام تک پہنچائے جائیں گے متاثرہ گھرانے کے ساتھ پوری ہمدردی ہے

تازہ ترین