• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانوں کی اسمگلنگ کابین الاقوامی گروہ ایک منظم نیٹ ورک کے ذریعے بالخصوص غریب ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو دولت کمانے کا لالچ دیکر ان سے مجموعی طور پر اربوں روپے بٹوررہاہے اورانہیں غیر انسانی اورشرمناک طریقوں سے پوری دنیا میں سمگل کیاجارہاہے۔لاکھوں سادہ لوح پاکستانی اس گروہ کا شکار بن چکے ہیں۔ ایک خبر کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی بحیرہ روم میں لیبیا کے ساحل کے قریب ڈوب جانے سے90افراد کی ہلاکت کاخدشہ ظاہر کیاجارہاہے جن میں سے اکثریت پاکستانیوں کی ہے۔ابھی تک جن 10افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں سے 8پاکستانی اور2دوسرے غیر ملکی باشندے ہیں ۔یہ ایک انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ دنیا کاکوئی خطہ ایسا نہیں جہاں اسمگلنگ کے طورپر پاکستانیوں کو بھیجنے کی کوشش نہ کی گئی ہو۔ان میں سرفہرست یورپی ممالک ہیں۔یورپ میںداخل ہونے کے لئے کبھی خشکی اورکبھی سمندر کے راستے اختیار کئے جاتے ہیں اوروہاں کے سیکورٹی حکام سے بچنے کے لئے کوئی بھی غیر انسانی طریقہ اختیار کیاجاتاہے۔اس وقت یورپ،ایشیا،افریقہ اورلاطینی امریکہ کے ملکوں میں لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن وہاں کی جیلوں میں پڑے ہیں جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ایران،سعودی عرب،ترکی سے ہرسال ہزاروں کی تعداد میں پاکستانیوں کو غیر قانونی طریقے سے وہاں داخل ہونے کی وجہ سے واپس بھیجا جاتاہے۔آئے دن مختلف ملکوں میں غیر قانونی جانے والے پاکستانیوں کی وجہ سے ہمارا قومی تشخص مجروح ہورہاہے۔حکومت پاکستان کو اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ریکروٹنگ ایجنسیوں کی ازسر نو میرٹ رجسٹریشن کی جائے اورغیر قانونی طریقے سے بیرون ملک کے لئے بھرتیاں کرنے والوں کی گوشمالی کی جائے اس کے علاوہ مؤثر تشہیری مہم کے ذریعے قوم کوبیرون ملک انسانی اسمگلنگ کے حقائق سے بھی آگاہ کیاجائے۔

تازہ ترین