اسلام آباد(جنگ نیوز،ایجنسیاں)سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017میں ترمیم کیخلاف6 درخواستوں پرسماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے کوئی پیش نہ ہوا جس پر عدالت عظمیٰ نے یکطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ سنا تے ہوئے کہا ہے کہ اگر نواز شریف حصہ نہیں بننا چاہتے تو یکطرفہ کارروائی جاری رکھیں گے،پبلک نوٹس جاری کردیا تھا جونواز شریف نے وصول بھی کرلیا، اگر وہ کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے تو انکی اپنی مرضی۔ عدالت نے سینٹ، قومی اسمبلی کوفریق بنانےکی درخواست مسترد اور مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صرف اخلاقی بنیاد اور بدنیتی پر کوئی قانون کالعدم نہیں ہوسکتا۔ جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ آئین کے متصادم ہے، ہمیں یہ بتائیں کہ پارٹی صدر بننا آئین سے متصادم کس طرح سے ہے۔ جبکہ نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا، اگر ʼفریق ہوتا تو جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن سے مقدمے کی کارروائی سے الگ ہونے کی درخوا ست کرتا، جو میری اہلیت کےمقدمے میں شامل رہے اور اپنی رائے دے چکے ہیں۔منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نےکیس کی سماعت کی۔