کراچی (نیوز ڈیسک ) مالدیپ میں صدر یامین کی جانب سے ہنگامی حالت نافذ کئے جانے کے بعد پولیس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت دو سینئر ججز اور ایک سابق صدر سمیت متعدد سیاسی رہنمائوں کو حراست میں لے لیا ہے۔مالدیپ کے صدر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سمیت ججوں نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی ۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے پا س ان ججوں کیخلاف تحقیقات کیلئے ایمرجنسی کے نفاذ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا ۔ مالدیپ کی پولیس نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس عبداللہ سعید اور سپریم کورٹ کے جج علی حمید کو ان کے خلاف پہلے سے جاری تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم پولیس نے دونوں ججوں پر عائد الزامات کی کوئی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔مالدیپ میں حزب اختلاف نے سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے بھارت سے فوجی مداخت کرنےکا مطالبہ کردیا ہے ۔ مالدیپ کے جلا وطن سابق صدر محمد نشید نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مالدیپ میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے اپنے سفیر کو فوج کیساتھ بھیجیں ۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مالدیپ کی سکیورٹی فورسز کے دستوں نے پیر کی شب سپریم کورٹ کی جانب جانے والے راستے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیے جب کہ فوجی دستے عدالت کی عمارت کے اندر بھی داخل ہوگئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس اور ان کے کچھ ساتھی جج عدالت کے اندر ہی موجود ہیں جنہیں عمارت سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ مالدیپ کے حالیہ سیاسی بحران کا آغاز گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے سابق صدر محمد نشید اور حزبِ اختلاف کے آٹھ دیگر رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات پر دیے گئے فیصلے کالعدم قرار دینے کے حکم کے بعد ہوا تھاجس پر صدر یامین کی حکومت نے عمل درآمد سے انکار کردیا تھا۔مالدیپ میں تین ججز نے صدر کے خدشا ت کے پیش نظر سیاسی قیدیوں کی رہائی اور 12 ارکان اسمبلی کی بحالی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے ۔ برطانوی میڈیا کے مطابق تینوں ججوں نے سپریم کورٹ کے جج سمیت دو سینئر ججوں کی گرفتار کے بعداپنا فیصلہ واپس لیا ہے ۔ صدر یامین کو خدشہ ہے کہ 12 ارکان اسمبلی کی بحالی کے بعد پارلیمنٹ میں وہ اپنی اکثریت کھو دیں گے اور ان کا مواخذہ کیا جاسکتا ہے ۔