• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولینڈ کو ہولو کاسٹ کا مرتکب قراردینے پر سزا کا قانون منظور

پولینڈ کے صدرآندریج دودا نے ہولوکاسٹ کے حوالے سے بھیجے گئے متنازع بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔

پولش پارلیمان کی جانب سے صدر کو بھیجے جانے والے بل کے مطابق کوئی بھی شخص اگر نازیوں کے جرائم کیلئے پولینڈ کو موردِ الزام ٹھہرائے گا تووہ قابل سزا ہوگا۔

پولینڈ کی پارلیمان میں اس بل کو پیش کئے جانے پر اسرائیل نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور ایسے بل کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے پر اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے تحریری طور پر پولینڈ سے کہا تھا کہ میں اس بل کی سخت مخالفت کرتا ہوں، تاریخ کو آپ نہیں بدل سکتے اور ہولوکاسٹ کی آپ تردید نہیں کر سکتے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے ہولو کاسٹ کا اصل ذمہ دار فلسطین کو قرار دیتے ہو ئے کہا کہ فلسطین کے مفتی اعظم امین الحسینی کے جرمن رہنما ایڈولف ہٹلر سے گہرے تعلقات تھ ےاور انہوں نے ہٹلر کو یہودیوں کے قتل عام پر اکسایا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان پر تاریخ دانوں، ماہرین، دانش وروں اور مذہبی رہنماؤں کی طرف سے شدید احتجاج سامنے آیا اور اس کی زبردست مذمت ابھی تک جا ری ہے، ان سب کی متفقہ رائے ہے کہ صرف ہٹلر ہی جنگ عظیم دوم اور ہولو کاسٹ کا ذمے دار تھا، اسرائیلی وزیر اعظم نے پورا ملبہ فلسطینیو ں اور مفتی اعظم پر ڈال کر واقعی تاریخ سے کھیلنے اور اسے مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔

تاہم پولینڈ کے صدر آندریج دودا نے ہولوکاسٹ کے حوالے سے بھیجے گئے متنازع بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔

بل پر دستخط سے قبل پولینڈ کے صدر نے امریکی مصنف جیمز کومی کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب کا حوالہ دیتے ہو ئے کہا کہ ہم اس کتاب کے بعض مندرجات کی شدید مذ مت کرتے ہیں، تاریخ لکھنے والے کو پہلے تاریخ کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے اور حقائق مسخ نہیں کرنے چاہئیں، سچ یہ ہے کہ جرمنی نے پولینڈ پر قبضہ کرنے کے بعد ہمارے ملک اور قو م کو شدید نقصان پہنچایا، تاہم اس حال میں بھی ہم نے پولش یہودیوں کی مدد کی تھی۔

پولینڈ میں اس بل کو پیش کرنے یا اسے منظور کرنے کی جو وجہ بنی وہ دراصل امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کا وہ مضمون ہے جو حال ہی میں انہوں نےتحریر کیا تھا جس پر یہ تنازع کھڑا ہوا۔

مضمون میں جیمز کومی نے لکھا تھا کہ ’’ہولو کاسٹ میں جرمنی کےساتھ پولینڈ بھی شا مل تھا‘‘، اس متنازع مضمون پر پولینڈ میں اٹھنے والی احتجاجی لہر پر امریکا نے پولینڈ کی حکومت سے فوری معذرت طلب کی تاہماسرائیل میں اس بل کے حوالے سے احتجاجی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے مذمتی بیان میں کہا کہ اگریہ قانون منظور کرلیا گیا تو ہولو کاسٹ پر جا ری گفتگو ختم ہوجائے گی۔

پولینڈ کی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان پر کہا کہ اس بل کا مقصد ہولو کاسٹ پر جاری گفتگو کو ختم کرنا یا اس کی تردید کرنا ہر گز نہیں ہے، بلکہ اس بہتان کی تردید کرنا ہے کہ اس قتل عام میں پو لینڈ کا بھی کردار تھا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پولینڈ کوئی تاریخ تبدیل نہیں کر رہا اور اسرائیل کو بھی تاریخ تبدیل کر نے کا کوئی حق نہیں ہے۔

پولینڈ کا مؤقف ہے کہ جرمنی نے ستمبر 1939ء میں پولینڈ پر قبضہ کرلیا تھا اور یہاں جرمن فو جی اور سول افسران قابض تھے، جرمن حکام نے اپنے ملک کے علاوہ مفتوحہ علاقوں میں بھی حراستی کیمپس بنائے تھے، جنہیں موت کے کیمپس یعنی ہولو کاسٹ بھی کہا جاتا تھا۔

تازہ ترین