• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غذائی درآمدات کنٹرول کرنے کی ضرورت تحریر :ایم آئی احمد

پاکستان کی بیرونی تجارت میں برآمدات کی نسبت درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔ پی بی ایس کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی یعنی جولائی 2017ء تا دسمبر 2017ء کے دوران پاکستان کی کل درآمدات 28؍ ارب 94؍ کروڑ 8؍ لاکھ 59؍ ہزار ڈالرز کی رہیں جبکہ اس کے باالمقابل گزشتہ مالی سال 2016-18 کے پہلے 6؍ ماہ کے دوران پاکستان کی کل درآمدات 24؍ ارب 32؍ کروڑ 31؍ لاکھ 89؍ ہزار ڈالرز کے سبب رواں مالی سال کی درآمدات میں 19؍ فیصدکا اضافہ ہوا۔ اس دوران ڈالر کے ریٹ میںبھی اضافہ ہوا لہٰذا ڈالر کی صورت میں گزشتہ مالی سال کی نسبت 4؍ ارب 61؍ کروڑ 76؍ لاکھ 70؍ ہزار ڈالرز کی درآمدات گزشتہ مالی سال کی نسبت زیادہ مالیت کی رہیں۔ ڈالرز کے ریٹ میںاضافے کے علاوہ بہت سی درآمدی اشیاء و مصنوعات کی ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کرکے ان توقعات کا اظہار کیا جارہا تھا کہ درآمدات کوکنٹرول کیا جاسکے گا۔ دراصل درآمدات کو کنٹرول کرنے کی بہتر صورت یہ ہےکہ ملک میں درآمدات کا متبادل تیار کیا جائے جس کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں صنعت کاری کے عمل کو فروغ دیا جائے۔ ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کواتنا سہل اورآسان بنایا جائے کہ غیر ملکی سرمایہ کار ہوں یا ملکی صنعت کار یا سرمایہ کار بلا جھجک سرمایہ کاری کے لئے تیار ہوں۔ بہرحال اگر پاکستان کی 6؍ ماہ کی درآمدات کا پاکستانی روپے میں جائزہ لیا جائے تو کچھ یوں ہےکہ رواں مالی سال کے پہلے 6؍ ماہ کے دوران پاکستان کی کل درآمدات 30؍ کھرب 65؍ ارب 38؍ کروڑ 50؍ لاکھ روپے کی رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانئے کا درآمدی بل 25؍ کھرب 45؍ ارب 50؍ کروڑ 30؍ لاکھ روپے رہی اور حالیہ 6؍ ماہ کا اضافی درآمدی بل 5؍ کھرب 19؍ ارب 88؍ کروڑ 20؍ لاکھ روپے رہی۔ یعنی حالیہ 6؍ ماہ میں گزشتہ مالی سال کے 6؍ ماہ کے مقابلے میں 5؍ کھرب 20؍ ارب روپے زائد مالیت کی اشیاءو مصنوعات درآمدکرلی گئیں۔ اب ان اہم غذائی درآمدات کا جائزہ لیتے ہیں جن میں زیادہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک بھی ہے اور اگر درآمدات کنٹرول کرنے کی بات ہے تو پہلے غذائی گروپ کی درآمدات کو کنٹرول کرلینا چاہئے تھا لیکن اب تک ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ گزشتہ 6؍ ماہ کے دوران 10؍ کروڑ 21؍ لاکھ 63؍ ہزار ڈالرز کا سویابین آئل درآمد کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیئے میں 5؍ کروڑ 79؍ لاکھ 93؍ ہزار ڈالرز کی سویا بین کی درآمد پر76.16 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا جبکہ پاکستانی روپے میں یہ مالیت یعنی جولائی 2017ء تا دسمبر 2017ء کے دوران سویابین آئل کی درآمد 10؍ ارب 77؍ کروڑ 70؍ لاکھ روپے کی رہی اور گزشتہ مالی سال کے پہلے 6؍ ماہ یعنی جولائی 2016ء تا دسمبر 2016ء کے دوران 6؍ ارب 6؍ کروڑ 80؍ لاکھ روپے کی سویا بین آئل کی درآمد کے ساتھ 77.60 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح پام آئل کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا گزشتہ حکومتوں نے کئی مواقع پر واضح کیا کہ ملک میں خصوصاً سندھ میں پام آئل کے پودے لگائے جائیں گے ملک میں ہی بڑی تعداد میں پیداوار حاصل ہوگی لیکن فی الحال تو بڑی مقدار میں پام آئل مسلسل درآمد ہی کررہے ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے 6؍ ماہ کے دوران ایک ارب 3؍ کروڑ 73؍ لاکھ 73؍ ہزار ڈالرز کی پام آئل درآمد کی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانئے میں 84؍ کروڑ 33؍ لاکھ ڈالرز کی درآمدات کے ساتھ 23.01 فیصد اضافہ ہوا۔ واضح رہے کہ فوڈ گروپ کی کل درآمدی بل ان 6؍ ماہ کا 3؍ ارب 23؍ کروڑ 97؍ لاکھ 36؍ ہزار ڈالرز کی رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی 2016ء تا دسمبر 2016ء کے دوران مجموعی طور پر فوڈ گروپ کا درآمدی بل 2؍ ارب 86؍ کروڑ 45؍ لاکھ 35؍ ہزار ڈالرز کی رہیں اور اس طرح 13.10 فیصد اضافہ ہوا۔ ان 6؍ ماہ کے دوران پاکستان میں مختلف دالوں کی درآمد پر 28؍ ارب 62؍ کروڑ 40؍ لاکھ خرچ ہوئے اور ان 6؍ ماہ کےدوران مجموعی طور پر 30؍ ارب 10؍ کروڑ 30؍ لاکھ روپے کی چائے پی لی گئی یعنی ہر ماہ کے اوسط لگایا جائے توان 6؍ ماہ کے دوران فی ماہ کے حساب سے 5؍ ارب 2؍ کروڑ 5؍ لاکھ روپے کی چائے پی لی جاتی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ گزشتہ سال کی طرح رواں مالی سال میں اب تک گندم درآمد نہیں کی گئی امیدہے کہ گندم کے ذخائر سنبھال کر رکھ لئے جائیں اور 3؍ ماہ بعد گندم کی نئی فصل آنے پر اس بات پر کنٹرول پالیا جائے گا کہ گندم درآمدکرنے کی ضرورت نہ رہے۔

تازہ ترین