• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرائمری سکولوں میں موٹاپے کے خاتمے کیلئے متعارف کردہ پروگرام کی کامیابی کا امکان نہیں

لندن(پی اے)برٹش میڈیکل جرنل نے ایک سٹڈی میں اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ بچوںمیں مزید جسمانی ورزشوںاور صحت مند خوراک استعمال کرنے کیلئے متعارف کئے گئے سکول پروگراموںسے بچپن میں موٹاپے پرحقیقی اثرات کا امکان نظر نہیں آتا۔ویسٹ مڈلینڈ میںموٹاپا ختم کرنے کیلئے متعارف کرائے گئے12ماہ کےایک پروگرام میں پرائمری سکولوں کے 600شاگردوں نے حصہ لیا تھا۔ تاہم سٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کی خوراک یا سرگرمیوں میںکوئی بہتری نہیں ہوئی۔پبلک ہیلتھ کے افسران کا کہنا ہے کہ وہ خوراک کو صحت مند اور متناسب بنانے کیلئے انڈسٹری سے مل کر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شوگر میں کمی کا پروگرام اور حکومت کی جانب سے نافذ کئے جانے والے شوگر ٹیکس سے بھی بچوں میں موٹاپے کو روکنے میں مدد ملے گی۔ یونیورسٹی آف برمنگھم کے تحقیقی ماہرین نے کہا ہے کہ سکول پروگراموں کی بہ نسبت فیملیز،کمیونٹیز اورفوڈ انڈسٹری زیادہ اثر اندوز ہو سکتے ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ میںہر چار میں سے ایک بچہ پرائمری تعلیم کے آغاز میں زائد وزن جبکہ ہر10میں سے ایک موٹاپے کا شکار ہوتا ہے۔ پرائمری سکول کے اختتام تک موٹے بچوں کی شرح دگنی ہو کرہر پانچ میں سے ایک تک پہنچ جاتی ہے۔ سٹڈی کے مطابق سکولوں میں موٹاپے کے خاتمے کیلئے جو پروگرام شروع کیا گیا تھا اس میں 30منٹ یومیہ کی اضافی جسمانی ورزش، صحت من خوراک اور آسٹن ولافٹ بال کلب کے اشتراک سے جسمانی ورزشوں کا چھ ہفتوں کا ایک پروگرام جبکہ فیملیز کیلئےہر ٹرم میں صحت مند خوراک کی تیاری پر ایک ورک شاپ بھی شامل تھا ۔تحقیقی ماہرین نے 26پرائمری سکولوں میںچھ اور سات سال عمر کے بچوں کے لئے ایک صحت مند طرز زندگی کا پروگرام تشکیل دیا تھا۔ انہوں نے اس پروگرام کا ایسے مزید 28پرائمری سکولوں کے700سے زائد بچوں سے موازنہ کیا جنہوں نے موٹاپے کے خاتمے کیلئے متعارف کرائے گئے پروگراموں میں شرکت نہیں کی تھی۔ماہرین نے پروگرام میں حصہ لینے والےبچوں کا 15ماہ اور30ماہ بعد جائزہ لیا تو ان کےباڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) میں کوئی فرق نہیں دیکھا۔ٹرائل کی رابطہ کار ڈاکٹر ایما لنکاشائر نے کہا کہ بچوں میں موٹاپے سے نمٹنے کے لئے پرائمری سکول صرف ایک سطح ہیں اور اس کے خاتمے کے لئےدیگر شعبوں سے بھی سپورٹ کی ضرورت ہے۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ میںچیف ماہر خوراک ڈاکٹر ایلیسن ٹیڈسٹون کا کہنا تھا کہ شوگر میں کمی کے پروگرام اور حکومت کی جانب سے مشروبات اور میٹھی اشیا پر عائد کیا جانے والا ٹیکس بھی بچپن میں موٹاپے کے مسئلے سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
تازہ ترین