• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحفظ ناموس رسالت بل،خواب سے حقیقت تک صدائے تکبیر…پروفیسر مسعود اختر ہزاروی

توہین مذہب ہر دور میں ایک جرم رہا ہےصرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں اس جرم کی باضابطہ فوجداری سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ یہ ایک تفصیلی موضوع ہے ۔ فی الوقت آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت بل کے حوالے سے چند حقائق اور معروضات عرض کرنی ہیں۔ پاکستان میں تحفظ ختم نبوت کا قانون 1974میںپیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بنا آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اس سے ایک سال قبل مسلم کانفرنس کے دور حکومت میںایم ایل اے میجر سردار محمدایوب مرحوم نے 26اپریل 1973کو پیش کیا تھابعد ازاں حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صاحب رح کی سرپرستی اور ایماء پر پیر طریقت جناب صاحبزادہ محمد عتیق الرحمن سجادہ نشین ڈھانگری شریف نے 2001میں ختم نبوت کا بل اسمبلی میں پیش کیا۔ کئی وجوہات کی بناء پر ختم نبوت کا جامع قانون نہ بن سکا اگر یہ قانون پہلے بن چکا ہوتا تو پھر کسی نئی قرارداد کی ضرورت ہی کیا تھی۔ البتہ انہوں نے اخلاص نیت کے ساتھ کوشش ضرور کی اللہ کریم ان کی سعی کو قبول فرمائے اور جزائے خیر دے۔ نئی اسمبلی بننے کے بعد جید علماء و مشائخ کے ایک وفد نے علامہ سید نذیر حسین گیلانی صدر تنظیم المدارس آزاد کشمیر کی قیادت میں اسمبلی کے کمیٹی روم میں پیر محمد علی رضا بخاری ایم ایل اے و سجادہ نشین آستانہ عالیہ بساہاں شریف سے ملاقات کرکے ختم نبوت کی قانون سازی کی طرف بھرپور توجہ دلائی۔پیر سیدمحمد علی رضا بخاری نے اس سلسلے میں بھرپور کرداد کرنے کا وعدہ کیا بعد ازاں انہوں نے ناموس رسالت اور ختم نبوت کا بل اسمبلی میں پیش کیا جو 26اپریل 2017کو پاس ہوا اور 6فروری 2018کو تاریخ میں پہلی دفعہ متفقہ طور پر اسے آئین کا حصہ بنا دیاگیا۔ اس دیرینہ خواب کو حقیقت تک پہنچنے کی لمحہ بہ لمحہ روئیداد کچھ یوں ہےکہ تین مارچ2017 کو پیر سید محمدعلی رضابخاری نے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کو خط لکھا اور ختم نبوت پر قانون سازی کے اقدامات کے لئے استدعا کی۔وزیراعظم نے یہ خط وزارت قانون کو ریفر کر دیا اور ہدایت کی کہ قانون سازی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں 14اپریل 2017کو ختم نبوت بل (پرائیویٹ) سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر کو ان کے چیمبر میں جمع کرا دیاگیااسمبلی سیکرٹریٹ نے وزارت قانون سے اس پر رائے مانگی۔ وزارت قانون سے مشاورت کی روشنی میں اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے رائے دی گئی کہ اس پر قرارداد جمع کروائیں18اپریل2017کو پیر علی رضا بخاری نے ایک جامع قرارداد ختم نبوت و تحفظ ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی سپیکر کی منظوری سے 25اپریل کے منعقدہ اسمبلی اجلاس کے ایجنڈےمیں اس قرارداد کو شامل کردیا گیا۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ کل صبح اجلاس میں سب سے پہلے قرارداد ختم نبوت کو ایون میں پیش کر کے منظور کیا جائے گا چنانچہ 26اپریل 2017کے منعقدہ اجلاس میں پیر علی رضابخاری نے اجلاس میں قرارداد پیش کی اس قراردادکے بعد راجہ محمد صدیق ایم ایل اے نے بھی ختم نبوت پر قرارداد پیش کی اسی روز کے ایجنڈےمیں شامل ہر دوقراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا بعدازاں اس کے فالواپ میں کام ہوتا رہا لیکن ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان کی طرح آزادکشمیر کے آئین میں بھی منکرین ختم نبوت کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دلوایا جائے۔ اس حوالہ سے پیر علی رضا بخاری کی آئینی ترمیمُ کا مجوزہ مسودہ قانون تیار کر کے وزیر اعظم کو جنوری کے وسط میں پیش کر دیا ۔درایں اثنا وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی خصوصی دلچسپی سے کابینہ کی سب کمیٹی تشکیل دی گئی کمیٹی نے 22 جنوری2018 کو اجلاس کر کے رپورٹ کابینہ کو بھیج دی اور کابینہ نے اس کمیٹی کے مسودہ قانون کو 23جنوری2018 کو منظور کر کے اسمبلی کو منظوری کے لئے بھیج دیا۔ 2فروری 2018کے اسمبلی کے منعقدہ اجلاس میں وزیر قانون راجہ نثار نے یہ بل اسمبلی میں پیش کیا پیر علی رضا بخاری نے اس بل پر بحث کا آغاز کیا اور پھر دیگر ممبران اسمبلی نے بھی بحث کی۔ اسمبلی کے اسی سیشن میں اس بل کو اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے لئے منظور کر لیا گیا۔ 5 فروری 2018کو مشترکہ اجلاس میں پیش کر کے اس بل کو کمیٹی کے سپرد کرنے کی منظوری لی گئی اسی شام کمیٹی کا اجلاس ہوا کمیٹی نے بل کوحتمی شکل اور اپروول دے کر حتمی منظوری کے لئے اگلے روز کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنا تھا۔ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر قانون راجہ نثار، وزیر تعلیمُ بیرسٹر افتخار گیلانی،ممبر اسمبلی پیر علی رضا بخاری، ممبر اسمبلی محمد احمد رضا قادری، ممبر اسمبلی راجہ محمد صدیق، ممبر کشمیر کونسل پرویز اختر اعوان، سیکرٹری قانون ارشاد قریشی، سکریڑی اسمبلی چودھری بشارت حسین و دیگر وزارات قانون و اسمبلی سیکٹرٹریٹ کے افسران نے شرکت کی اس کمیٹی نے انتہائی محنت، احتیاط اور باریک بینی سے بل کی نوک پلک سنواری اور ممبران کے دستخطوں کے بعد اسمبلی سیکرٹریٹ کے سپرد کر دیا گیا6فروری 2018کا دن آزاد کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ اس دن ختم نبوت بل کو وزیر قانون نے حتمی منظوری اور آئین کا حصہ بنانے کے لئے ایوان میں پیش کیا۔ تقریباً تمام ممبران اسمبلی و کشمیر کونسل نے اس پر بحث کی اضافہ و کمی کے تمام تر مراحل سے گزرنے کے بعد متفقہ مندرجات پر مبنی بل کو ممبران اسمبلی اور ممبران کونسل نے منظور کر کے آئین کا حصہ بنا دیا گیا۔اس موقع پر مصلح امت شیخ الحدیث پیر سید محمد حسین الدین شاہ دامت برکاتہم العالیہ، دیگر علماء و مشائخ اور ہر مکتبہ فکر کے راہنماؤں نے نو فروری کے جمعۃ المبارک کو یوم تشکر منانے کا اعلان کیا۔وزیر اعظم، سپیکر اور جملہ ممبران قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر اس اہم کارنامے کو سرانجام دینے پر خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

تازہ ترین