• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اردن کے شاہ عبداللہ کا دورہ پاکستان اگرچہ گیارہ برسوں کے بعد ہوا ہے مگر انکے شاندار استقبال، صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقاتوں اور وفود کی سطح پر مذاکرات کی تفصیل دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات و تعاون میں نئی جہتوں کی نشان دہی کرتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلام آباد اور عمان نے دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ و استحکام اور تجارت میں اضافہ کرنے پر جو اتفاق کیا ہے، اس کے عملی اقدامات جلد سامنے آئیں۔ جہاں تک دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کا تعلق ہے، وہ اس وقت ساڑھے سات کروڑ امریکی ڈالر کی سطح پر ہے یہ سطح پاکستان اور اردن کے بہترین سیاسی تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اس لئے وفود کے ہمراہ شاہ عبداللہ اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی بات چیت میں درست طور پر تجارت و سرمایہ کاری کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ خطے کی صورتحال کے جائزے کے دوران وزیر اعظم پاکستان نے فلسطینی کاز کی غیرمتزلزل حمایت اور یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو مسترد کرنے کے پاکستانی موقف کا اعادہ کیا۔ معزز مہمان کو کشمیر کی لائن آف کنٹرول کی صورتحال، انسداد دہشت گردی کی پاکستانی کاوشوں اور علاقائی امن و استحکام کیلئے اس کی کمٹ منٹ سے آگاہ کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے جذبے کا اظہار سول پروٹیکشن اور سول ڈیفنس کے شعبے سے متعلق معاہدے اور ہائوسنگ وتعمیرات کی مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی صورت میں سامنے آیا۔ اس وقت مسلم دنیا کو درپیش چیلنجوں کا تقاضا ہے کہ مسلم ممالک تمام شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں، اقتصادی تعلقات کو وسعت دیں اور فلسطین و کشمیر سمیت پورے کرہ ارض پر انسانی حقوق کے احترام کیلئے عالمی برادری کو مشترک پیغام دیں۔ مسلم ممالک کو خطے میں دہشت گرد گروپوں کے پراسرار انداز میں ابھرنے کے پس پشت مذموم عزائم پر نظر رکھتے ہوئے انکی مالی و اسلحی کمک روکنے کی موثر تدابیر بروئے کار لانا ہوں گی۔

تازہ ترین