• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلم ’پدماوت‘ کے بعد ’جھانسی کی رانی‘ پر بھی تنازع چھڑ گیا

فلم ’پدما وت ‘میں رانی پدماوتی کا تنازع ابھی حل ہوا ہی ہے کہ اب ایک اور ’ رانی‘تنازعات میں گھیرتی نظر آنے لگی ہے ۔ یہ ہے فلم ’جھانسی کی رانی‘جس کی ہیروئن ہیں کنگنا راناوت اور ’سیانے ‘ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ رانا کو اگلے کچھ مہینوں تک انہی دھمکیوں اور کڑی کسیلی باتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو کا سامنا دپیکا پڈکون کو تھا۔

لیکن ۔۔۔دپیکا اور کنگنا میں ایک فرق تو ابھی سے نظر آرہا ہے کہ کنگنا نے خاموش رہنے کے بجائے پہلے مرحلے میں ہی انتہاپسندوں کو منہ توڑ جواب دے دیا ہے ۔

بالی وڈ ’کوئین‘ کنگنا رناوت نے اپنی فلم ’مانی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کے خلاف تنازع کھڑا کرنے والے برہمن انتہاپسندوں کا یہ الزام یکسر مسترد کردیا ہے کہ ان کی فلم میں نامناسب مناظر ہیں۔

تین دن قبل ریاست راجستھان کا برہمن گروپ ’سروا برہمن مہاسبھا‘ نے احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ فلم میں ان کی رانی یعنی ’جھانسی کی رانی‘ کے نامناسب سین ہیں۔

برہمن گروپ کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپنے ذرائع سے خبر ملی ہے کہ حال ہی میں فلم میں ’جھانسی کی رانی‘ اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے برٹش انگریز عہدیدار کے درمیان رومانوی مناظر پر مبنی گانے کی شوٹنگ کی گئی ہے۔

تاہم برہمن انتہاپسندوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کنگنا رناوت نے کہا ہے کہ ان کی فلم کے خلاف وہ لوگ ہی تنازع کھڑا کر رہے ہیں جو ایسے واقعات سے شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق نشریاتی ادارے ’آئی ای این ایس‘ کو کنگنا رناوت نے بتایا کہ ان کی فلم میں کوئی بھی نامناسب سین نہیں،ان کی فلم ہندوستان کی خاتون کی جانب سے انگریزوں سے جنگ آزادی پر مبنی ہے۔

اداکارہ نے واضح کیا کہ فلم میں کوئی بھی رومانوی سین نہیںاور نہ ہی فلم رومانٹک ہے۔

جودھپور ایئرپورٹ پر نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ برہمن انتہاپسند ایسی خواتین کے خلاف جھوٹے تنازعات پیدا کرنے میں مصروف ہیں، جنہوں نے وطن کی آزادی کے لیے انگریزوں سے جنگ لڑی۔

خیال رہے کہ ’مانی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کی کہانی ’جھانسی کی رانی‘ یعنی لکشمی بائی کے گرد گھومتی ہے۔’جھانسی کی رانی‘ نے 1857 میں انگریزوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ آزادی میں بہادری سے انگریزوں کا مقابلہ کیا۔

ان سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران زخمی ہونے کے بعد میدان سے نکل گئیں اور ایک صحرا میں ایک فقیر کے پاس گئیں جن سے انہوں نے کہا کہ وہ انہیں اس طرح جلادیں کہ ان کے وجود کی خاک بھی انگریزوں کو نہ ملے۔

کہا جاتا ہے کہ ’جھانسی کی رانی‘ اس عمل سے انگریزوں کو پیغام دینا چاہتی تھیں کہ وہ اسے نہ تو زندہ پکڑ سکتے ہیں اور نہ ہی مری ہوئی حالت میں اسے دیکھ سکتے ہیں۔

’جھانسی کی رانی‘ کی زندگی پر بننے والی فلم میں اداکارہ کنگنا رانی کے روپ میں نظر آئیں گی۔

دوسری جانب فلم کے پروڈیوسر کمال جین نے بھی برہمن گروپ کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا میں یہ خبریں بھی شائع ہوئی ہیں کہ ممکنہ طور پر فلم کی نمائش بھی مؤخر کی جائے گی۔ڈائریکٹر کرش کی اس فلم کو رواں برس اپریل میں ریلیز کیے جانے کا امکان ہے، تاہم اس حوالے سے فلم کی ٹیم نے واضح طور پر کوئی اعلان نہیں کیا۔

 

تازہ ترین