کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سندھ نے ضلع ملیر میں واقع سپر ہائی وے تھانے کی پولیس کے ہاتھوں مقابلے کے نام پر فیکٹری ورکر نوجوان جنید ابڑو کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
اس سلسلےمیں آج ایس پی سی ٹی ڈی پرویز چانڈیو نے لواحقین اور متعلقین کے بیانات ریکارڈ کئے، احسن آباد کے رہائشی مقتول جنید ابڑو کی والدہ فوزیہ، دو بھائیوں یونس ابڑو، زبیر ابڑو ماموں غلام مصطفیٰ اور نیاز مزاری سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔
الزامات کا سامنا کرنے والے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد کے ماتحت پولیس افسر سب انسپکٹر اعجاز سیال، تفتیشی افسر انور بھٹو اور چار دیگر پولیس اہلکاروں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مزید متعلقین کو بھی سی ٹی ڈی نے بیان دینے کیلئے طلب کیا ہے، اس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ آئی جی سندھ اور پھر متعلقہ عدالت کو پیش کی جائے گی۔
پولیس پر جنید ابڑو کو مبینہ مقابلے میں زخمی کرکے تھانے لانے اور تھانے کے باہر مزید گولیاں مارکر قتل کرنے کا الزام ہے۔یہ واردات گزشتہ برس 26 دسمبر کی ہے جب راؤ انوار اس علاقے کے ایس ایس پی تھے۔