• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں خون کی شریانیں کھولنے والے اسٹنٹس کا استعمال بڑھ گیا

Usage Of Stents Increased In The Country

ماہرینِ امراض قلب بتاتے ہیں کہ پاکستان میں دل کے امراض بڑھنے کے باعث خون کی شریانیں کھولنے والے اسٹنٹس کااستعمال کئی گنا بڑھ چکا ہے، تاہم پاکستان میں یہ اسٹنٹس تیار نہیں کئے جا رہے، بلکہ یہ امریکا، جرمنی اور چین سے منگوانا پڑتے ہیں۔

ماہرینِ امراض قلب کے مطابق گزشتہ سال پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں تقریباً 12 ہزار اسٹنٹس ڈالے گئے، صرف پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں روزانہ 20سے 25 افراد کو اسٹنٹس ڈالے جا رہےہیں، تاہم پاکستان یہ اسٹنٹس تیارنہیں کررہا ،بلکہ یہ بیرون ملک سے منگوانا پڑتے ہیں۔

ان میں ادویات لگے ،بغیر ادویات لگےاور تحلیل ہونے والےاسٹنٹس شامل ہوتےہیں،مارکیٹ میں ڈرگ لگےاسٹنٹ کی قیمت 50ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپےتک ہے ،تاہم سرکاری اسپتالوں کے لیے منگوائے جانے والے اسٹنٹس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔

طبی ماہرین کےمطابق اسٹنٹس بنانےکاآغازامریکامیں ہوا،پھر جرمنی اور چین نےبھی بناناشروع کر دیئے ،اب بھارت بھی اسٹنٹس تیارکررہاہے ،پاکستان کم قیمت میں اسٹنٹس بنا سکتا ہے،اگرایسا ممکن ہو توڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اس کی قیمت کا تعین کرنا چاہئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض مریضوں میں اسٹنٹ تبدیل کرنے کی ضرورت بھی پڑتی ہے ،جبکہ کچھ مریض طویل عرصے تک اسٹنٹ کے ساتھ صحت مند زندگی گزارتےہیں۔

 

تازہ ترین