• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقناطیسی اسٹرکچرز میں شدید رد و بدل شمسی لہریں اٹھنے کا سبب ہیں

Solar Waves Rise Due To Changing In Magnetic Structures

سائنسدانوں کو اب شاید یہ سمجھ آ جائے گا کہ سولر فلیئرز یعنی شمسی توانائی کی لہریں کیسے اٹھتی ہیں، سورج کی سطح سے سولر فلیئرز عموماً خود ہی اٹھتے ہیں یا پھر ان کے ہمراہ پلازما برقی طور پر چارجڈ گیس کی بھی طاقتور لہریں ہوتی ہیں۔

اگر یہ پلازما کے ذرات زمین تک پہنچ جائیں تو وہ سیٹلائیٹ نظاموں اور تونائی کی رسد کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

فرانس میں محققین کا کہنا ہے کہ مختلف مقناطیسی اسٹرکچرز کے آپس میں باہمی عمل کی وجہ سے یہ شمسی لہریں اٹھتی ہیں۔ عام اصطلاح میں کہا جاتا ہے کہ یہ شمسی لہریں سورج کے مقناطیسی فیلڈ میں شدید ردوبدل کے نتیجے میں اٹھتی ہیں۔

محققین کو یہ معلومات 24 اکتوبر 2014 کو اٹھنے والی ایک شمسی لہر پر غور کر کے ملی ہیں جو کہ چند گھنٹوں میں ہی وجود آئی، شمسی لہریں سورج کی باہری ترین سطح کورونا میں وجود میں آتے ہیں۔

سائنسدان فوٹو سفیئر نامی سورج کی سطح سے ملنے والی معلومات کی مدد سے یہ جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 1690کلو میٹر اونچائی پر کورونا میں کیا ہو رہا ہے۔

ناسا کی سولر ڈائنیمکس آبزویٹوری خلائی جہاز سے ملنے والے ڈیٹا کو سائنسدانوں نے سپر کمپیوٹرز کی مدد سے سمیولیشنز میں شامل کیا۔ اسی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے سائنسدان اب اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کتنی شمسی تونائی ایک وقت میں خارج ہو سکتی ہے۔

 

تازہ ترین