• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سطحِ سمندر میں متوقع اضافہ، ساحلی علاقوں کے لیے خطرہ

As Ice Sheets Melt Faster Sea Level Rise Is Accelerating Every Year

ایک نئی تحقیق کے مطابق سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ساحلِ سمندر پر واقع شہروں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پانی کی سطح میں یہ اضافہ موجودہ شرح سے دگنا ہونے کا امکان ہے۔

امریکی ریسرچ میگزین ’پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ کے مطابق عالمی سمندروں میں پانی کی سطح اتنی تیز رفتاری سے بلند ہو رہی ہے کہ رواں صدی کے آخر تک یہ اضافہ چھیاسٹھ سینٹی میٹر یا چھبیس انچ تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ اضافہ تقریباً اقوام متحدہ کی جانب سے پہلے سے دئیے گئے اعداد وشمار جتنا ہی ہے۔

سمندروں میں پانی کی سطح کا اس طرح سے بلند ہونا دنیا بھر کے بہت سے ساحلی شہروں کے لیے شدید مشکلات اور خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔

اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ماضی میں سمندر کی سطح میں سالانہ تین ملی میٹر اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا تھا جو اس صدی کے اختتام تک یعنی سن اکیس سو میں دس ملی میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔

اس تحقیق کے مصنف اسٹیو نیرم کہتے ہیں کہ سمندر کی سطح میں یہ اضافہ بنیادی طور پر انٹارٹیکا اور گرین لینڈ میں برف پگھلنے کے باعث ہو گا اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ متوقع 30 سینٹی میٹر کے بجائے سمندروں کی سطح میں دُگنا یعنی ساٹھ سینٹی میٹر اضافہ ہو جائے۔ نیرم کے مطابق یہ ایک ’محتاط اندازہ‘ ہے۔

اسٹیو نریم کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی دو طرح سے سطح سمندر میں اضافہ کرتی ہے۔ اوّل، فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج سے جس کے باعث پانی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے اور پانی پھیلتا ہے۔

یہ تھرمل یا حرارتی پھیلاؤ کہلاتا ہےجس کے باعث گزشتہ نصف صدی سے سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں اضافے کا دوسرا ذریعہ قطبی علاقوں میں برف کا پگھل کر سمندری پانی میں شامل ہونا ہے۔

تازہ ترین