بھارت میں بے روزگاری کی سنگینی کا یہ عالم ہے کہ معمولی نوکریوں کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ اُمیدوار سامنے آرہے ہیں ۔
ریاست تامل ناڈو میںدرجہ چہارم کی پوسٹوںکے لئے992پی ایچ ڈی ،23ہزار ایم فل اور ڈھائی لاکھ ماسٹر ڈگری ہولڈرزنے درخواستیں دیں جبکہ پولیس کانسٹیبل کی آسامیوں کے لئے چار ہزار گریجویٹس اور 500؍ پوسٹ گریجویٹ نوجوانوں نے درخواستیں دی تھیں۔
ریاست مدھیہ پردیش کی ایک عدالت میں چپڑاسی کی پوسٹ کے لیے انجینئرز ، ایم بی اے اور ڈاکٹر یٹ کی ڈگری رکھنے والوں نے درخواستیں دیں۔ اتر پردیش میں چپڑاسی کی پوسٹ کے لیے 23؍ لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں تھیں جن میں 255؍ پی ایچ ڈی تھے۔
ٹائمز آف انڈیا نے اپنے تجزیے میں لکھا کہ آئندہ جب کسی سرکاری دفتر میں جانے کا اتفاق ہوتو اس میں حیران ہونے کی ضرورت نہیں کہ وہاں کا اسٹاف آپ کے ساتھ سائنسی نظریات یا پلوں کی تعمیر پر بحث کرتا نظر آئے۔
بھارت میں معمولی سی سرکاری ملازمت کے لئے بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان قطار میں نظر آتے ہیں جس کی مثال تامل ناڈو میں درجہ چہارم کی آسامیوں میں سامنے آئی جب کلرک سطح کی مختلف پوسٹیں جن میں ٹائپسٹ،گاؤں کے انتظامی افسران اور اسٹینوگرافر شامل ہیں،ان کے لئے 20لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں جن میں992پی ایچ ڈی ہولڈرز،23ہزار ایم فل ، ڈھائی لاکھ ماسٹرز یا پوسٹ گریجویٹ اورآٹھ لاکھ گریجوایٹ امیدوار تھے۔
تامل ناڈو پبلک سروس کمیشن کی طرف سے ساڑھے نو ہزار آسامیوں کیلئے گیارہ فروری کو امتحان کا انعقاد کیا گیا۔پبلک سروس کمیشن کا کہنا ہے کہ19لاکھ83ہزار درخواستیں آئیںجن میں سے15لاکھ نے امتحان دیا جبکہ ان آسامیوں کے لئے مطلوبہ تعلیمی شرط صرف میٹرک تھی ۔
جن آسامیوں کے لئے امتحان منعقد کیا گیا، ان میں494دیہی منتظم افسران،4349جونیئر اسسٹنٹ اور بل کولیکٹرز ، 230؍ فیلڈسرویرز اور ڈرافٹس مین، 3463 ٹائپسٹ اور815اسٹینوگرافرز ہیں، یہ سب نوکریاں درجہ چہارم کی ہیں جن کی تنخواہ5ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے۔
گزشتہ ماہ ریاست مدھیہ پردیش کی ایک ضلعی عدالت میں چپڑاسی کی پوسٹوں کے لیے جنہوں نے درخواستیں دیں ، ان میں انجینئرز ، ایم بی اے اور ڈاکٹر یٹ کی ڈگری رکھنے والے شامل تھے۔
ضلع گوالیار کی عدالت میں چپڑاسی کی 57 نوکریوں کے لیے 60 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیںجبکہ اس پوسٹ کے لیے تعلیمی شرط محض آٹھویں پاس تھی اور اس کی تنخواہ ماہانہ ساڑھے سات ہزار روپے ہے۔
ڈیڑھ سال قبل ریاست مہاراشٹر میں قلی کی پانچ پوسٹوں کے لیے ڈھائی ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں ایک ہزار گریجویٹس اور دو سو سے زائد پوسٹ گریجویٹس شامل تھے حالانکہ اس کے لیے صرف چوتھا درجہ پاس ہونا ضروری تھا۔
اتر پردیش میں چپڑاسی کی 368 پوسٹوں کے لیے 23؍ لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں تھیں جن میں 255؍ پی ایچ ڈی تھے۔