• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نقیب قتل کیس، پولیس کو راؤ انوار کیخلاف غیر معمولی شواہد مل گئے

Naqeeb Murder Case Police Got Proof Against Rao Anwar

نقیب محسود قتل کیس کے حوالے سے پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے معطل ایس پی راؤ انوار کے خلاف غیر معمولی شواہد حاصل کرلیے ہیں۔

اس سلسلے میں مقامی رپورٹر، سابق ایس پی انویسٹی گیشن ملیر، مقابلے کے دیگر تین مقتولین کے لواحقین سمیت 11 اہم کرداروں کے بیانات قلمبند کرکے سابق ایس ایس پی ملیر کے دست راست ڈی ایس پی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق نقیب محسود قتل کیس کے حوالے سے پیر کو پولیس کو غیرمعمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں سی ٹی ڈی کے دفاتر میں پیر کو غیر معمولی کارروائیاں کی گئیں، جعلی پولیس مقابلے کے مقدمے میں راؤ انوار احمد کے دست راست کے طور پر مشہور سابق ایس ڈی پی او ملیر سٹی ڈی ایس پی قمر احمد کو بیان قلمبند کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق رائو انوار کی ملیر میں تعیناتی کے تمام عرصہ قمر احمد بھی ملیر میں ہی تعینات رہے، ڈی ایس پی قمر احمد ایم کیو ایم کے خلاف 1992 میں شروع کیے گئے آپریشن میں اہم کردار ہے، اس عرصے میں وہ کراچی کے ضلع وسطی کے لیاقت آباد اور دیگر تھانوں میں ایس ایچ او اور پھر ڈی ایس پی بھی تعینات رہے۔

قمراحمد کو سی ٹی ڈی پولیس نے پیر کو بیان دینے کے لیے طلب کیا تھا۔

 

پولیس ذرائع کے مطابق انہیں راؤ انوار کے پولیس مقابلوں کے حوالے سے مختلف متضاد بیانات دینے پر حراست میں لے لیا گیا، ایک مقامی رپورٹر کا بھی اس سلسلے میں بیان ریکارڈ کیا گیا ہے جو پولیس ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر کے ساتھ مقابلے سے کافی پہلے سے رابطے میں تھے اور اس علاقے میں بھی موجود رہے۔

اس سلسلے میں میڈیا کے مختلف نمائندوں کو بھی بیانات کے لئے طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سابق ایس پی انویسٹی گیشن ملیر کا بیان بھی صورت حال سے یکسر متصادم ہے، پولیس کی پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں مذکورہ پولیس افسر کے خلاف حقائق کو مسخ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے عملے کے بیانات ریکارڈ بھی ریکارڈ کیے گئے، ذرائع کے مطابق پیر کو تحقیقاتی حکام کو مقدمے کے حق میں ناقابل تردید اور انتہائی غیرمعمولی شواہد حاصل ہوگئے ہیں، جعلی پولیس مقابلے میں نقیب محسود کے ساتھ قتل کیے گئے نذر جان کے لواحقین نے بھی ‏سی ٹی ڈی حکام کے پاس بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔

اس مقابلے میں قتل کئے گئے احمد پور شرقیہ سے تعلق رکھنے والے مقتولین ماموں بھانجے کے لواحقین نے بھی بیان قلمبند کرادیئے، سپریم کورٹ کی جانب سے راؤ انوار احمد کو عبوری ضمانت دی گئی تھی مگر وہ اعلیٰ عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس کے بعد سے پولیس ایک بار پھر حرکت میں آئی ہے۔

تازہ ترین