• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشرتی انصاف کے عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف معتبر ذرائع سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں انکے مطابق معاشرتی تضادات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان عالمی سماجی ترقی کی رفتار میں 105 ویں نمبر پر ہے۔ یہ امر انتہائی تشویش ناک ہے کہ دنیا میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی آبادی کا 20 فیصد پاکستانی بچوں پر مشتمل ہے۔ پوری دنیا کی کل آبادی کا ہر پانچواں بچہ فاقہ کشی کا شکار ہے۔ عالمی سطح پر 20فیصد آبادی نہ صرف غربت کی پست ترین سطح پر زندگی گزار رہی ہے جبکہ بنیادی حقوق سے بھی محروم ہے۔ سماجی ناانصافی اب اس سطح پر آگئی ہے کہ عالمی آبادی کا ہر پانچواں اور ملکی آبادی کا ہر چوتھا فرد نیم فاقہ کشی کا شکار ہے جبکہ ملک میں غربت کی شرح میں تسلسل سے اضافہ ہورہا ہے۔ جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملکی آبادی کا 62فیصد یومیہ 200روپے کمانے سے قاصر ہے جبکہ 28 فیصد کیلئے تو 100روپیہ یومیہ تک کمانا بھی ناممکن ہوگیا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ امیر اور غریب کا فرق نہ صرف واضح ہونے لگا ہے بلکہ جدید دور میں بھی غلامانہ زندگی کی جھلک نظر آنے لگی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف 40فیصد عالمی آبادی 90فیصد عالمی اثاثوں پر قابض ہے جبکہ 60فیصد بقیہ 10فیصد اثاثوں کی مالک ہے اس سے نہ صرف معاشی تضاد میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اس سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں تضاد کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ رپورٹ باشعور اور تعلیم یافتہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے ممالک کیلئے یقیناً باعث شرم ہے جو اپنی ملکی پیداوار کا بڑا حصہ اسلحے کا ڈھیر لگانے میں صرف کررہے ہیں مگر ان ممالک کی مالی امداد نہیں کرتے جہاں کی آبادی کا بڑا حصہ شدید غربت کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے علاوہ یہ رپورٹ تقاضا کرتی ہے کہ ہماری حکومت بھی اس معاشی ناانصافی کا خاتمہ کرنے کے لئے موثر منصوبہ بندی کرے تاکہ تجارتی سرگرمیاں تیز ہوں اور غربت کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

تازہ ترین