• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج 21فروری ہے اور آج کا دِن یورپین ممالک کی طرف سے پاکستان کی مصنوعات پر ڈیوٹی نہ لگائی جانے والی رعایت ’’جی ایس پی پلس‘‘ اور اقوام متحدہ سے کئے گئے 27کنونشنز پر عمل درآمد ہونے پر ’’ریویو‘‘ کا دِن ہے۔ آج شام تک ساری دُنیا کو معلوم ہو جائے گا کہ پاکستان کو 2013سے ملنے والی جی ایس پی پلس سہولت جاری رہے گی یا اِسے ختم تصور کیا جائے۔ جی ایس پی پلس معاہدے پر ’’ریویو‘‘ ایک طرح کا امتحان ہے جس میں پاس ہونے کے لئے یورپی ممالک میں پاکستانی سفارت خانے اور کمیونٹی مل کر لابنگ کر رہی ہے تاکہ یہ رعایت ختم نہ ہو۔ اسپین میں پاکستانی سفارت خانہ اِس رعایتی پیکیج کو جاری و ساری رکھنے کے لئے دِن رات لابنگ میں مصروف ہے۔کمرشل قونصلر ڈاکٹر حامد اِس حوالے سے ممبر یورپین پارلیمنٹ سجاد کریم کے ساتھ ساتھ ہسپانوی ممبرز سے ملاقاتوں میں پیش پیش رہے۔ جی ایس پی پلس کی رعایت لینے والے ممالک میں پاکستان سب سے بڑا ملک ہے جس کی یورپ کے ساتھ ٹریڈ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، پاکستان کے مدمقابل بنگلہ دیش ہے جسے کوٹہ فری اور ڈیوٹی فری کی سہولت حاصل ہے 2017سے یہی سہولت سری لنکا کو بھی مل چکی ہے، ہندوستان ایک بڑی مارکیٹ ہے اور اگر انڈیا GSP ہونے کے ساتھ ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ حاصل کر لیتا ہے تو یورپی ممالک میں پاکستان کی مصنوعات کا کیرئیر ختم ہونے کا خدشہ اپنی جگہ موجود ہے۔ اِسی خدشے کے پیش ِ نظر ہسپانوی ممبرز یورپین پارلیمنٹ سے ملاقات کرنا اور انہیں پاکستان کی ’’فیور‘‘ کے لئے آمادہ کرنا انتہائی مشکل مرحلہ تھا جسے سفارت خانہ میڈرڈ نے بخوبی طے کیا اور ہسپانوی حکمران جماعت ’’پاپولر پارٹی‘‘ کے یورپی یونین میں سیکرٹری جنرل ’’لوپیز وائٹ‘‘ سمیت پاپولر پارٹی کے تمام ممبران یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات کی۔ اِنٹا کمیٹی کی ممبر ’’ایمنکولادا‘‘ ممبر سانتیاگو، ہسپانوی سیکرٹری فارن افیئرز ’’کاسترو لوپیز‘‘ مختلف این جی اوز جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، پی میک اور 4سو سال سے قائم این جی او ’’فومنٹ‘‘ کے نمائندوں سے ملاقاتیں، ہسپانوی سیکرٹری کامرس، اسپوک پرسن پاپولر پارٹی، سوشلسٹ پارٹی کے ممبرز یورپی پارلیمنٹ کو مل کر پاکستان کے لئے لابنگ کی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تمام ممبرز اور این جی اوز کے نمائندوں نے وعدہ کیا کہ ہم پاکستان سے تعاون کریں گے اور کہا کہ آج کا ’’ریویو‘‘ پاکستان کے حق میں ہوگا۔ ریویو کو پاکستان کے حق میں ہونے کے لئے اسپین اور پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات کا چوتھا دور اِسلام آباد میں ہوا جو جی ایس پی پلس ریویو میں پاکستان کو سُرخرو ہونے میں بڑا اہم کردار ادا کرے گا۔ جی ایس پی پلس کی صورت میں یورپی یونین نے پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کی ہے اِس کے بدلے میں یورپی یونین نے پاکستان سے کیا مانگا ہے؟ انہوں نے صرف اُن 27کنونشنز کی شکل میں کئے گئے معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے، اِس ضمن میں پاکستان کی وزارت صنعت و تجارت نے تاریخی قدم اُٹھاتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے چیئر مین اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف ہیں اس کمیٹی کا سیکرٹریٹ کامرس منسٹری میں ہے، اس کمیٹی کا مقصد اقوام متحدہ سے کئے گئے اُن معاہدوں پر کیا عمل ہوا اِس عنوان پر کام کرنا ہے۔ کمیٹی نے ایک کتابچہ تیار کیا ہے جس میں تفصیل بیان ہے کہ اب تک پاکستان نے اقوام متحدہ سے کئے گئے 27معاہدوں پر کس طرح عمل کیا اور اِس کے کیا ’’نتائج‘‘ برآمد ہوئے۔ اِس کتابچے کو ممبرز یورپی پارلیمنٹ کو دیا گیا تاکہ وہ پڑھ کر پاکستان کے حق میں فیصلہ کر سکیں۔ دوسری طرف اسپین اورپاکستان کی درآمدات اور برآمدات کی شرح میں خاصا بڑھاوا ہوا ہے جو خوش آئند ہے،جولائی تا نومبر2017 تک دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی شرح 485ملین ڈالر جبکہ 2016کے پورے سال میں یہ شرح 379ملین ڈالرتھی، تجارت کی یہ شرح پانچ ماہ میں 106ملین ڈالر اور 28فیصد اضافے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ جنوری تا نومبر 2017تجارت 965ملین ڈالر تھی جبکہ یہی تجارت دسمبر میں 1050ملین ڈالر تک چلی جائے گی اور یہ تاریخ میں پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت ایک بلین ڈالر سے زیادہ ہو، حیران کن بات یہ ہے کہ ساری دُنیا کے ساتھ ہونے والی پاکستانی تجارت کا یہ 20واں حصہ ہے جسے صرف اسپین نے حاصل کیا ہے۔ پاکستان سےا سپین کے لئے سویٹرز، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، جینز، ہوم ٹیکسٹائل فٹ ویئر، فارما سوٹیکل، اسٹیپل فائبرزاور اسپورٹس کا سامان بھیجا جاتا ہے جبکہ اسپین سے پاکستان کے لئے مشینری، بوائلرز، میکینکل، کنسٹرکشن مشینری، سرامکس، کیمیکل، دفاعی آلات کے ساتھ ساتھ اورگینک کیمیکل، ادویات اور جانوروں کی نگہداشت کی اشیاء بھیجی جاتی ہیں۔ اسپین کی بہت سی کمپنیز نے پاکستان میں جا کر سرمایہ کاری کرنا شروع کر دی ہے سب سے بڑی ہسپانوی کمپنی ’’اِندرا‘‘ جو انفارمیشن ٹیکنالوجی ،سول ایوی ا یشن کے ساتھ ریڈار سسٹم پر کام کر رہی ہے اُس نے پاکستان ایئر فورس کے ساتھ تھنڈر جے ایف 17کے پائلٹس کی ٹریننگ کا معاہدہ بھی کیا ہے، ہسپانوی کمپنی ’’گیمسا‘‘ نے ونڈ انرجی پر سرمایہ کاری کی ہے۔ اسی طرح دوسری ہسپانوی بڑی کمپنیوں میں کارتے فیل، اینڈی ٹیکس، ’’زارا‘‘ مینگو نے اور اپنی دوسری پروڈکٹس کو پاکستان میں بیچنا شروع کر دیا ہے، یقیناً ہسپانوی کمپنیز کی پاکستان میں سرمایہ کاری پاکستان کے مستقبل کو تابناک بنانے کا سبب بنے گی۔ اسپین سے پاکستان کے لئے ماہانہ 40سے 60بزنس ویزے ایشو کئے جاتے ہیں جس کی بدولت ہسپانوی بزنس مین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں آسانی محسوس کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ہسپانوی بزنس مینوں کے لئے نئی سہولت کا آغاز کر دیا ہے کہ اگر کوئی ہسپانوی باشندہ بغیر ویزے کے فوری پاکستان جانا چاہے تو سفارت خانے میں تعینات کمرشل قونصلر اُس کو ایک لیٹر ایشو کرے گا جس پر سفر کیا جاسکے گا، پاکستان ایئر پورٹ پر اترتے ہی ویزہ حاصل کیا جا سکے گا ۔اسی طرح ’’آئی سے کس‘‘ ACCIO اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے مابین ایک MOUسائن ہونے جا رہا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے بزنس وفود کے دورے یقینی بنائے جائیں گے، اندالوسیہ ایجنسی فار فارن پروموشن بھی پاکستان کے ساتھ تجارتی تعاون پر رضا مند ہو گئی ہے۔ پاکستان اور اسپین کے مابین بڑھتی ہوئی تجارت کی شرح کو دیکھتے ہوئے یہ لکھنا ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک JTC ’’جوائنٹ ٹریڈنگ کمیشن‘‘ بنایا جائےجو سفارت خانوں کے کمرشل سیکشن کو سہولتیں دینے، بزنس ویزوں میں آسانی، سرمایہ کاری کے لئے نئے پروجیکٹس اور دونوں ممالک کی مختلف وزارتوں اور بزنس وفود کے سرکاری دوروں کا اہتمام کرے۔

تازہ ترین