• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افلاطون اور ارسطو کے استاد، یونانی فلسفہ کے بانی سقراط نے کہا تھا ’’شادی ہر حال میں کرنی چاہئے اگر آپ کو اچھی بیوی مل گئی تو زندگی خوشگوار ہو جائے گی ورنہ آپ فلاسفر بن جائیں گے ‘‘اس نصیحت پر عمل کرتے ہوئے ارسطو بھی شادی کے کنویں میں بے و خوف و خطر کود گیا لیکن برسہا برس اس کنویں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بعد بھی اسے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ عورت کے منہ میں کتنے دانت ہوتے ہیں ۔چنانچہ برٹرینڈ رسل نے اس کی کم علمی پر طنز کرتے ہوئے کہا’’ ارسطو کا کہنا ہے کہ عورتوں کے دانت مردوں سے کم ہوتے ہیں۔اگرچہ اس نے دو شادیاں کیں مگر اسے یہ نہ سوجھی کہ اپنی بیوی کے دانت گن کر اس بات کی تصدیق ہی کر لیتا‘‘بہر حال جو لوگ شادی کا کشٹ اٹھانے کے باجود فلاسفر ،شاعر ،مصنف یا حسب منشا سیاستدان نہیں بن پاتے انہیں مایوس ہونے کے بجائے یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہئے ۔ہمارے ہر دلعزیز کپتان عمران خان بھی دھُن کے پکے ہیں اس لئے انہوں نے اپنی مُراد پانے کے لئے تیسری شادی رچالی ہے ۔لیکن وہ ناقدین جو اس شادی پر بہت جزبز ہو رہے ہیں اور کبیدہ خاطر دکھائی دیتے ہیں یا تو وہ جناب شیخ رشید کے پیروکار ہیں یا پھرسابق امریکی صدر لنڈن بی جانسن کی اہلیہ یعنی سابق خاتون اول لیڈی برڈ جانسن سے متاثر ہیں جنہوں نے اپنے شوہر پر ہونے والی بے جا تنقید کے سبب بھنا کر کہا تھا ’’ہر سیاستدان کے لئے ضروری ہے کہ یتیم پیدا ہو اور عمر بھر کنوارہ رہے‘‘کچھ ناقدین کا تعلق تیسری قسم سے ہے۔ یہ وہ بزدل اور حاسد ہیں جو دوسری اور تیسری شادی کرنے کے لئے ادھ موئے ہوئے جاتے ہیں لیکن ایسے کم ہمت اور ڈرپوک ہیں کہ اس بھاری پتھر کو اٹھانا تو درکناراس کے قریب پھٹکنے کاحوصلہ بھی نہیں کر پاتے۔یہ معاشرتی ردعمل سے خوف کھاتے اور تنقید سے ڈر جاتے ہیں اس لئے ڈھلتی ہوئی عمر میں شادی نہیں کر پاتے ۔جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان نے 66سال کی عمر میں ازدواجی زندگی سے ریٹائرمنٹ لینے کے بجائے ایک نئی اننگز شروع کر دی ہے تومحنت کرنے کے بجائے حسد کرنے لگتے ہیں۔اس لئے کبھی عمران خان کو پیرانہ سالی کا طعنہ دیتے ہیں تو کبھی بشریٰ بی بی کے نواسوں کا حوالہ دیکر اس شادی کا مذاق اڑاتے نظرآتے ہیں۔حالانکہ عمران خان نے اپنے چاہنے والوں کو بھرپورزندگی گزارنے کا پیغام دیتے ہوئے یہ سبق دیا ہے کہ کوئی شخص کسی بھی عمر میں کسی بھی وقت شادی کر سکتا ہے اور یہ اس کا بنیادی حق ہے ۔
ہاں البتہ عمران خان کو بار بار شادیاں کرنے کے باوجود یہ سلیقہ نہیں آیا کہ اپنے ہم عصر سیاستدانوں کی طرح یا تو جھوٹ بول کر اس پر قائم رہا جائے یا پھر ڈنکے کی چوٹ پر بروقت شادی کا اعلان کر دیا جائے۔علاوہ ازیںعمران خان کی تیسری شادی پر ایک بہت بنیادی نوعیت کا اعتراض ہو سکتا تھا اگر خاور فرید مانیکا کی وضاحت نہ آتی اور وہ یہ کہ کسی کا گھر اجاڑ کر اور کسی خاتون کو طلاق دلوا کر شادی کرنا ہرگز پسندیدہ عمل نہیں ۔ایک اور بڑی سیاسی شخصیت پر بھی اسی نوعیت کے الزامات لگتے رہے ہیں اور یہ کام کوئی بھی کرے ،کسی طور اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی ۔لیکن خاور فرید مانیکا کو اپنی سابقہ اہلیہ اور ان کے موجودہ شوہر سے کوئی گلہ نہیں اور وہ اپنے ازدواجی تعلق کے خاتمے کو روحانی واردات قرار دے چکے ہیں تو ہمیں بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ بننے کی کیا ضرورت ہے۔جس شخص کا گھر ٹوٹا ہے ،اگر اسے کوئی اعتراض نہیں اور وہ نیا گھر بسنے پر خوش ہے تو پھر ہم کیسے معترض ہو سکتے ہیں؟سوشل میڈیا پر گرد اڑائی گئی کہ خاور فرید مانیکا نے اس قربانی کے بدلے پی ٹی آئی سے سینیٹ کا ٹکٹ لیا ہے اور عقل کے اندھوں نے اس بے بنیاد الزام کی تصدیق کئے بغیر ہی لعن طعن کرنا شروع کر دی ۔سوشل میڈیا بتدریج ایک ایسے بدبودار گٹر میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں بیشتر لوگ اپنی ذہنی غلاظتیں ڈال کر تعفن میں اضافہ کرنے کا سبب بنتے ہیں اور بدقسمتی سے اس رجحان کو پروان چڑھانے میں تحریک انصاف کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔
جس طرح عمران خان نے اپنی روحانی مرشد سے شادی کی ،یوں تو انسانی تاریخ میں اس کی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں مگر تازہ ترین مثال فرانسیسی صدر امینیول میکخواں کی ہے ۔فرانسیسی صدر میکخواں کی اہلیہ بریژٹ ٹروغنو کی عمر تقریباً 65برس ہے اور وہ اپنے شوہر سے 25سال بڑی ہیں۔ان کی محبت بھری کہانی کا آغاز تب ہوا جب میکخواں کی عمر محض 15برس تھی اور وہ اسکول کے طالبعلم تھے ۔ٹروغنو کی بیٹی لارنس میکخواں کی کلاس فیلو تھی اور وہ اپنی ماں کے سامنے میکخواں کے علمی و ادبی ذوق اور مطالعہ کے شوق کی بہت تعریف کرتی تھی ۔ٹروغنو اس وقت ایک بینکر کی بیوی تھیں اور ان کے لارنس سمیت تین بچے تھے۔لارنس نے ان دونوں کو ملوایا تو وہ ایک دوسرے سے بہت متاثر ہوئے ۔ٹروغنو نے اتالیق اور معلم کی حیثیت سے میکخواں کو ایک ہونہار شاگرد سمجھ کر قبول کرلیا اوراس کی شخصیت کو نکھارنا شروع کیا ۔اس دوران میکخواں کے والدین سکتے میں آگئے کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ میکخواں کی دوستی ٹروغنو کی بیٹی لارنس سے ہے مگر جب ان پر حقیقت آشکار ہوئی تو انہوں نے ٹروغنو کو وارننگ دی کہ ہمارا بیٹا ابھی نابالغ ہے اس سے دور رہو ۔لیکن ان دنوں کے درمیان تعلق ختم نہ ہوا۔میکخواں نے 17سال کی عمر میں ہی ٹروغنو سے شادی کرنے کا وعدہ کرلیا اور اس نئے روحانی تعلق کے پیش نظر ٹروغنو نے اپنے شوہر آندرے لیوس سے 2006ء میں طلاق لے لی ۔طلاق لینے کے چند ماہ بعد ہی ٹروغنو اور میکخواں نے شادی کرلی۔خدا جانے شادی کرتے وقت میکخواں کے ذہن میں یہ تصور تھا یا نہیں کہ وہ اس رشتہ ازدواج کے اثرات کے باعث بہت جلد فرانس کے صدر بن جائیں گے ،لیکن فرانسیسی میڈیا کے بقول ٹروغنو نے ان کی شخصیت کو نکھارنے اور ابھارنے میں بہت اہم کردار ادا کیا اور خود میکخواں بھی یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں ٹروغنو کا ساتھ میسر نہ آتا تو وہ اتنی بڑی کامیابی حاصل نہ کر پاتے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ میکخواں اپنی اتالیق ٹروغنو کے تین بچوں کے سوتیلے باپ اور ان کے سات بچوں کے سوتیلے دادا ہیں ۔میکخواں کا ایک سوتیلا بیٹا تو ان سے بھی عمر میں بڑا ہے۔ٹروغنو خاتون اول کی حیثیت سے تمام اہم فیصلوں میں شریک ہوتی ہیں اور میکخواں اب بھی انہیں اپنا اتالیق سمجھتے ہوئے ان سے مشاورت کئے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتے۔
بشریٰ بی بی کے بنی گالہ قدم رکھتے ہی عمران خان کو عدالتی فیصلے کی صورت میں اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ایک اور کامیابی مل گئی ۔بشریٰ بی بی بھی ٹروغنو کی طرح خاتون اول بن پائیں گی یا پھر جمائما اور ریحام خان کی طرح اپنی حسرتوں پر آنسو بہائیں گی ،یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر امید ہے ازدواجی خوشیاں نصیب ہونے کے بعد عمران خان کے مزاج میں ٹھہرائو آئے گا اور اب وہ شیخ رشید ،عون چوہدری یانعیم الحق جیسے ــ’’چھڑوں ‘‘ کی باتوں میں آکر غلط فیصلے نہیں کریں گے۔

تازہ ترین