• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محرک فتاویٰ عالمگیری اور مغل بادشاہوں میں پہلے حافظ قرآن حکمران اورنگزیب عالمگیر کی بیوی ’’دلرس بانو بیگم‘‘ کے ہاں 15فروری 1638 کو (دیوگری) حالیہ ’’دولت آباد‘‘ انڈیا (سلطان محمد بن تغلق نے یہ نام رکھا تھا) کے مقام پر معروف شاعرہ ’’زیب النساء‘‘ پیدا ہوئیں۔ 64سال زندگی پانے کے بعد بغیر شادی کئے 26مئی 1702 کو دہلی فوت اور تدفین لاہور میں ہوئی۔ وہ حافظہ، قاریہ، عالمہ، فاضلہ، عارفہ ہونے کے ساتھ فارسی، عربی اور اردو زبان کی معروف شاعرہ تھیں۔ دختر نیک بخت زیب النساء نے کمال درجہ کی ذہین ہونے کی بناپر صرف 3سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا۔ ادب، علماء اور دیگر علوم کے ماہرین کی بے پناہ عزت کرتی تھیں، اسی بنا پر دو کتابیں ’’زیب المنشات‘‘ اور ’’زیب التفاسیر‘‘ ان کے نام سے منسوب ہیں، اورنگزیب عالمگیر ان کی دانش مندی کی بنا پر ہر کام ان کے مشورہ سے کرتے تھے۔ لیکن جوانی کے دنوں میں باپ کی شدید خواہش تھی، کہ ان کی بیٹی شاعری سے ہر صورت کنارہ کشی اختیار کرلے، بادشاہ سلامت نے اپنی نیک سیرت و خوش صورت صاحبزادی کو شاعری سے باغی کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا۔ لیکن کامیابی نہیں مل رہی تھی، اورنگزیب عالمگیر نے ماہرین جن میں علماء، طبیب، مشائخ اور شاعر حضرات شامل تھے کو 6ماہ کیلئے اپنا مہمان بنایا، شاہی مہمانوں کو دولت سے مالا مال کرنے کے عوض آراء طلب کیں، کہ وہ ایسا کوئی طریقہ بتائیں جس سے ان کی بیٹی ’’زیب النساء‘‘ شاعری چھوڑ دے۔ اہل علم کی باہمی مشاورت سے ایک ’’شعر‘‘ کا دوسرا مشکل مصرعہ لکھا گیا، کہ اگر پہلا مصرعہ ’’زیب النساء‘‘ مکمل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو ’’تاحیات شاعری‘‘ کہنے پر پابندی عائد کر دی جائے۔ دوسری جانب حافظہ زیب النساء ایک جگہ کھڑی کھڑی 100سے زائد اشعار کہنے کی ماہر تھیں۔ دوسرا مصرعہ یوں تھا ’’مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں ہرن پانی میں‘‘ جواب میں پہلے مصرعے کے علاوہ’ ’زیب النساء‘‘ فوراً ہی کھڑے کھڑے مزید 100 سے زائد اشعار میں بولنے میں کامیاب ہوگئی۔ اسی بنا پر بعد میں ان کو شاعری کی اجازت ملی۔ پہلا مصرعہ انہوں نے کہا کہ ’’اشک سے بھرے دشت آہ سے سوکھے دریا‘‘ اسی لئے آج ہم اس شعر کو یوں پڑھتے ہیں۔
اشک سے دشت بھرے آہ سے سوکھے دریا
مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں ہرن پانی میں
ہمارے امریکی دوست چوہدری مقبول کا سنایا یہ واقعہ اس لئے یاد آیا، کہ اگر عمران خان کی تیسری شادی کامیاب نہ ہوئی، تو سپریم کورٹ کو چاہیے، کہ وہ ان پر تاحیات نئی شادی کرنے پر پابندی عائد کردے۔ بہرحال رات خواب میں دیکھا، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ان کی تیسری بیگم کچھ باتیں کر رہی تھی، خواب لمبا تھا، سوچا آپ سے کچھ باتیں شیئر کروں۔ موجودہ بشریٰ عمران خان، ماضی کی بشریٰ مانیکا کپتان سے کہہ رہی تھی۔ آپ نے43سال کی عمر میں 28مئی 1995 کو قبول اسلام کے بعد21سالہ دوشیزہ جمائما سے شادی کی، 22جون2004کو جمائما خان کو طلاق دے دی، دوسری شادی 8جنوری 2015کو ریحام خان سے کی اور صرف 10ماہ بعد 30اکتوبر 2015کو ہی طلاق دے دی۔ آپ نے شوکت خانم اسپتال لاہور، پشاور بنانے کے بعد اب کراچی میں تکمیل کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ 7مئی 2013کو الیکشن مہم کے دوران جلسہ گاہ کے اسٹیج سے گر کر زخمی ہوئے۔ میرے دل کے کپتان! بابا فرید کی پاکپتن میں زندگی بھی کوئی آسان نہ تھی اپنی مشکلات کے باوجود بابا فرید نے زندگی کو ذاتیات سے بالاتر ہوکر عوام کے دکھوں کے حوالے سے دیکھا۔ عمران دیکھنا میں اس بابا فریدالدین گنج شکر کی مرید ہوں، جن کے خلیفہ حضرت نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں، اگر سامنے کے دروازے سے کوئی ’’حکمران‘‘ ملاقات کیلئے داخل ہوگا، تو میں پچھلے دروازے سے نکل جائوں گا۔ لیکن آپ کی چاہت، محبت اور الفت کے سامنے میں بے بس ہوگئی اور آج آپ کی بیوی کی حیثیت میں موجود ہوں۔ ’’میں‘‘ محمد ریاض وٹو کی بیٹی آپ کو کھونا نہیں چاہتی۔ صرف اتنا ہی نہیں میرے پہلے شوہر خاور فرید جن کے والد غلام محمد مانیکا بھی معروف سیاستدان تھے، انہوں نے ہمیشہ مجھے خوش رکھا، اس لئے آپ بھی مجھے خوش رکھنا، خاور فرید بھی ایچی سن کالج لاہور اور امریکا میں پڑھتے رہے ہیں اور آپ بھی، ایچی سن کالج اور امریکا میں پڑھتے رہے ہیں، خاور فرید مانیکا تسبیح بھی کرتے ہیں اور آپ بھی، آپ کے دو بیٹے محمد قاسم عمران اور محمد سلمان عمران ہیں، تو میری بھی تین بیٹیوں کے علاوہ دو بیٹے محمد ابراہیم مانیکا اور محمد موسیٰ مانیکا ہیں۔ آپ سیاست ضرور کریں، لیکن ساتھ مضبوط رشتوں میں پختگی لانے کیلئے مناسب وقت گھر کو ضرور دینا، اپنی بہنوں کو گھر بلائیں یا مجھے ان کے گھر لے جائیں، اللہ و دنیا دونوں خوش ہوں گے۔ لیکن یہ درست ہے کہ آپ نے (ن) لیگ کو ملک میں کام کرنے پر لگا دیا ہے جس کو وہ ملکی ترقی کہتے ہیں ’’اجتہاد‘‘ کو یہ آپ کے 30اکتوبر 2011کے جلسہ مینار پاکستان کے بعد نظر آئی ہے، پہلے کہیں دور دور نظر نہیں آتی۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 8سالوں میں وہ کام کئے ہیں، جو انہیں 20سال پہلے کرنے چاہیے تھے۔ ماضی میں سیلاب آنے کی وجہ سے آپ کے محسن ادارے جیو جنگ نے آپ کو اتنی کوریج دی، کہ لوگ یہ کہنا شروع ہو گئے، کہ اب عمران خان کو لیڈر بننے سے کوئی روک نہیں سکتا اور پھر ایسا ہی ہوا۔ ہر بندے پر کچھ اداروں کے اشاروں پر الزامات کی بوچھاڑ کرنا مناسب نہیں، میڈیا سے کبھی نہیں بگاڑتے۔ جنگ جیو نے ہی عمران خان کو عمران خان بنایا۔ اب آپ جنگ گروپ پر الزمات لگانا چھوڑ دیں، ورنہ ایسا نہ ہو کہ تصوف کے ستون آپ سے ناراض ہو جائیں۔ پہلے آپ کا نقصان، آپ کا تھا، اب آپ کا نقصان میرا نقصان ہے۔ پہلے آپ کے پوچھنے پر میری طرف سے گائیڈ کرنے کے بعد میری ذمہ داری پوری ہو جاتی تھی۔ اب ایسا نہیں رہا، اب آپ کی مشکلات میری مشکلات، آپ کی پریشانی میری پریشانی، آپ کی خوشیاں میری خوشیاں ہیں۔ آئیں عہد کریں، اب آپ کسی فرد، ادارہ پر جھوٹا الزام نہیں لگائیں گے۔ کیونکہ کپتان! بابا فرید کہتے ہیں کہ ’’جو سچائی جھوٹ کے مشابہہ ہو، اسے اختیار مت کرو‘‘۔ آپ کی اور میری شادی کے اتنے چرچے ہوئے ہیں، اب میرا ساتھ مت چھوڑنا، میں صوفیاء کی ماننے والی مسلمان ہوں، اپنے پہلے خاوند خاور فرید مانیکا کو تبلیغ ’’کر‘‘ کر کے میں راہ راست پر لانے میں کامیاب ہوچکی تھی، آپ بھی اب مزید راہ راست پر آجائیں۔ میں تو شروع سے مذہبی خاتون تھی، روحانیت پر آپ بھی ایمان کی حد تک یقین رکھنے والے ہیں اور میں بھی۔ مجھے جمائما اور ریحام خان جیسی محبت نہیں چاہیے، کہ جس بناء پر ہم خدانخواستہ جدا ہو جائیں، کپتان! میرے ساتھ دینی، قانونی، اخلاقی اور معاشی کنٹریکٹ کبھی نہ توڑنا۔ عمران ہماری ازدواجی زندگی کی ’’پہلی اننگ‘‘ کے بعد آپ کی محبت کا مجھے اندازہ ہوگا۔ سیاست کو بھی نہیں چھوڑنا اور ’’اللہ اللہ‘‘ بھی کرنا ہے کپتان! نبی کریمﷺ بخاری حدیث 3455اور مسلم حدیث 842میں فرماتے ہیں کہ ’’بنی اسرائیل کی سیاست ان کے انبیاء کرام کرتے تھے‘‘۔ یہ انبیاء کا شعبہ یعنی اچھے مسلمانوں کا پیشہ ہے۔ کرپٹ نظام و چہروں نے سیاست جیسے مقدس فریضے کو بدنام کر دیا ہے۔ کپتان! اگلے ن لیگ کا صدر شہباز شریف ہوں گے۔ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفیﷺ آج جمعہ 80بار پڑھ کر مرحومین کیلئے ایصال ثواب کر دیں۔ اس ہفتہ ایک شاندار ضخیم کتاب ’’پاکستانی اساتذہ کیلئے رول ماڈل‘‘ یعنی نبی کریم ﷺ کی ذات ملتان سے ڈاکٹر محمد اسلام صدیق اور ثمینہ اسلام کی مشترکہ کاوش ملی ہے۔

تازہ ترین